تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادریس ہی رکھا گیا تھا۔ جو ادریس ثانی یا ادریس اصغر کے نام سے مشہور ہوا۔ راشد کے بعد ابوخالد بن یزید بن الیاس عبدی ادریس اصغر کا اتالیق و نگراں مقرر ہوا۔ فتوحات ادریس اصغر نے بہت جلد امور سلطنت سے واقف و آگاہ ہو کر قلم دان وزارت مصعب بن عیسیٰ ازدی کو سپرد کیا۔ اور رفتہ رفتہ اپنی حدود سلطنت کو وسیع کر کے قریباً تمام ملک مراکش پر قبضہ کر لیا۔ اور نہایت خوبی کے ساتھ حکومت کرنے لگا بہت سے عرب‘ اندلس و افریقہ اور مصر و شام سے آ آ کر ادریس اصغر کے پاس جمع ہونے لگے اور ان لوگوں کی وجہ سے حکومت و سلطنت میں رونق اور شان و شوکت کے آثار نمایاں ہو گئے اسحٰق بن محمد بن عبدالحمید کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔ وہ اس سلطنت ادریسیہ کے اعلیٰ اراکین میں شامل تھا اور اسی کی ابتدائی امداد و اعانت سے ادریس اول کو اپنی حکومت کے قائم کرنے میں بڑی آسانی ہوئی تھی۔ مگر ۱۹۲ھ میں اس کو اس الزام میں قتل کر دیا گیا۔ کہ وہ ابراہیم بن اغلب سے ساز باز رکھتا ہے اور اسی کے اشارے سے راشد مقتول ہوا تھا۔ بولیلی یا بولیہ جہاں اب تک درالحکومت تھا۔ ایک چھوٹا سا مقام تھا۔ ۱۹۳ھ میں ادریس اصغر نے بولیلی سے مقام فاس میں آ کر اس کے قریب ایک جدید شہر کی بنیاد ڈالی اور اسی کو اپنا دارالحکومت بنایا۔ اس عرصہ میں تلمسان کا علاقہ اس کے قبضے سے نکل گیا تھا۔ ۱۹۷ھ میں اس نے تلمسان کو فتح کیا اور اس کے نواحی علاقے کو اپنے تصرف میں لا کر ۱۹۰ھ تک تلمسان میں مقیم رہا۔ اس کے بعد وہ جب فاس کی طرف گیا تو بربروں نے پھر اپنی جبلی عادت کے موافق بغاوت اختیار کی اور ابراہیم بن اغلب کی حکومت تسلیم کر لی اس طرح ابراہیم بن اغلب اور ادریس اصغر کے درمیان چند روز تک کشمکش جاری رہی۔ آخر ادریس اصغر اور ابراہیم بن اغلب کے درمیان صلح ہو گئی۔ اور مراکش کا ملک ہر طرح خلافت عباسیہ سے بے تعلق ہو گیا اور وہاں ایک مستقل ادریسیہ سلطنت قائم ہو گئی۔ محمد بن ادریس ۲۱۳ھ میں ادریس اصغر نے وفات پائی اور اس کا بیٹا محمد اپنے باپ کی جگہ تخت نشین ہوا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ ادریس اول کا حقیقی بھائی سلیمان بن عبداللہ بن حسن مثنیٰ بن حسن بن علی بن ابی طالب مصر و افریقیہ میں ہوتا ہوا تلمسان پہنچ گیا تھا۔ اس نے جب اپنے آپ کو ادریس اول کا حقیقی بھائی ظاہر کیا تو وہاں کے بربری قبائل نے بخوشی اس کی بیعت کر لی۔ اور اس کی حکومت تلمسان میں قائم ہو گئی۔ ادھر ادریس اصغر کی ماں اور محمد بن ادریس کی دادی کنیزہ نے کہا کہ تنہا محمد ہی کو تمام ممالک مقبوضہ کی حکومت نہ دی جائے۔ بلکہ محمد کے دوسرے بھائیوں کو بھی ایک ایک حصہ کی حکومت دی جائے۔ چنانچہ کنیزہ کی تجویز کے موافق محمد بن ادریس اصغر تو فاس اور اس کے نواحی علاقے کا فرماں روا قرار دیا گیا۔ اور اس کے بھائیوں میں سے قاسم کو طنجہ۔ سیوطہ۔ طیطوان کی عمر کو تبکیسان۔ ترغہ اور قبائل ۔۔۔۔۔۔ صنہاجہ و غمارہ کی حکومت دی گئی دائود کو بلاد ہوارہ۔ ماتسول۔ تازی اور قبائل مکناسہ و غیاثہ دئیے گئے۔ عبداللہ کو باغمات۔ نفیس۔ جبال۔ مصامدہ۔ بلاد لمطہ۔ سوس الاقصیٰ دئیے گئے۔ یحییٰ کو باصیلا۔ عرایش۔ بلادروغہ دئیے گئے۔ عیسیٰ کو شالہ۔ سلا۔ ازمور اور تامسنا کی حکومت ملی۔ حمزہ کو بولیلی اور اس کے مضافات سپرد ہوئے۔ باقی صغیر السن لڑکے اپنی دادی کنیزہ کی کفالت و نگرانی میں رہے۔ تلمسان پر سلیمان بن عبداللہ قبضہ کر