تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو گئی اس کے بعد ملک اشرف ۶۴۸ھ میں تخت نشین ہوا۔ ۶۵۲ھ میں اس کو اسی خاندان کے غلاموں نے معزول کیا اور خاندان ایوبیہ کردیہ کا خاتمہ ہوا۔ سلطان صلاح الدین کا قریباً تمام عہد حکومت ملک شام اور شہر دمشق یا میدان جنگ میں گزرا لیکن اس کے جانشینوں نے مصر ہی کو اپنا دارالسطنت بنایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شام کی حکومت ان کے ضعیف ہو جانے کے بعد دولت ایوبیہ سے خارج ہو گئی اور آخر میں وہ صرف ملک مصر ہی پر قابض رہے۔ اس سلطنت کے آخر فرماں روائوں کی حکمت عملی یہ تھی کہ جارجیہ اور لومینیا کے غلاموں کو خرید خرید کر ان غلاموں کی ایک زبردست فوج رکھی جائے تاکہ کسی سردار کو بغاوت و سرکشی کی جرأت نہ ہو سکے اور ان شاہی غلاموں کی فوج سے ہر سرکش کی سرکوبی کی جا سکے۔ مگر رفتہ رفتہ ان غلاموں نے جن کو مملوک کہا جاتا تھا۔ اس قدر قوت حاصل کر لی کہ وہی سلطنت مصر کے مالک ہو گئے۔ دولت مملوکۂ مصر طبقہ اول جب خاندان ایوبیہ کو زوال آیا اور غلاموں کے ہاتھ میں سلطنت کے تمام امور آ گئے تو انھوں نے انتخاب کے ذریعہ اپنے ہی لوگوں میں سے ایک شخص ملک معز عزیز الدین ایبک کو اپنا بادشاہ بنایا ملک معز نے ملکہ شجرۃ الدر سے جو ملک صالح ایوبی کی کنیزک تھی اور چند مہینے بادشاہت کر چکی تھی نکاح کیا۔ ۶۵۵ھ میں مقتول ہوا۔ اس کے بعد امرائے سلطنت نے اس کے بیٹے ملک منصور کو بادشاہت کے لئے منتخب کیا۔ یہ دو برس کے بعد سلطنت سے دست کش ہو گیا۔ اس کی جگہ ملک مظفر بادشاہت کے لئے منتخب ہوا اور گیارہ مہینے سلطنت و حکومت پر فائز رہا۔ اس کے عہد حکومت میں ہلاکو خان کی فوج نے حملہ کر کے مصری فوج سے شکست فاش کھائی۔ ملک مظفر کو قتل کر کے ۶۵۸ھ میں الملک الظاہر رکن الدین تخت نشین ہوا اس نے سترہ سال تک بڑی کامیابی کے ساتھ حکومت کی اور ۶۷۶ھ میں اس کی وفات کے بعد ملک سعید ناصر الدین تخت نشین ہوا۔ ایک سال کے بعد اس کو بھی معزول کیا گیا۔ اس کے بعد عادل بدر الدین تخت پر بٹھایا گیا۔ صرف چار مہینے سلطنت کرنے پایا تھا کہ معزول ہوا۔ اور اس طرح ۶۷۸ھ میں دولت مملوکیہ مصر کے طبقہ کا خاتمہ ہوا۔ ان لوگوں کی مجموعی سلطنت صرف ۲۶ سال تک رہی۔ لیکن ان کی بعض خصوصیات قابل تذکرہ ہیں۔ اول یہ کہ انھوں نے انتخاب کا طریقہ جاری کیا۔ یعنی کثرت رائے سے اپنا بادشاہ منتخب کرتے تھے۔ دوسرے یہ کہ ان مغلوں کو قریباً تمام متمدن دنیا کو تہ و بالا کر چکے تھے۔ انھوں نے ہمیشہ شکست دے دے کر بھگایا اور حدود مصر میں ان کو قدم نہ رکھنے دیا۔ ہاں! مغلوں کے بہت سے آدمیوں کو لڑائی میں گرفتار کر کے لے گئے اور اپنا غلام بنا کر مصر میں رکھا۔ ان لوگوں کو غلامان ایوبیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ دولت مملوکیہ مصر /طبقہ دوم دولت قلائونیہ ملک عادل بدر الدین کے بعد ابو المعانی ملک منصور قلائون اسی سلسلہ انتخاب کے ذریعہ مصر کا بادشاہ منتخب ہوا مگر اس کے بعد چونکہ اسی کے خاندان کو عرصہ دراز تک لوگوں نے حکومت مصر کے لئے منتخب کیا اور اس لئے یہ مملوکیوں کے طبقہ دوم کا پہلا بادشاہ سمجھا گیا اس نے ۶۷۸ھ ھ سے ۶۸۹ھ تک گیارہ سال حکومت کی۔ اس کے زمانے میں سلطنت مصر کا رقبہ کسی قدر وسیع ہوا۔ اس کے بعد ملک اشرف صلاح الدین خلیل تخت نشین ہوا۔ اس نے چند روز کے بعد خود سلطنت سے دست کشی اختیار کی۔ مگر