تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھگا دیا اور دوسری فوجوں کو بھی جو ابوالقاسم کی حمایت میں مقابلہ پر آئی تھیں۔ شکست ہوئی۔ ابوالقاسم نے مہدیہ کو خوب مضبوط کر لیا تھا۔ اور وہاں سامان رسد بہت کافی موجود تھا۔ ابویزید نے حملہ کر کے مہدیہ کی شہر پناہ تک اپنی فوجوں کو پہنچا دیا۔ مگر مہدیہ کے اندر داخل نہ ہو سکا۔ ابویزید نے بار بار مہدیہ کا محاصرہ کیا۔ مگر مہدیہ کی فتح پر قادر نہ ہوا۔ ۳۳۴ھ میں ابویزید مجبور ہو کر قیروان کی طرف لوٹا اور ابوالقاسم کی فوج نے مہدیہ سے نکل کر اس کے لشکر پر چھاپے مارنے شروع کیے۔ وفات ربیع الاول ۳۳۴ھ میں ابویزید کے بیٹے ایوب نے مہدیہ پر فوج کشی کی اور محاصرہ کر لیا۔ اسی محاصرہ میں بماہ جمادی الثانی ۳۳۴ھ ابوالقاسم نے مہدیہ میں وفات پائی۔ یہ وہ زمانہ تھا۔ کہ ابویزید نے شہر سوسہ کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ اسمٰعیل بن ابوالقاسم اسمٰعیل بن ابوالقاسم نے اپنے باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہو کر اپنا لقب المنصور رکھا۔ اسمٰعیل نے ایوب بن ابویزید کا محاصرہ اٹھا دیا اور جہازوں کے ذریعہ ایک فوج سوسہ کی امداد اور ابویزید کا محاصرہ اٹھانے کے لئے روانہ کی۔ ابویزید نے کوشش کی کہ یہ بیڑہ ساحل پر فوج نہ اتارنے پائے مگر اس کی یہ کوشش بے سود ثابت ہوئی۔ اس امدادی فوج نے ساحل پر اتر کر اور اہل سوسہ کے ساتھ شامل ہو کر ابویزید کا مقابلہ کیا۔ ابویزید کو شکست ہوئی۔ اس کا تمام لشکر گاہ لوٹ لیا گیا۔ وہ بحالت پریشانی قیروان کی طرف آیا۔ یہاں اس کی شکست کا حال سن کر اہل قیروان نے اس کے عامل کو قیروان سے نکال دیا۔ اور ابویزید کو شہر میں داخل نہ ہونے دیا اور ابوالقاسم کی اطاعت کا اعلان کر دیا۔ ابویزید مجبوراً سبیہ کی طرف روانہ ہوا۔ یہ واقعہ آخر ماہ شوال ۳۳۴ھ کا ہے اس کے بعد اسمٰعیل بن ابوالقاسم قیروان میں آیا اور اہل شہر کو تسلی دی۔ ماہ ذیقعدہ ۳۳۴ھ میں ابویزید نے ایک زبردست فوج لے کر قیروان پر حملہ کیا۔ اسمٰعیل نے مقابلہ کیا اور متعدد لڑائیوں کے بعد پھر محرم ۳۳۵ھ کو اسمٰعیل نے شکست کھائی۔ مگر اس نے اپنی منتشرو پراگندہ فوج کو جلد ہی جمع کر کے ۱۵ محرم ۳۳۵ھ کو ایک عظیم الشان جنگ کے بعد ابویزید کو شکست دی۔ اس شکست سے ابویزید کے کاموں میں اختلال پیدا ہوا۔ وہ شکست خوردہ باغایہ کی طرف گیا۔ اہل باغایہ نے شہر کے دروازے بند کر کے اس کو شہر کے اندر داخل نہ ہونے دیا۔ ابویزید نے شہر کا محاصرہ کر لیا۔ یہ حال سن کر اسمٰعیل بن ابوالقاسم فوج لے کر باغایہ کی طرف روانہ ہوا۔ یہ واقعہ ماہ ربیع الاول ۳۳۵ھ کا ہے۔ ابویزید نے اسمٰعیل کے آنے کا حال سن کر باغایہ کو چھوڑ دیا اور ایک دوسرے قلعہ کا محاصرہ کیا۔ وہاں بھی اس کو کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ اور اسمٰعیل اس کے تعاقب میں پہنچ گیا۔ غرض اسی طرح ابویزید ادھر ادھر پھرتا رہا۔ آخر جبال کتامہ کے قریب ابویزید اور اسمٰعیل کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ ہوئی۔ یہ لڑائی نہایت خوں ریز تھی۔ جو ۱۰ شعبان ۳۳۵ھ کو ہوئی۔ اس لڑائی میں ابویزید زخمی ہوا۔ اور دس ہزار ہمراہیوں کو میدان جنگ میں قتل کرا کر خود بچ کر نکل گیا۔ اور پھر فوج کے جمع کرنے اور مقابلے کی تیاری میں مصروف رہا۔ اب ایسی حالت تھی کہ ابویزید کے عامل اور طرف دار قبائل سب یکے بعد دیگرے اپنی اپنی خطائوں کی معافی طلب کر کے اسمٰعیل بن ابوالقاسم کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔ اور تمام ملک جو ابویزید کے تحت و تصرف میں آچکا تھااس کے قبضے سے نکل کر اسمٰعیل کے قبضے میں آ گیا۔