تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عتبہ کے کارنامے عتبہ بہت ہوشیار اور منصف مزاج شخص تھا‘ عتبہ کے عظیم الشان کارناموں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے اندلس میں امن و امان کے قائم رکھنے کی غرض سے بڑے بڑے معقول انتظامات کئے پولس کا ایک خاص اور الگ محکمہ‘ راستوں کی حفاظت اور امن امان کے لیے قائم کیا‘ اس محکمہ میں سوار بھرتی کئے گئے تھے جو گشت و گرد آوری کر کے راستوں کی حفاظت کرتے تھے‘ یہی گویا گشتی یا موبائل پولیس کی ایجاد تھی‘ عتبہ نے ہر ایک گائوں اور ہر ایک بستی میں ایک ایک عدالت قائم کر دی تاکہ مرکزی عدالتوں میں کام کی کثرت نہ ہو اور لوگوں کو مقدمات کے فیصلوں میں سہولت رہے‘ عتبہ نے یہ بھی انتظام کیا کہ ہر ایک گائوں ہر ایک بستی میں کم از کم ایک ایک مدرسہ قائم ہو‘ ان مدارس کے مصارف کو پورا کرنے کے لیے ملک کے خراج کا ایک حصہ مخصوص کر دیا‘ جہاں جہاں مساجد کی ضرورت تھی وہاں مسجدیں تعمیر کرائیں اور ہر مسجد کے ساتھ ایک مدرسہ بھی لازمی طور پر قائم کیا گیا‘ اندلس میں بربریوں کی کثرت ہو گئی تھی اور ان میں ان کی جبلی وحشت و بربریت کے علامات مشاہدہ ہوتے رہتے تھے‘ عتبہ نے ان سب کو اس طرح مصروف کر دیا کہ ان میں شائستگی و تہذیب نے ترقی کی‘ ممالک کے محاصل اور خراج میں بھی ایسی نرمی اور رعایت مرعی رکھی کہ عام طور پر تمام طبقات ملک خوش اور مسرور نظر آنے لگے‘ ملک کے عاملوں اور والیوں کو عدل و دیانت پر قائم کر کے اندلس کو بہترین ملک بنا دیا۔ اس کے بعد ملک فرانس کے اس حصہ پر جس کو مسلمان فتح کر چکے تھے اور وہاں برائے نام ہی مسلمانوں کی حکومت یا سیادت تسلیم کی جاتی تھی‘ توجہ مبذول کی‘ شہر اربونیہ کو مضبوط کیا دریائے رون کے کنارے متعدد قلعے تیار کرائے تاکہ موجودہ مقبوضہ ملک کی سرحد مضبوط رہے اور آئندہ پیش قدمی اور فتوحات میں آسانی ہو‘ فرانسیسیوں سے کئی مرتبہ مقابلہ ہوا‘ اور ہر مرتبہ ان کو مسلمانوں سے شکست کھا کر بھاگنا پڑا۔ ۱۲۱ھ میں افریقہ کے اندر بربریوں نے بغاوت کی‘ اس بغاوت کے فرو کرنے کے لیے امیر عتبہ سے بہتر اور کوئی آدمی نہ تھا‘ چنانچہ گورنر افریقہ نے اندلس سے امیر عتبہ کو طلب کیا عتبہ نے افریقہ پہنچ کر بربریوں کو خوب اچھی طرح سزا دی اور یہ بغاوت فرو ہو گئی۔ امیر عتبہ کی غیر موجودگی میں اندلس کے اندر بدنظمی پیدا ہو گئی اور جا بجا سازشیں اور قومی رقابتیں بیدار ہو گئیں‘ ادھر جبل البرتات سے شمال کی جانب کا صوبہ دار جس کا دارالحکومت شہرناربون تھا‘ اس زمانے میں یوسف بن عبدالرحمن تھا‘ مارسیلس فرانس کا ایک مشہور شہر تھا‘۱؎ وہ ایک زبردست ریاست کا دارالحکومت تھا‘ ڈیوک آف مارسیلس جو مشرقی فرانس یعنی اس ریاست کا فرماں روا تھا اور جس کا نام موزون شی اس تھا‘ یوسف بن عبدالرحمن والی ناربون سے خواہان امداد ہوا چونکہ چارلس مارٹل سے اس کو خوف تھا‘ لٰہذا اس نے یوسف بن عبدالرحمن کی اطاعت قبول کر لی اور مسلمانوں کا باج گذار ہو گیا چارلس مارٹل نے یہ سن کر اس پر حملہ کیا‘ مسلمانوں کی فوج نے مورون شی اس کی مدد کی لڑائیاں ہوئیں‘ چوں کہ امیر عتبہ اندلس میں موجود تھا‘ لہٰذا والی ناربون کو کسی قسم کی کمک نہ پہنچائی گئی‘ چارلس مارٹل نے مارسیلس کو تو لوٹ کر اور جلا کر خاکستر کر دیا لیکن جس وقت وہ شہر ناربون پر حملہ آور ہوا تو یہاں سے