تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسماعیل صفوی سلطان سلیم کے ملک میں اپنی خفیہ سازشوں کا جال نہ پھیلاتا اور سلطان عثمانی سے صلح و صفائی رکھنا ضروری سمجھتا تو یقیناً سلیم یورپ کی طرف متوجہ ہوتا اور اس طویل زمانہ مہلت کو جو بایزید ثانی کے عہد حکومت میں عیسائی بادشاہوں کو حاصل رہی ختم کر کے تمام یورپ کو فتح کرتا ہوا اندلس تک جا پہنچتا‘ لیکن اسماعیل صفوی نے سلیم کو یورپ کی طرف متوجہ نہ ہونے دیا‘ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس نے عیسائی سلاطین کے ساتھ صلح کے عہدناموں کی تجدید کر کے اس طرف سے اطمینان حاصل کیا اور یورپ والوں کو اور بھی آٹھ دس سال کی مہلت مل گئی جس میں وہ اپنے آپ کو خوب طاقتور بنا کر اپنی حفاظت کی تدابیر سوچ سکے۔ جنگ خالدران اسماعیل صفوی کی جنگی تیاریوں کا حال سن کر یوم پنجشنبہ ماہ ربیع الاول ۹۲۰ھ مطابق ۲۰ اپریل ۱۵۱۴ء کو سلطان سلیم نے مقام ینی شہر سے جہاں فوجیں جمع ہوئی تھیں مع فوج کوچ کیا‘ یعنی شہر غالباً در دانیال کے یورپی ساحل پر ایک مقام کا نام ہے ایشیائے کوچک میں داخل ہو کر ایک ہفتہ کے بعد ۲۷ اپریل کو سلطان سلیم کی خفیہ پولس نے شاہ اسماعیل صفوی کے ایک جاسوس کو گرفتار کیا‘ یہ جاسوس جب سلطان سلیم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو اس نے اس کو کوئی سزا نہیں دی‘ بلکہ ایک خط شاہ اسماعیل کے نام لکھ کر اس جاسوس کو دیا کہ یہ خط اپنے بادشاہ کے پاس پہنچا دو اسی کے ساتھ اپنا ایک ایلچی بھی ایران کی طرف روانہ کیا سلطان سلیم نے اس خط میں حمد و نعت کے بعد لکھا تھا کہ: ’’میں سلطنت عثمانیہ کا سلطان‘ بہادروں کا سردار‘ بت پرستوں اور سچے مذہب کے دشمنوں کا تباہ و برباد کرنے والا سلیم خاں بن سلطان بایزید خاں بن سلطان محمد خاں بن سلطان مراد خاں‘ تجھ لشکر ایران کے سردار امیر اسماعیل سے مخاطب ہو کر کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام تغیر اور سفاہت سے بری ہے مگر اس میں بے انتہا راز ہیں جس کو انسانی عقل نہیں سمجھ سکتی‘ اس باری تعالیٰ نے انسان کو زمین پر خلیفہ بنایا‘ کیوں کہ انسان ہی میں روحانی اور جسمانی قوتیں مجتمع ہیں اور انسان ہی ایسا حیوان ہے جو اللہ کی صفات کو سمجھ سکتا ہے اور اس کی اعلی خوبیوں کی وجہ سے پرستش کرتا ہے انسان کو سوائے دین اسلام کے اور کسی مذہب میں سچا اور صحیح علم حاصل نہیں ہو سکتا اور آنحضرت e کی پیروی و اطاعت کے بغیر کامیابی کا راستہ ہاتھ نہیں آ سکتا اے امیر اسمٰعیل یاد رکھ‘ تو ہرگز فوز و فلاح کو نہیں پہنچ سکتا کیوں کہ تو نے طریقہ نجات کو چھوڑ کر اور احکام شرع کی خلاف ورزی کر کے اسلام کے پاک اصولوں کو ناپاک کر دیا ہے‘ تونے عبادت گاہوں کو مسمار کر دیا‘ ناجائز اور خلاف شرع تدبیروں سے تونے مشرق میں تخت حکومت حاصل کیا تو صرف مکر اور حیلوں سے اس مرتبہ کو پہنچا ہے تو نہایت ذلیل حالت سے اس جاہ و حشمت تک پہنچا ہے‘ تونے مسلمانوں پر بے رحمی اور ظلم کے دروازے کھول دیئے تو نہ صرف جھوٹا‘ بے رحم اور مرتد ہے۔ بلکہ بے انصاف بدعتی اور کلام الٰہی کی بے عزتی کرنے والا ہے تونے کلام الٰہی میں ناجائز تاویل کو دخل دے کر اسلام میں نفاق اور تفرقہ ڈالا تونے ریاکاری کے پردہ میں ہر طرف فتنہ و فساد اور مصیبت کے بیج بو دئیے اور بے دینی کا علم بلند کر دیا ہے تونے نفس امارہ سے مغلوب ہو کر بہت بڑی زیادتیاں اور معیوب باتیں کی ہیں۔ اور سچے خلفاء یعنی حضرت ابوبکر صدیق‘ حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی t پر تبرا کہنے کی