تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الغیب ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ شراب خوری کو یہ لوگ جائز سمجھتے تھے۔ اسی قسم کی بہت سی باتیں ان کے عہد حکومت میں پائی جاتی تھیں۔ جن کے سبب ان کو علماء اسلام نے ننگ اسلام سمجھا ہے بہرحال عبیدیین کی سلطنت کے تاریخی حالات جو کچھ تھے وہ بیان ہو چکے۔ اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قرامطہ بحرین اور ان کی دولت و حکومت کے حالات بھی عبیدیین کے بعد درج کر دئیے جائیں۔ --- ۱؎ اسی سے ان کی خباثت ذہن و فکر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ صحابہ کرامy پر سب و شتم ایک مخصوص گروہ کا شعار تھا اور ہے۔ جناب رسول اللہe نے صحابہ کرامy جن کو اللہ تعالیٰ نے رضی اللہ عنہم و رضو عنہ کا خطاب مرحمت فرمایا تھا‘ ان کے بارے میں امت کو یہ تنبیہہ اور نصیحت فرمائی تھی کہ میرے صحابہ کو برا نہ کہنا اور ان کو گالیاں نہ دینا یعنی ان پر سب و شتم نہ کرنا۔ (ترمذی بہ حوالہ مشکوٰۃ المصابیح المحقق الالبانیa‘ کتاب المناقب و الفضائل‘ حدیث ۶۰۱۴) باب : ۱۵قرامطہ بحرین یحییٰ بن فرج قرمط بحرین ایک ملک کا نام ہے۔ جس کے مشرق میں خلیج فارس جنوب میں عمان مغرب میں ملک یمامہ اور شمال میں صوبہ بصرہ ہے۔ اس ملک میں بحرین نام کا ایک شہر ہے۔ اسی شہر کے نام سے اس ملک کا نام بحرین مشہور ہوا۔ اس ملک میں ایک دوسرا شہر ہجر ہے۔ لہٰذا کبھی ملک بحرین کو ملک ہجر کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔ ایک تیسرا مشہور شہر اس ملک میں حضیریہ تھا۔ جس کو قرامطہ نے ویران کر کے اس کی جگہ احسا آباد کیا۔ چنانچہ اس ملک کا نام احساء بھی لیا جاتا ہے۔ شہر احساء ہی قرامطہ کا مرکز و منبع تھا۔ جیسا کہ آگے بیان ہوتا ہے قرامطہ کا تذکرہ دوسری جلد میں مجمل طور پر بیان ہو چکا ہے۔ عبیدیین اور قرامطہ کا ظہور ایک ہی زمانے میں ہوا دونوں شیعہ اسمٰعیلیہ اور بظاہر ایک ہی سے عقائد و اعمال کے وارث تھے۔ ۲۷۵ھ میں ایک شخص یحییٰ بن فرج مضافات کوفہ میں ظاہر ہوا۔ وہ اپنے آپ کو قرمطہ کے نام سے موسوم کرتا اور کہتا تھا کہ میں مہدی موعود کا ایلچی ہوں۔ اپنے اوقات زیادہ تر زہد و عبادت میں بسر کرتا اور لذات دنیوی سے دور و مہجور رہتا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ اس کی طرف مائل ہونے لگے۔ وہ ہر ایک معتقد و مرید سے ایک دینار امام مہدی موعود کے لیے وصول کیا کرتا تھا۔ جب اس کے مریدین کی تعداد بڑھ گئی تو اس نے ان میں سے بعض کو اپنا نقیب مقرر کر کے ملک میں ادھر ادھر روانہ کیا کہ لوگوں کو اس کی طرف مائل و متوجہ کریں۔ گورنر کوفہ نے ان حالات سے مطلع ہو کر قرمطہ کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ چند روز کے بعد محافظین کو غافل پا کر قرمطہ جیل خانے سے بھاگ گیا۔ اور کسی کو پتہ نہ چلا کہ کہاں گیا۔ اور کیا ہوا۔ اس طرح غائب ہو جانے سے اس کے مریدین و معتقدین اور بھی زیادہ اس کے قائل ہو گئے۔ اور ان کو یقین کامل ہو گیا کہ وہ ضرور امام مہدی موعود کا ایلچی تھا۔