تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گیا۔ چند روز گذر گئے۔ تو ارکین سلطنت واپسی کے انتظار میں رہے۔ جب کئی روز گذر گئے۔ تو اراکین سلطنت اس کی تلاش میں نکلے۔ کوہ مقطم پر چڑھتے ہی اول اس کی سواری کا گدھا دست و پابریدہ مردہ ملا۔ اس کے بعد آگے بڑھے تو اس کا لباس ملا۔ جس میں خون اور چھریوں سے زخمی کرنے کے علامات موجود تھے۔ اس کی لاش نہیں ملی۔ ایک دوسری روایت حاکم عبیدی کے قتل کی نسبت یہ ہے کہ حاکم کی بہن کا بعض غیر مردوں سے ناجائز تعلق تھا۔ اس کی اطلاع ہونے پر حاکم نے بہن کو ڈانٹا اس نے اس کے جواب میں بعض کتامی سرداروں کو بلا کر حاکم کے بد عقیدہ اور لا مذہب ہونے کی شکایت کر کے حاکم کے قتل کی سازش کی۔ چنانچہ کتامی سرداروں نے حاکم کو موقع پا کر قتل کر دیا۔ حاکم شب پنجشنبہ ۲۳ ربیع الاول ۳۷۵ھ کو پیدا ہوا تھا۔ چھتیس ۳۶ سال کی عمر میں فوت ہوا۔ حاکم کے قتل کا یقین ہو جانے کے بعد اراکین سلطنت نے حاکم کے نو عمر و نابالغ بیٹے علی کو تخت نشین کیا۔ علی کا لقب ظاہرلدین اللہ تجویز کیا گیا۔ اور امور جہاں بانی ظاہر کی پھوپھی یعنی حاکم کی بہن کے ہاتھ میں آئے۔ حاکم متلون مزاج‘ سخت گیر شخص تھا۔ ظاہر بن حاکم عبیدی چار برس کے بعد ظاہر کی پھوپھی مر گئی اور ظاہر اراکین سلطنت کی مدد سے حکومت کرنے لگا۔ ۴۲۰ھ میں شام و دمشق پر صالح بن مرد اس نے قبضہ کر کے عبیدی حکومت کو وہاں سے مٹا دیا۔ ظاہر نے زریری حاکم فلسطین کو اس طرف حملہ کرنے کا حکم دیا۔ زریری نے دمشق و شام پر قبضہ کیا۔ مگر لڑائیوں اور بغاوتوں کا سلسلہ ملک شام میں برابر جاری رہا۔ وفات یہاں تک کہ ۱۵ شعبان ۴۲۷ھ کو ظاہر نے وفات پائی۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوتمیم معد تخت نشین ہوا۔ اس کا لقب مستنصر رکھا گیا۔ ظاہر کے زمانے میں ابوالقاسم علی بن احمد وزیر اعظم تھا۔ اب مستنصر کے تخت نشین ہونے پر ابوالقاسم وزیر السلطنت نے امور سلطنت کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ مستنصر بن ظاہر عبیدی مستنصر کے عہد حکومت میں ۴۳۳ھ میں شام و دمشق پر عرب قبائل نے قبضہ کر لیا۔ اور یہ ملک حکومت عبیدیہ سے نکل گیا۔ ۴۴۰ھ میں معز بن بادیس نے افریقہ میں علم بغاوت بلند کر کے خلیفہ بغداد کا خطبہ جاری کر دیا۔ اسی اثناء میں وزیر ابوالقاسم کو مستنصر نے معزول کر کے حسین بن علی تازوری کو قلمدان وزارت عطا کیا۔ اور عربوں کی ایک جمعیت کو جن میں رعبہ رباح اور بطون ہلال کے افراد شامل تھے۔ افریقہ کی جانب روانہ کیا۔ ان لوگوں نے علاقہ برقہ میں پہنچ کر طرح اقامت ڈال دی۔ اور افریقہ پر حملہ آور ہونے کا خیال ترک کر دیا۔ مستنصر نے یہ دیکھ کر غلاموں کی خریداری شروع کر دی۔ اور تیس ہزار غلام خرید لیے۔ ادھر مذکورہ عرب قبائل نے برقہ میں طرح اقامت ڈالنے کے بعد بطور خود پیش قدمی کر کے ۴۴۶ھ میں طرابلس پر قبضہ کر لیا۔ اور بنو رعبہ نے وہاں اپنی حکومت قائم کی۔ بنورباح نے مقام اتیج میں اپنی حکومت قائم کی۔ بنو عدی نے تمام ملک افریقہ میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ پھر ان عرب سرداروں نے ایک سفارت معز بن بادیس کی خدمت میں بھیجی۔ معز نے اس سفارت کی خوب مدارات و خاطر کی اور اس کو امید ہوئی کہ اب یہ اپنی لوٹ مار اور قتل و فساد سے باز رہیں گے۔