تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مقتول اور تین سو گرفتار ہوئے۔ عیسائی سردار رملہ سے یافہ چلا گیا۔ اور بیت المقدس کی زیارت کے لئے جو عیسائی یورپ سے ابھی آئے تھے ان کو ہمراہ لے کر شرف الملک کی طرف بڑھا۔ شرف الملک عیسائیوں کے حملہ کی خبر سن کر بلا جنگ مصر کی طرف چلا گیا۔ عیسائیوں نے آگے بڑھ کر عسقلان پر بلا مقابلہ و مقاتلہ قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد مصری فوج نے پھر حملہ کیا اور عسقلان کو عیسائیوں سے چھین لیا۔ یہ ذی الحجہ ۴۹۶ھ کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد ۴۹۸ھ میں پھر ایک مرتبہ مصری فوجیوں نے عیسائیوں پر حملہ کیا۔ اور دمشق کی ترکی فوج نے بھی مصری فوج کا ساتھ دیا۔ مگر اس لڑائی کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ساحل شام کے شہروں میں طرابلس۔ صور۔ صیدا اور بیروت مصری حکومت کے ماتحت تھے۔ ۵۰۳ھ میں عیسائیوں کے جنگی بیڑے آئے اور انھوں نے ان تمام شہروں کو یکے بعد دیگرے فتح کر کے تمام ساحل شام پر اپنے قبضہ کو مکمل کر لیا۔ عیسائیوں نے بیت المقدس کو فتح کر کے وہاں اپنا ایک بادشاہ مقرر کیا۔ اور ملک شام کا جس قدر علاقہ انھوں نے فتح کر لیا تھا۔ وہ سب بیت المقدس کی اس عیسائی سلطنت میں شامل ہوا۔ اس طرح ملک شام کے اندر ایک چھوٹی سی عیسائی سلطنت قائم ہو گئی تھی۔ اور وہ اس لئے بہت زبردست تھی کہ اس کو مسلسل براعظم یورپ کے ملکوں سے فوجی و مالی امداد پہنچتی رہتی تھی ان عیسائیوں کے مقابلے میں مصر کی سلطنت عبیدی سے کچھ نہ ہو سکا۔ حالانکہ عیسائیوں نے زیادہ تر انہی شہروں اور اسی حصہ ملک پر قبضہ کیا تھا جو سلطنت مصر کے قبضے میں تھا۔ دمشق کو جو سلجوقی سرداروں کی حکومت میں تھا۔ عیسائی فتح نہ کر سکے۔ اور نہ ان کو یہ جرأت ہوئی کہ وہ ملک شام کے مشرقی حصے کی طمع کریں۔ سلجوقی سردار اور سلجوقی سلاطین اس زمانے میں خانہ جنگیوں میں مصروف تھے۔ اگر وہ اپنی خانہ جنگیوں کو ملتوی کر کے عیسائیوں کی طرف متوجہ ہو جاتے تو بڑی آسانی سے ان کو مار کر نکال دیتے۔ اور بیت المقدس میں ان کے قدم نہ جمنے دیتے۔ بہرحال عیسائیوں کی سلطنت یا ریاست شام کے مغربی ساحل پر اس لئے قائم ہو سکی کہ سلجوقی امراء آپس میں لڑ رہے تھے اور مصر کی دولت عبیدیہ نے اپنی کمزوری اور ناعاقبت اندیشی سے عیسائیوں کو چیرہ دستی کا موقعہ دیا۔ ۵۱۵ھ میں آمر عبیدی نے وزیرالسلطنت کے بڑھے ہوئے اقتدار کو ناپسند کر کے اسے دھوکے سے قتل کر دیا۔ اور ایک دوسرا وزیر مقرر کر کے اس کو جلال الاسلام کا خطاب دیا چار سال کے بعد جلال الاسلام سے بھی ناراض ہوا۔ اور ۵۱۹ھ میں جلال الاسلام‘ اس کے بھائی موتمن اور اس کے ہوا خواہ نجیب الدولہ کو بھی قتل کر دیا۔ آمر عبیدی کا قتل آخر ۵۲۴ھ میں قرامطہ یا فدائیوں کے ایک گروہ نے سواری کے وقت حملہ کر کے آمرعبیدی کو قتل کر دیا۔ چونکہ اس نے کوئی بیٹا نہ چھوڑا تھا۔ اس لئے اس کے چچا زاد بھائی عبدالمجید نے تخت نشین ہو کر اپنا لقب ’’حافظ لدین اللہ‘‘ رکھا۔ لوگوں نے حافظ لدین اللہ کے ہاتھوں پر اس شرط کے ساتھ بیعت کی۔ کہ آمر کی حاملہ بیوی کے پیٹ سے اگر لڑکا پیدا ہوا تو وہ مستحق حکومت سمجھا جائے گا۔ حافظ عبیدی حافظ عبیدی نے تخت نشین ہو کر یکے بعد دیگرے بہت سے وزیروں کو قتل کیا۔ ہر ایک وزیر موقعہ پا کر اور امور سلطنت پر مستولی ہونے کے بعد مخالفت کا اظہار کرتا۔ اور