تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرے صوبے بھی عبیدی حکومت میں شامل کر لیے گئے۔ فاس کی حکومت یحییٰ کے قبضے میں تھی۔ لیکن وہ باج گذار و فرماں بردار بن چکا تھا۔ اسی سال موسیٰ بن ابی العافیہ نے یحییٰ کی شکایت کی اور عبیداللہ کے حکم سے یحییٰ کو معزول کر کے یہ حصہ ملک بھی حکومت عبیدی میں شامل ہوا جب اس طرح خاندان ادریسیہ کی حکومت کا نام و نشان مٹ گیا۔ تو ادریسی خاندان کے افراد نے ریف اور غمارہ کے علاقے میں پہنچ کر اپنی حکومت قائم کی انہیں لوگوں میں سے خاندان بنو حمود تھا۔ جو قرطبہ میں بنو امیہ کی حکومت کے بعد قابض و حکمران ہوا تھا۔ جس کا حال اوپر بیان ہو چکا ہے۔ مضالہ نے مراکش سے فارغ ہو کر سجلماسہ پر چڑھائی کی اور وہاں مدرار مکناسی کے اہل خاندان کو جو دولت عبیدیہ سے منحرف اور برسر حکومت تھے قتل کر کے سجلماسہ کی حکومت اپنے چچا زاد بھائی کو سپرد کی۔ مضالہ ایک زبردست سپہ سالار اور عبیداللہ مہدی کی حکومت کو مراکش میں قائم کرنے کا باعث ہوا تھا۔ اس کی اس ملک گیریوں اور قتل و تشدد سے بربریوں کے قبائل زناتہ یکایک بر افروختہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ زناتہ اور مضالہ کے درمیان بہت سی لڑائیاں ہوئیں آخر کار مضالہ قبائل زناتہ کے ہاتھ سے مارا گیا۔ اس کے مارے جاتے ہی تمام ملک مراکش میں بغاوت برپا ہو گئی۔ اور تمام ملک مراکش عبیدیوں کے قبضے سے نکل گیا۔ عبیداللہ نے ۳۱۵ھ میں لشکر کتامہ کے ساتھ اپنے بیٹے ابوالقاسم کو مراکش کی طرف روانہ کیا۔ قبائل زناتہ کا سردار محمد بن خزر ابوالقاسم کو آتا ہوا سن کر اپنی فوج کے ساتھ جنوبی ریگستان میں چلا گیا۔ ابوالقاسم شہروں کو فتح کرتا ہوا۔ مغرب کی طرف بڑھا۔ شہر جرادہ میں حسن بن ابی العیش کو محصور کر لیا۔ جو خاندان ادریسی سے تعلق رکھتا تھا۔ اس محاصرے نے بہت طول کھینچا اور ابوالقاسم کو اس شہر کی فتح سے مایوس ہو کر واپس ہونا پڑا۔ واپسی میں شہر مسیلہ سے بنو کملان کو جو وہاں حکمران تھے گرفتار کر کے قیروان کی طرف جلا وطن کر دیا۔ اور شہر مسیلہ کو دوبارہ تعمیر و آباد کرا کر محمدیہ کے نام سے موسوم کیا اور یہاں کی حکومت علی بن حمدون کو عطا کی۔ اور شہر زاب بھی اسی کی حکومت میں دیا۔ اور مراکش کی عام حکومت و نگرانی موسیٰ بن ابی العافیہ کے سپرد کی۔ چند روز کے بعد موسیٰ بن ابی العافیہ عبیداللہ مہدی کے خلاف علم بغاوت بلند کر کے دولت امویہ اندلس کا مطیع ہو گیا۔ اور تمام ملک مراکش میں خلیفہ اندلس کا خطبہ پڑھوا دیا۔ یہ سن کر عبیداللہ نے احمد مکناسی کو ایک زبردست فوج دے کر مراکش کی جانب روانہ کیا۔ بہت سی لڑائیاں ہوئیں۔ آخر موسیٰ بن ابی العافیہ مراکش سے اندلس کی جانب چلا گیا اور احمد بن بصلین مکناسی مراکش کو پامال کر کے واپس مہدیہ کی جانب چلا گیا۔ وفات ماہ ربیع الاول ۳۲۲ھ میں عبیداللہ مہدی اپنی حکومت کے چوبیس سال پورے کر کے فوت ہوا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوالقاسم محمد مہدیہ میں تخت نشین ہوا۔ ابوالقاسم محمد نے اپنا لقب قائم بامراللہ رکھا۔ یہی ابوالقاسم قائم بامراللہ ابوالقاسم نزار کے نام سے بھی مشہور ہے۔ ابوالقاسم نزار ابوالقاسم نے تخت نشین ہو کر اول تو ان معمولی بغاوتوں کو جو عبیداللہ کی وفات کی خبر سے برپا ہوئی تھیں فرو کیا۔ پھر مراکش کی طرف متوجہ ہوا۔ یہاں موسیٰ بن ابی