تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک سردار ابراہیم بن جیش کو ابوعبداللہ شیعی کے مقابلہ پر روانہ کیا۔ ابراہیم بن جیش چالیس ہزار فوج لے کر روانہ ہوا۔ اور مقام قسطیلہ میں پہنچ کر چھ مہینے مقیم رہا۔ اور اس عرصہ میں فوجیں ہر طرف سے فراہم کرتا رہا۔ یہاں تک کہ ایک لاکھ فوج اس کے پاس فراہم ہو گئی۔ اس لشکر عظیم کو لے کر وہ کتامہ کی طرف بڑھا۔ مقابلہ ہوا۔ اتفاق کی بات ابراہیم بن جیش کو شکست ہوئی۔ اور اس نے قیروان میں آ کر دم لیا۔ ابوعبداللہ شیعی نے شہر طبنہ کو فتح کر کے وہاں کے عامل فتح بن یحییٰ کو قتل کیا۔ ابو عبداللہ شیعی کی ان فتوحات کا حال سن کر قیروان اور دوسرے شہروں میں ہلچل اور بدامنی کے آثار نمایاں ہوئے۔ زیادۃ اللہ نے ان حالات کو درست کرنے میں روپیہ بہت خرچ کیا۔ اور فوجوں کی بھرتی بھی جاری کر دی۔ مقابلہ کے لیے فوجیں بھیجیں مگر ابوعبداللہ شیعی کی پیش قدمی برابر جاری رہی اور جلد جلد ایک شہر کے بعد دوسرا شہر اس کے قبضے میں آتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ ابوعبداللہ شیعی نے شہر قمودہ پر قبضہ کیا۔ سلطنت اغلبیہ کا خاتمہ شہر قمودہ پر اس کے قبضے کا حال سن کر ابومضر زیادۃ اللہ مقام رقادہ سے جہازوں میں مع اپنے مال و اسباب کے سوار ہو کر مشرق کی طرف چلا گیا۔ اول اس نے اسکندریہ میں اترنا چاہا۔ مگر وہاں حاکم مضر نے اس کو اترنے سے روک دیا۔ مجبوراً وہ ساحل شام پر اترا اور مقام رقہ میں مقیم ہوا۔ اور وہیں فوت ہو کر خاندان اغلبیہ کا خاتمہ کر گیا۔ ۲۹۶ھ میں ابوعبداللہ شیعی نے تمام حدود سلطنت اغلبیہ پر قبضہ کر کے عبیداللہ مہدی کے لیے لوگوں سے بیعت لی۔ اور اس طرح سلطنت اغلبیہ کا خاتمہ ہو کر دولت عبیدیین کی ابتدا ہوئی۔ اسی سال قیروان و رقادہ وغیرہ پر قابض ہو کر ابوعبداللہ شیعی نے ۲۹۰ھ میں حسن بن خزیر کتامی کو جزیرہ صقلیہ کا گورنر مقرر کر کے روانہ کیا۔ ۲۹۹ھ میں صقلیہ والوں نے حسن بن خزیر کی بدخوئی سے تنگ آ کر اس کو قید کر لیا۔ اور عبیداللہ مہدی کو معذرت کے ساتھ اطلاع دے کر دوسرا گورنر اپنے جزیرہ کے لیے مقرر کرایا۔ --- باب : ۱۴دولت عبیدیین مصر و افریقہ میں ابوعبداللہ خلافت عباسیہ کے شروع ہوتے ہی علویوں نے اس کی مخالفت میں کوششیں شروع کر دی تھیں۔ جن کا حال دوسری جلد میں بیان ہو چکا ہے۔ علویوں نے بار بار خروج کیا اور بار بار ناکامی کا منہ دیکھا۔ محبت اہل بیت اور سلطنت عباسیہ کی مخالفت کا اشاعتی کام خفیہ طریقہ سے تمام عالم اسلام میں علویوں نے پھیلا دیا تھا۔ مگر عباسیوں کی مستعدی اور ان کے ہوا خواہوں کی کوششوں نے علویوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اس پوشیدہ اور سازشی کام کی ابتداء عبداللہ بن سبا یہودی نے کی تھی۔ اسی کو اس سازشی کام کا استاد اور موجد کہنا چاہیئے۔ اس کام میں مجوسیوں‘ یہودیوں‘ بربریوں نے بھی نو مسلموں کے لباس میں علویوں کی امداد کی۔ جب سلطنت عباسیہ کی وسیع سلطنت کا شیرازہ ڈھیلا ہونے