تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عیسائیوں کو مار کر بھگا دیا‘ اس کے بعد ان جزائر کی حکومت مرابطین کے قبضہ میں چلی گئی‘ ان کے بعد موحدین۱؎ حکمراں ہوئے‘ ان کے آخر ایّام حکومت میں ان جزائر پر عیسائیوں کا قبضہ ہوا۔ --- ۱؎ یہ بھی مرابطین کی طرح شمالی افریقہ کا ایک بڑا حکمران خاندان تھا جو کافی عرصہ تک وہاں کے کچھ جزیروں پر حکومت کرتا رہا۔ باب : ۸اندلس میں عیسائیوں کی چیرہ دستی مرابطین کی حکومت حالات و واقعات کے سلسلے کو مربوط کرنے کے لیے ہم کو پھر کسی قدر پیچھے واپس جانا پڑے گا‘ جزیرہ نما اندلس میں جب اسلامی سلطنت کا شیرازہ بکھر گیا‘ اور طوائف الملوکی شروع ہو گئی تو وہ عیسائی ریاستیں جو مسلمانوں کی کم التفاتی و بے پروائی کے سبب شمالی سرحدوں پر موجود تھیں اور ان کا وجود مسلمانوں کے رحم و کرم پر منحصر تھا‘ اب اپنی ترقی کے خواب دیکھنے لگیں‘ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ طوائف الملوکی کے پیدا کرنے اور مسلمانوں کی خانہ جنگی کو جاری رکھنے کے لیے عیسائیوں نے خوب موثر کوششیں کی تھیں اور انہوں نے کوئی موقعہ اور کوئی وقت ضائع نہیں ہونے دیا‘ الفانسو چہارم نے ۴۶۷ھ میں خود بھی مسلمانوں کے مقابلہ کی تیاریاں شروع کیں‘ تمام عیسائی سلاطین کو جو اسلامی اندلس کی سرحدوں پر موجود تھے‘ تیاری و حملہ آوری کی ترغیب دی اور تمام عیسائیوں کو اپنی حمایت پر آمادہ کیا‘ اس نے ۴۷۴ھ میں طیطلہ کو القادر باللہ کے قبضے سے نکال کر اپنی حکومت میں شامل کیا‘ طیطلہ میں اس نے اول اول مسلمانوں کو وعظ و پند اور پادریوں کی تبلیغ کے ذریعہ مذہب عیسوی اختیار کرنے کی ترغیب دی لیکن جب اس کو اس کوشش میں قطعاً ناکامی ہوئی اور ایک مسلمان نے بھی عیسائیت کو قبول کرنا پسند نہ کیا تو الفانسو چہارم نے مسلمانوں پر سختیاں شروع کیں‘ مسجدوں کو منہدم کرنے اور بڑی بڑی مسجدوں کو گرجا بنا لینے میں تامل نہیں کیا گیا‘ دوسری طرف ارغون کے عیسائی بادشاہ نے صوبہ بلنسیہ پر فوج کشی کی‘ دھوکے