تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹے کو لے کر فوراً روپوش اور پھر وہاں سے فرار ہو گیا‘ گورنر افریقہ نے عبدالرحمن کی گرفتاری کے لیے ایک گراں سنگ انعام مشتہر کیا‘ جابجا عبدالرحمن کی تلاش شروع ہو گئی‘ لہٰذا عبدالرحمن کو اپنی جان بچانے کے لیے بڑی مصیبتیں جھیلنی پڑیں‘ وہ کئی کئی روز تک بھوکا رہا‘ صحرا کے گوشوں میں ہفتوں اور مہینوں روپوش رہنا پڑا۔ ایک مرتبہ عبدالرحمن نے کسی بربری عورت کی کٹی میں پناہ لی اور گرفتار کرنے والے متلاشی پہنچے تو بوڑھی عورت نے ایک کونے میں عبدالرحمن کو بٹھا کر اس کے اوپر اپنے بہت سے کپڑے ڈال دئیے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ کونے میں پرانے کپڑوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے اس طرح متلاشی لوگ دیکھ بھال کر چلے گئے۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کھانے کو روٹی اور پہننے کو کپڑا دستیاب ہونا دشوار ہو گیا غرض اسی پریشانی اور تباہ حالی میں چار پانچ سال تک عبدالرحمن افریقہ میں رہا‘ آخر وہ بربری قوم کے قبیلہ زناتہ کی ایک شاخ بنو نفوسہ میں پہنچا‘ ان لوگوں کو جب یہ معلوم ہوا کہ عبدالرحمن کی ماں ہمارے ہی قبیلہ کی ایک عورت تھی تو انھوں نے عبدالرحمن کو مثل اپنے رشتہ داروں اور بھائیوں کے اپنے ہاں مہمان رکھا اور اس کو اطمینان دلایا کہ ہم تمھاری ہر طرح اعانت و حفاظت کے لیے تیار ہیں‘ عبدالرحمن نے سبطہ میں جہاں قبیلہ بنو نفوسہ کی آبادی زیادہ تھی قیام کیا۔ اس چار پانچ سال کے تجربے سے عبدالرحمن کو معلوم ہو گیا تھا کہ گورنر افریقہ سے ملک افریقہ کا چھیننا اور یہاں کوئی حکومت قائم کرنا آسان کام نہیں ہے‘ سبطہ میں آ کر اس کو اندلس کے حالات سے زیادہ واقفیت حاصل ہوئی‘ کیوں کہ یہ مقام جزیرہ نمائے اندلس سے بہت ہی قریب اور قوی تعلقات رکھتا تھا‘ جب عبدالرحمن کو یہ معلوم ہوا کہ اندلس میں بدامنی اور خانہ جنگی موجود ہے اور وہاں کا حاکم یوسف باغیوں کی سرکوبی میں مصروف و پریشان ہے تو اس کی اولوالعزم طبیعت اور ہمت بلند میں ایک تحریک پیدا ہوئی‘ اس نے فوراً اپنے غلام بدر کو اندلس روانہ کیا اور ان لوگوں کے نام جو خلافت بنو امیہ میں سرداری اور عزت کا مرتبہ رکھتے تھے اور بنو امیہ کے ہمدرد تھے خطوط لکھ کر دئیے۔ عبدالرحمن اندلس میں بدر نے اندلس میں پہنچ کر ابوعثمان اور عبداللہ بن خالد سے ملاقات کی اور نہایت قابلیت کے ساتھ ان کو اپنی خواہش کے موافق آمادہ کر لیا‘ ابوعثمان نے شامی اور عربی سرداروں کو جمع کر کے یہ مسئلہ ان کے سامنے پیش کیا اور وہ سب شہزادہ عبدالرحمن کو اندلس بلانے اور اس کی مدد کرنے کے لیے آمادہ ہو گئے بدر کو جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے اپنے گیارہ آدمیوں کے ہمراہ ایک کرایہ کا جہاز لے کر سبطہ کی جانب روانہ کیا کہ شہزادہ عبدالرحمن کو ہماری طرف سے اطمینان دلائو اور جس قدر جلد ممکن ہو سکے یہاں لے آئو‘ یہ بھی ایک خوش قسمتی کی بات تھی کہ یہ لوگ جو بنو امیہ کے ہمدرد ہو سکتے تھے زیادہ تر اندلس کے جنوبی و مشرقی ساحل کے قریب آباد تھے اس لیے عبدالرحمن کو اندلس پہنچنے میں اور بھی آسانی ہوئی‘ اندلس سے آنے والا یہ جہاز جس میں بدر مع اندلس کے آدمیوں کے آ رہا تھا جب ساحل سبطہ کے قریب پہنچا ہے تو اس وقت عبدالرحمن نماز پڑھ رہا تھا‘ یہ لوگ جہاز سے اتر کر بدر کی رہبری میں عبدالرحمن کے سامنے گئے‘ سب سے پہلے اندلس کے گیارہ آدمیوں کے امیر وفد ابوغالب التمام نے آگے بڑھ کر عبدالرحمن کو سلام کیا اور کہا کہ اہل اندلس آپ کے منتظر ہیں‘ عبدالرحمن