تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شریک ہو گیا تھا۔ لہٰذا واضح عامری کے اس پیغام کو حقارت کے ساتھ ٹھکرا دیا گیا اور ابن اوفونش اور مستعین نے مل کر قرطبہ پر حملہ کیا قرطبہ کے اردگرد کا تمام علاقہ برباد کر کے قرطبہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ عیسائی بادشاہ کو دو سو قلعے دے کر صلح ہوئی آخر طول محاصرہ سے تنگ آ کر عیسائی بادشاہ کو مستعین کی ہمراہی سے جدا کرنے کے لیے سلام و پیام کاسلسلہ جاری ہوا۔ اور عیسائی بادشاہ کی خواہش کے موافق ہشام نے دو سو قلعے مع چند بڑے بڑے شہروں کے جو شمال کی جانب ابن اوفونش کی ریاست کے متصل تھے اس کو دے دئیے اور سند لکھ کر بھیج دی۔ اوفونش نے اس سند کے ذریعہ اس نئے علاقہ پر قبضہ کیا۔ اور مستعین کا ساتھ چھوڑ دیا۔ مستعین اور اس کے ہمراہی بربری برابر مصروف محاصرہ رہے مگر چونکہ محاصرہ کمزور ہو گیا تھا۔ لہٰذا اب مقابلہ اور معرکہ کی یہ صورت ہو گئی کہ کبھی شہر والے بربریوں کو مارتے ہوئے دور تک پیچھے ہٹا دیتے۔ اور کبھی بربری شہر والوں کو شکست دے کر شہر کے اندر گھس جاتے۔ یہ حالت بہت دنوں تک جاری رہی۔ اس عرصہ میں کئی عیسائی حکمرانوں نے اپنی بغاوت اور مستعین کی مدد کرنے کا دبائو ڈال کر دربار قرطبہ سے ابن اوفونش کی طرح سری صوبوں کی سندیں حاصل کیں۔ اور بہت سا ملک عیسائیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ ہشام کا انجام آخر ۳ شوال ۴۰۳ھ میں مستعین نے بہ زور تیغ قرطبہ پر قبضہ حاصل کیا۔ ہشام ثانی اس ہنگامے میں یا تو قتل ہو گیا یا کہیں اس طرح غائب ہوا کہ پھر اس کا پتہ نہ چلا‘ واضح عامری اس سے چند روز پہلے قتل ہو چکا تھا‘ مستعین نے قرطبہ میں داخل ہو کر تخت خلافت پر جلوس کیا۔ مستعین باللہ مستعین کا ذکر اوپر سے چلا آتا ہے۔ اب یہ مستقل طور پر قرطبہ کا خلیفہ بن گیا۔ مگر جابجا صوبوں کے حاکم خود مختار بادشاہ بن بیٹھے۔ ابن عباد نے اشبیلیہ میں ابن افطس نے بطلیوس میں۔ ابن ذی النون نے طیطلہ میں۔ ابن ابی عامر نے بلنسیہ و مرسیہ میں۔ ابن ہود نے سرقطہ میں اور مجاہد عامری نے رانیہ اور جزائر میں خود مختارانہ حکومتیں شروع کر دیں۔ شمالی عیسائی سلاطین نے اس مناسب موقع اور موزوں وقت سے فائدہ اٹھانے میں کمی نہیں کی۔ ہر ایک عیسائی ریاست نے اپنے حدود کو وسیع کر کے اپنے قریبی علاقوں کو اپنی اپنی حکومت میں شامل کر لیا۔ غرض اندلس میں طائف الملوکی کا زمانہ شروع ہو گیا۔ اور حکومت اسلامیہ پارہ پارہ ہو کر بے حد کمزور و ناتواں ہو گئی۔ مستعین کا قتل محرم ۴۰۷ھ تک مستعین نے قرطبہ اور اس کے مضافات پر حکومت کی اور تین سال چند ماہ برائے خلافت کے بعد اشبیلیہ کے متصل مقام طالقہ کے میدان میں علی بن حمود سے شکست کھا کر گرفتار و مقتول ہوا۔ اور بنی امیہ کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ درحقیقت بنو امیہ کی حکومت کا خاتمہ تو حکم ثانی کی وفات اور ہشام ثانی کی تخت نشینی کے وقت ہو چکا تھا۔ مگر ہشام ثانی کے زمانے میں بھی خاندان بنو امیہ کی عظمت بحیثیت خاندان خلافت باقی تھی۔ بنو امیہ کی حکومت کا خاتمہ