تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ممکن ہو بہ آسانی غصب کرتے رہیں۔ اشبیلیہ و غربی اندلس (بنو عباد) بنو عباد میں محمد بن اسمٰعیل بن قریش قصبہ طشانہ کا صاحب الصلٰوۃ یعنی امام تھا‘ اس کا بیٹا اسمٰعیل ۴۱۳ھ میں دربار اشبیلیہ کا وزیر مقرر ہوا‘ ۴۱۴ھ میں اسمٰعیل بن محمد کا بیٹا ابوالقاسم محمد اشبیلیہ کا قاضی اور وزیر مقرر ہوا‘ جب قاسم بن حمود اشبیلیہ کی جانب آیا تو ابوالقاسم محمد قاضی اشبیلیہ اور محمد بن زبیری نے اشبیلیہ پر قابض ہو کر اس کو شہر میں داخل نہ ہونے دیا۔ ابوالقاسم محمد اس کے بعد ابوالقاسم محمد نے محمد بن زبیری کو بھی اشبیلیہ سے نکال دیا‘ اور خود اشبیلہ کا حاکم بن بیٹھا‘ قاسم بن حمود قرمونہ کی طرف چلا گیا تھا‘ وہاں محمد بن عبداللہ برزالی نے ۴۰۴ھ سے اپنی خود مختار حکومت قائم کر رکھی تھی‘ چند روز وہاں رہ کر قاسم بن حمود قلعہ سریش کی طرف چلا آیا تھا اور محمد بن عبداللہ قرمونہ میں بدستور فرماں روا رہا۔ ابو عمر عباد ابوالقاسم محمد کے بعد اس کا بیٹا ابو عمر عباد تخت اشبیلیہ پر متمکن ہوا اور اپنا لقب معتضد رکھا‘ معتضد اور محمد بن عبد والی قرمونہ کے درمیان متعدد لڑائیاں ہوئیں ۴۳۴ھ میں اسمٰعیل بن قاسم بن حمود نے محمد بن عبداللہ والی قرمونہ کو قتل کر کے قرمونہ پر قبضہ کیا‘ چند روز کے بعد اسمٰعیل قرمونہ سے جزیرہ کی طرف چلا گیا اور قرمونہ پر محمد بن عبداللہ کے بیٹے عزیز الملقب بہ مستظہر نے قبضہ کیا‘ چند روز کے بعد معتضد نے قرمونہ‘ سریش‘ ارکش‘ رندہ وغیرہ مقامات کو فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کر لیا‘ ادینہ اور شلطیش پر عبدالعزیز بکری خود مختارانہ حکومت کر رہا تھا‘ معتضد فرماں روائے اشبیلیہ نے اس پر چڑھائی کی‘ اول تو ابن جمہور وزیرالسلطنت قرطبہ نے معتضد‘ اور عبدالعزیز کے درمیان دخل دے کر مصالحت کرا دی‘ لیکن ابن جمہور کی وفات کے بعد ۴۴۳ھ میں معتضد نے ادینہ اور شلطیش کو فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کر لیا اور اپنی طرف سے اپنے بیٹے معتمد کو وہاں کی حکومت سپرد کی‘ مقامام شلب کے حاکم مظفر نے ۲۴۲ھ میں وفات پائی‘ ۴۴۳ھ میں معتضد نے شلب کو بھی اپنی حکومت میں شامل کر لیا اور مظفر کے بیٹے کو وہاں کی حکومت سے بے دخل کر دیا‘ یہ علاقہ بھی معتضد نے اپنے بیٹے معتمد کو سپرد کیا۔ لبلہ میں ابوالعباس احمد بن یحییٰ نے ۴۱۴ھ میں اپنی حکومت قائم کر لی تھی‘ ۴۳۳ھ میں وہ فوت ہوا‘ اس کی جگہ اس کا بھائی محمد بن یحییٰ لبلہ کا حاکم و فرماں روا ہوا‘ معتضد نے موقعہ پا کر لبلہ پر چڑھائی کی‘ بہت سی معرکہ آرائیوں کے بعد محمد بن یحییٰ لبلہ چھوڑ کر اپنے بھتیجے فتح بن خلف بن یحییٰ کے پاس قرطبہ چلا گیا‘ معتضد نے ۴۴۵ھ میں قرطبہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ اسی طرح ابن رشیق سے المیریہ‘ ابن طیغور سے مرتلہ چھین لیا اور رفتہ رفتہ اپنی حدود حکومت کو خوب وسیع کر لیا‘ اور بنو عباد کی ایک مضبوط ریاست و حکومت قائم کر لی‘ دوسری طرف بادیس بن حبوس نے غرناطہ میں اپنی حکومت قائم کی تھی‘ بادیس بن حبوس اور معتضد کے درمیان لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا‘ ابھی یہ سلسلۂ جنگ ختم نہ ہونے پایا تھا اور کوئی نتیجہ نہ نکلا تھا کہ ۴۶۱ھ میں معتضد نے وفات پائی۔