تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قرطبہ میں ابن جہور کی حکومت جہور‘ ابوالولید‘ عبدالملک جہور بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن معمر بن یحییٰ بن ابی المعافر بن ابی عبیدہ کلبی جس کی کنیت ابن حزم تھی‘ ۴۲۲ھ میں قرطبہ کے اندر باشندگان قرطبہ کے مشورہ سے حاکم بنایا گیا تھا‘ مگر اس نے ایک مجلس منتظمہ ترتیب دے کر اس کی صدارت قبول کی اور سب کے مشورے کو اپنی حکومت میں شامل رکھا‘ اس نے یہ بھی احتیاط کی کہ قصر شاہی کی جگہ اپنے مکان مسکونہ ہی پر کچہری کی اور اپنے آپ کو بادشاہ یا سلطان نہیں کہلایا وہ بڑا نیک دل اور پاک طینت شخص تھا‘ اس کی حکومت ہر طرح قابل تعریف تھی‘ مریضوں کی عیادت کو جاتا‘ اور عوام کی مجلسوں میں بے باکانہ شریک ہوتا تھا‘ محرم ۴۳۵ھ میں فوت ہو کر اپنے مکان میں مدفون ہوا۔ ابوالولید محمد بن جمہور۔ عبدالملک اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوالولید محمد بن جہور باشندگان قرطبہ کی اتفاق رائے سے حکمران قرطبہ تسلیم کیا گیا یہ بھی اپنے باپ کی طرح اہل علم و فضل کا قدر دان تھا‘ اس کا عہد حکومت تمام ملوک طوائف میں بہتر اور قابل تعریف سمجھا گیا ہے‘ ابوالولید کی وفات کے بعد اس کا بیٹا عبدالملک قرطبہ کا حاکم ہوا‘ اس سے قرطبہ کے لوگ ناراض ہو گئے۔ ابن عطاشہ بنو ذوالنون نے قرطبہ پر چڑھائی کی‘ عبدالملک نے بنو عباد سے امداد طلب کی‘ عبادی فوجوں نے بنو ذوالنون کو تو بھگا دیا‘ لیکن خود قرطبہ پر قبضہ کر کے عبدالملک کو قید کر لیا‘ اس طرح ۴۶۱ھ میں ابن جہور کے خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور معتضد عبادی نے اپنے بیٹے سراج الدولہ کو قرطبہ کا حاکم مقرر کیا‘ لیکن سراج الدولہ کو قرطبہ میں داخل ہونے کے چند ہی روز بعد کسی نے زہر دے کر مار ڈالا اور قرطبہ پر ابن عطاشہ قابض و متصرف ہو گیا۔ غرناطہ میں ابن حابوس کی حکومت جس زمانے میں بنو حمود نے ملاقہ میں اپنی حکومت قائم کی تھی‘ اسی زمانے میں ابک بربری سردار زادی بن زیری مناد نے غرناطہ میں اپنی حکومت قائم کی‘ اندلس میں خانہ جنگی کا سلسلہ جاری ہوا تو ۴۱۰ھ میں امیر زادی اپنے بیٹے کو غرناطہ میں اپنا قائم مقام بنا کر خود شاہ قیروان کے پاس افریقہ گیا‘ زادی کی غیر موجودگی میں زادی کے بھائی ماکس بن زیری نے غرناطہ پر قبضہ کر کے اپنے بھتیجے کو بے دخل کر دیا اور خود غرناطہ کا بادشاہ بن گیا ۴۲۹ھ میں ماکس بن زیری کا انتقال ہو گیا‘ اس کا بیٹا بادیس جو ابن حابوس کے نام سے مشہور ہے تخت نشین ہوا‘ ابن حابوس کی ابن ذی النون اور ابن عباد سے متعدد لڑائیاں ہوئیں‘ ابن حابوس کا وزیراعظم اسمٰعیل نامی ایک یہودی تھا‘ ۴۶۷ھ میں ابن حابوس کا انتقال ہوا‘ اس کی جگہ اس کا پوتا ابومحمد عبداللہ بن بلکین بن بادیس تخت نشین ہوا اور اپنا خطاب مظفر رکھا‘ اس نے اپنے بھائی تمیم کو اپنے دادا کی وصیت کے موافق مالقہ کی حکومت پر مامور کیا‘ ۴۸۳ھ میں مرابطین نے ان دونوں بھائیوں کو معزول و جلا وطن کر کے اغمات کی طرف بھیج دیا۔