تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاگیر تھی‘ جب عباسی لشکر ملک شام میں داخل ہو کر دمشق پر قابض و متصرف ہوا اور بنو امیہ کا قتل عام ہونے لگا تو اس زمانے میں عبدالرحمن بن معاویہ دمشق میں موجود نہ تھا‘ بلکہ اپنی جاگیر کے گائوں میں آیا ہوا تھا۔ عبدالرحمن کو جب یہ معلوم ہوا کہ بنو امیہ اور ان کے ہمدردوں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے تو وہ احتیاط کی نظر سے گائوں کے باہر درختوں کے کنج میں خیمہ نصب کر کے رہنے لگا‘ کیوں کہ گائوں پر اگر کوئی آفت آئے تو وہ خطرہ سے واقف ہو کر اپنی جان بچانے کی فکر کر سکے۔ ایک روز وہ اپنے خیمہ میں بیٹھا تھا کہ اس کا تین چار سال کا لڑکا جو باہر کھیل رہا تھا خوف زدہ ہو کر خیمہ کے اندر آیا‘ عبدالرحمن اس کے خوف زدہ ہونے کا سبب معلوم کرنے کے لیے خیمہ سے باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ عباسیوں کا سیاہ جھنڈا ہوا میں لہرا رہا ہے اور اس کی جانب آ رہا ہے‘ تمام گائوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ یہ دیکھ کر کہ عباسی لشکر بنو امیہ کے قتل کرنے کو پہنچ گیا ہے‘ وہ اپنے بیٹے کو گود میں اٹھا کر دریا کی طرف بھاگا‘ ابھی وہ دریا تک نہ پہنچنے پایا تھا کہ دشمنوں نے اس کا تعاقب کیا‘ اور چلا چلا کر کہنے لگے کہ تم بھاگو مت‘ ہم تم کو کوئی آزار نہ پہنچائیں گے اور ہر طرح تمھاری امداد و اعانت بجا لائیں گے‘ عبدالرحمن کے پیچھے پیچھے اس کا بھائی بھی تھا‘ عبدالرحمن نے دشمنوں کی ان باتوں کی جانب مطلق التفات نہ کیا اور دریا کے کنارے پہنچتے ہی دریا میں کود پڑا‘ عبدالرحمن کا بھائی دشمنوں کی تشفی آمیز باتوں سے فریب کھا کر دریا کے کنارے کھڑا ہو کر اور رک کر کچھ سوچنے اور پیچھے کو دیکھنے لگا‘ دشمنوں نے فوراً پہنچتے ہی اس کا سر تلوار سے اڑا دیا عبدالرحمن نے مطلق پس و پیش نہ کیا‘ اور دریا میں تیرتا ہوا اپنے بیٹے کو چھاتی سے لگائے ہوئے دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچ گیا‘ دشمنوں نے دریا میں تیرنے کی جرأت نہ کی‘ بلکہ اسی کنارے پر کھڑے ہوئے تماشا دیکھتے رہے۔ عبدالرحمن افریقہ میں عبدالرحمن یہاں سے چھپتا چھپاتا چل کھڑا ہوا‘ کبھی کسی گائوں میں مسافر بن کر ٹھہر جاتا‘ کبھی جنگل میں کسی درخت کے نیچے پڑا رہتا‘ غرض بھیس بدلے اور بیٹے کو لیے ہوئے بڑی بڑی منزلیں طے کرتا ہوا فلسطین کے علاقہ میں پہنچ گیا‘ وہاں اس کو اتفاقاً اس کے باپ کا غلام بدر نامی مل گیا‘ وہ بھی اسی حالت میں اپنی جان بچاتا اور چھپتا ہوا مصر کی طرف جا رہا تھا‘ بدر کے پاس عبدالرحمن کی ہمشیرہ کے کچھ زیورات اور روپیہ بھی تھا جو اس نے عبدالرحمن کی خدمت میں پیش کر دیا‘ اس طرح عبدالرحمن کی عسرت اور خرچ کی تکلیف رفع ہو گئی‘ اب اس نے اپنا بھیس بدل کر اور معمولی سوداگروں کی حالت بنا کر بدر کی معیت میں سفر شروع کیا‘ مصر میں پہنچ کر بنو امیہ کے ہمدردوں سے ملاقات کی‘ یہاں کے چند روزہ قیام کے بعد افریقہ کا قصد کیا۔ عبدالرحمن کا افریقہ میں اپنی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ اور فراری گورنر افریقہ کو عبدالرحمن کی آمد کا حال معلوم ہوا تو وہ عزت و محبت کے ساتھ پیش آیا‘ لیکن اس کو چند روز کے بعد معلوم ہوا کہ عبدالرحمن افریقہ میں اپنی حکومت قائم کرنے کی فکر میں مصروف ہے‘ ادھر اس نے عباسیوں کی خلافت کے مستحکم ہو جانے کا حال سنا اور عبدالرحمن کو گرفتار کر کے عباسی خلیفہ سفاح کے پاس بھیج دینے کا ارادہ کیا‘ عبدالرحمن کو عین وقت پر اس کی اطلاع ہو گئی اور وہ اپنے غلام بدر اور اپنے