تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹا سلطان ابو سعید بہادر خان تخت نشین ہوا۔: سلطان ابو سعید بہادر خان ابن سلطان محمد تخت نشینی کے وقت سلطان ابو سعید کی عمر ۱۴ سال کی تھی۔ امراء مغل میں نااتفاقی پیدا ہوئی۔ مگر پھر نفاق و شقاق کے نتائج پر غور کر کے متفق و متحد ہو گئے۔ سلطان ابو سعید بہادر خان نے امیر چوپان کو مدار المہام سلطنت بنا کر اس کی عزت و مرتبہ کو بہت ترقی دی امیر چوپان کے بیٹے امیر حسن جلائر کی شادی بغداد خاتون سے ہوئی۔ سلطان ابو سعید اس عورت پر عاشق ہو گیا تھا۔۱؎ سلطان نے چاہا کہ امیر حسن بغداد خاتون کو طلاق دے دے۔ مگر امیر چوپان نے اس کو گوارا نہ کیا۔ آخر اس معاملے نے یہاں تک طول کھینچا کہ امیر چوپان نے بغاوت اختیار کر کے ملک خراسان پر قبضہ کر لینا چاہا۔ ہرات پر چغتائی خاندان کے لوگوں کی حکومت تھی۔ جو ہلاکو خان کے خاندان سے کدورت رکھتے۔ اور بظاہر مطیع و منقاد تھے۔ ان چغتائی سرداروں میں ایک شخص ترمہ شیرین خان تھا۔ اس کو امیر چوپان نے اپنی مدد پر آمادہ کر لیا۔ سلطان ابوسعید بہادر خان نے لڑائی کا سامان کیا۔ مقابلہ ہوا اور متعدد لڑائیوں کے بعد امیر چوپان گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ اس کے بیٹے امیر حسن جلائر نے بغداد خاتون کو طلاق دے کر سلطان ابو سعید کو اس سے نکاح کر لینے کا موقعہ دیا۔ ۷۳۵ھ میں اوزبک خان بادشاہ دشت قبچاق نے لشکر عظیم کے ساتھ ایران پر چڑھائی کی۔ سلطان ابو سعید کی وفات ادھر سے سلطان ابو سعید بھی فوج لے کر متوجہ ہوا۔ مقام شیروان میں پہنچ کر سلطان آب و ہوا ۱؎ لفظ ’’عاشق‘‘ کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ وہ لفظ کہ کوئی بھی با غیرت انسان اپنی ماں‘ بہن‘ بیٹی اور دیگر عزیز و خواتین کے لیے اس کا استعمال تو کیا اس کا سننا تک پسند نہیں کرتا‘ وہ لفظ کتب وغیرہ میں دوسرے کے بارے میں بے دھڑک استعمال ہوتا ہے۔ العیاذ باللہ! کی ناموافقت کے سبب بیمار ہو گیا۔ اسی بیماری کے ارتداد و اشتداد سے ۱۳ ربیع آلاخر ۷۳۶ھ میں فوت ہوا۔ چونکہ سلطان ابو سعید لاولد فوت ہوا۔ لہٰذا اس کی وفات کے بعد سلطنت مغلیہ میں طائف الملوکی اور پریشانی رونما ہوئی۔ ارپاخان از اولاد ارتق بوقا ابن تولی خان سلطان ابو سعید کی وفات کے بعد بعض امراء کے اتفاق سے ارپا خان تخت نشین ہوا۔ اس نے تخت نشین ہو کر کہا کہ مجھ کو آرائش اور ناز و نعم کی مطلق ضرورت نہیں۔ میں کمر زرین کی بجائے تسمہ‘ اور تاج مرصع کی بجائے کلاہ نمد کو کافی سمجھتا ہوں۔ چونکہ ازبک خان کی فوجوں سے مقابلہ در پیش تھا۔ لہٰذا ارپا خان نے مقابلہ کی تیاری میں ہمت صرف کی اور جابجا حملہ آوروں کی روک تھام کے واسطے فوجیں تعینات کیں۔ اسی اثناء میں ازبک خان کے پاس خبر پہنچی کہ دشت قبچاق میں بغاوت و فتنہ پیدا ہونے والا ہے۔ وہ اس وحشت ناک خبر کو سنتے ہی اس طرف روانہ ہوا ادھر امیر علی نے اس کے خلاف خروج کیا۔ اس خروج میں امیر علی کو اس لیے اور بھی کامیابی ہوئی۔ کہ ارپا خان نے اولاد ہلاکو خان کو جہاں کہیں پایا قتل کیا۔ اور اس خاندان کے استیصال سے اکثر امراء کو بد دل بنا دیا۔ ارپا خان کا قتل