تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی چکا تھا۔ اس طرح ایک عورت کی رائے پر عمل کر کے اراکین سلطنت نے مراکش کی ایک زبردست سلطنت کو چند چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کر دیا۔ چند روز کے بعد عیسیٰ نے ازمور سے اپنے بھائی محمد بن ادریس پر فوج کشی کی۔ محمد نے اپنے بھائی قاسم کو اس مہم پر جانے کا حکم دیا۔ مگر قاسم نے اس حکم کی تعمیل سے انکار کیا۔ تب محمد نے عمر کو عیسیٰ کے مقابلے پر روانہ کیا۔ عمر نے عیسیٰ کو شکست دے کر اس کے تمام مقبوضہ ملک کو اپنی ریاست میں شامل کر لیا۔ اور محمد نے عمر کو بخوشی ایسا کرنے دیا۔ اس کے بعد محمد نے عمر کو حکم دیا کہ وہ قاسم کو بھی تادیب کرے۔ جس نے محمد کے حکم کی تعمیل سے انکار کیا۔ عمر نے قاسم پر فوج کشی کی سخت لڑائی ہوئی۔ قاسم نے شکست کھا کر گوشہ نشینی اور زہد و عبادت میں اپنی بقیہ زندگی بسر کر دی۔ اور عمر نے قاسم کی ریاست کو بھی اپنے مقبوضہ ملک میں شامل کر لیا اس طرح عمر کی سلطنت بہت وسیع ہو گئی۔ مگر وہ ہمیشہ اپنے بھائی محمد کی اطاعت کا اقرار کرتا رہا۔ ۲۲۰ھ میں عمر کا انتقال ہوا۔ اور محمد نے اس کے بیٹے علی بن عمر کو سند حکومت عطا کر کے اس کے باپ کی جگہ مامور کیا۔ وفات عمر کی وفات کے سات مہینے بعد ۲۲۱ھ میں محمد بن ادریس نے بھی وفات پائی اس نے مرتے وقت اپنے نوسالہ بیٹے علی کو اپنا جانشین و ولی عہد مقرر کیا۔ علی بن محمد چنانچہ محمد کے بعد اراکین سلطنت نے بخوشی علی بن محمد کے ہاتھ پر بیعت کی اور نہایت مستعدی سے کاروبار سلطنت انجام دینے لگے اس کے عہد حکومت میں ہر طرح امن و امان قائم رہا۔ تیرہ سال کی حکومت کے بعد علی بن محمد نے ۲۳۴ھ میں وفات پائی اور مرتے وقت اپنے بھائی یحییٰ بن محمد کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ یحییٰ بن محمد یحییٰ بن محمد نے سلطنت کو خوب رونق دی۔ اور اس کے زمانے میں سلطنت ادریسیہ عظیم الشان سلطنتوں میں شمار ہونے کے قابل ہو گئی۔ شہر فاس کی آبادی میں خوب ترقی ہوئی۔ تجارت کی گرم بازاری ہوئی۔ علماء و فضلاء دور دور سے آ آ کر دربار ادریسیہ میں جمع ہوئے۔ یحییٰ بن یحییٰ یحییٰ بن محمد کی وفات کے بعد اس کا بیٹا یحییٰ بن یحییٰ تخت نشین ہوا۔ یحییٰ بن یحییٰ کی نالائقی اور بدچلنی نے رعایا کو ناراض کر دیا۔ اور عبدالرحمن بن ابی سہل کی سرداری میں لوگوں نے بغاوت کر کے یحییٰ بن یحییٰ کو معزول کر کے فاس سے نکال دیا۔ وہ اسی شرم و غیرت میں چند روز کے بعد فوت ہو گیا۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے علی بن عمر اپنی ریاست پر ابھی تک حکمران تھا۔ یحییٰ بن یحییٰ کے مذکورہ انجام سے مطلع ہو کر علی بن عمر فاس میں آ کر تخت نشین ہوا۔ اور اس طرح ایک وسیع سلطنت کا مالک ہو گیا۔ مگر چند ہی روز کے بعد عبدالرزاق خارجی نے علم بغاوت بلند کر کے اکثر حصہ ملک پر قبضہ کر لیا۔ اور عرصہ دراز تک خاندان ادریسیہ کی حالت بہت ہی نازک اور کمزور و پریشان رہی۔