تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بنا لیا تھا۔ اسی پر خاندان خوارزم شاہیہ کا خاتمہ ہو گیا۔ دولت غوریہ ہرات کے مشرقی کوہستان میں غور ایک وسیع خطہ کا نام ہے۔ محمود غزنوی نے اس علاقے کو فتح کر کے اپنی سلطنت کا ایک صوبہ بنا لیا تھا۔ غور کے باشندوں نے دوسری صدی ہجری کے شروع میں اسلام قبول کر لیا تھا۔ اور یہاں سب افغانی قومیں آباد تھیں۔ محمود غزنوی نے غور کی صوبہ داری پر انہی افغانوں کے ایک شریف شخص کو مامور فرما دیا تھا۔ جس کے خاندان میں غور کی حکومت بطور صوبہ داری چلی آتی تھی۔ اتفاقاً سلطان بہرام غزنوی اور غور کے حاکم قطب الدین میں کسی بات پر ناچاقی پیدا ہوئی۔ اور نوبت جنگ و پیکار تک پہنچی۔ اس لڑائی میں قطب الدین غوری مارا گیا۔ قطب الدین غوری کے بھائی سیف الدین نے اپنے بھائی کے انتقام میں غزنوی پر فوج کشی کر کے بہرام غزنوی کو غزنی سے نکال دیا۔ اور خود تخت غزنی پر متصرف ہوا۔ بہرام غزنوی نے اطراف ملک سے امداد حاصل کر کے غزنی پر حملہ کیا اور سیف الدین کو گرفتار کر کے نہایت بیدردی اور سخت اذتیوں کے ساتھ قتل کیا۔ اس کا حال جب تیسرے بھائی علائو الدین غوری کو معلوم ہوا تو وہ اپنے دونوں مقتول بھائیوں کے خون کا بدلہ لینے کے لیے غزنی پر حملہ آور ہوا۔ علائو الدین غوری اور اس کے ہم وطن نہایت جوش و خروش کے ساتھ غزنی کی طرف بڑھے تو بہرام غزنوی نے ان کو زرو جواہر کا لالچ دے کر واپس کرنا چاہا۔ اور صلح و آشتی کی تمہید ڈالی۔ لیکن علائو الدین غوری اور اس کے ہمرائیوں کو جب یہ خیال آتا تھا۔ کہ سیف الدین کو کس بیل پر سوار کر کے غزنی کے گلی کوچوں میں تشہیر کیا گیا تھا۔ اور نہایت ظالمانہ طور پر اس کی جان نکالی گئی تھی۔ تو وہ غیظ و غضب اور جوش انتقام میں دیوانے ہو جاتے تھے۔ اسی لیے بہرام کی تدبیر صلح کارگرنہ ہوئی۔ علائو الدین نے غزنی کو فتح کر لیا۔ اور بہرام غزنوی ہندوستان کی طرف بھاگ آیا۔ علائو الدین غوری نے اپنے بھائی کے انتقام میں باشندگان غزنی کا قتل عام کیا۔ سلاطین غزنی کے بعض مقبروں کو مسمار کیا۔ مکانوں کو آگ لگا دی اور ایک ہفتہ تک اس قتل و خون ریزی کے سلسلے کو جاری رکھا جس کی وجہ سے وہ علائو الدین جہان سوز کے نام سے مشہور ہوا۔ غزنی کے بہت سے لوگوں کو گرفتار کر کے لے گیا۔ اور وہاں ان کو قتل کر کے ان کے خون سے گارا بنوا کر شہر پناہ کی تعمیر میں استعمال کیا۔ یہ واقعہ ۵۴۷ھ کا ہے۔ علائو الدین جہاں سوز غوری نے غزنی کی فتح کے بعد غزنی میں اپنا ایک نائب السلطنت مقرر کیا۔ اور خود غور کی جانب اپنے دارالحکومت فیروز کوہ کی جانب چلا گیا۔ اس طرح غزنی غور کی سلطنت کا ایک صوبہ بن گیا۔ بہرام غزنوی چونکہ سلطان سنجر سلجوقی کی سیادت کو تسلیم کر چکا تھا۔ لہٰذا اس نے ہندوستان سے سلطان سنجر سلجوقی کے پاس فریاد نامے بھیجے سلطان سنجر سلجوقی نے دوسرے سال حملہ کر کے غور و غزنی کو فتح کر کے بہرام غزنوی کو پھر اپنی طرف سے غزنی پر قابض کر دیا۔ اور علائو الدین جہاں سوز غوری کو گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گیا علائو الدین غوری نے غزنی کی تباہی میں جو کچھ کیا جوش انتقام سے کیا۔ ورنہ وہ بہت سمجھ دار۔ دور اندیش اور قابل شخص تھا۔ چنانچہ چند ہی روز کے بعد سلطان سنجر نے علائو الدین کی قابلتیوں سے واقف اور خوش ہو کر اس کو رہا کر دیا۔ اور وہ اپنے وطن غور میں آ کر پھر حکومت کرنے لگا۔ اس کے بعد ہی ترکان غز نے سلطان سنجر کو گرفتار کر لیا۔ اور سلجوقیوں کا رعب و اقتدار کم