تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اتفاقاً امیر قراچار کے تیر سے اونگ خان سخت زخمی ہو کر منہزم ہوا۔ اور ایک دوسرے سردار یانگ خان نے بحالت فرار اس کو قتل کرا دیا۔ اب توقع یہ تھی کہ یانگ خان اور تموچین کے درمیان صلح رہے گی۔ کیونکہ اونگ خان کو قتل کر کے یانگ خان نے تموچین کی امداد کی تھی۔ مگر چنگیز خان نے اس فتح کے بعد اپنے گرد بہت جلد قبائل کو جمع کر لیا۔ اور لوگوں نے اس کو بہادر دیکھ کر بخوشی اس کی سرداری تسلیم کرنی شروع کی۔ ایک شائستہ جمعیت لے کر چنگیز خان نے یانگ خان کے علاقہ پر فوج کشی شروع کر دی۔ لڑائی میں یانگ خان بھی مقتول ہوا۔ اور چنگیز خان نے ایک وسیع مملکت پر قبضہ کر لیا۔ ان فتوحات کے بعد یکایک تموچین قبائل مغلیہ کا مرجع و مرکز بن گیا۔ اور اس کی طاقت مغولستان کے قاآن اکبر کی مدمقابل بن گئی۔ نام کی تبدیلی اسی اثناء میں ایک شخص جس کا نام تنکیری تھا۔ اور مغل اس کو بڑا عابد و زاہد اور قابل تکریم سمجھتے تھے۔ چنگیز خان کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ایک سرخ آدمی کو جو سرخ لباس میں سرخ گھوڑے پر سوار تھا۔ دیکھا اس نے مجھ سے کہا کہ تو میسوکا بہادر کے بیٹے سے جا کر کہ دے کہ وہ آج کے بعد سے اپنا نام تموچین تبدیل کر کے اپنے آپ کو چنگیز خان کے نام سے موسوم کرے اللہ تعالیٰ کا منشاء ہے کہ چنگیز خان کو بہت سے ملکوں کا بادشاہ بنائے۔ تنکیری کے اس کلام کو سن کر اگرچہ چنگیز خان نے اس کو دروغ گو تصور کیا۔ مگر اس کی بات کا تسلیم کر لینا اس نے مناسب سمجھا اور اپنے آپ کو چنگیز خان کے نام سے موسوم کیا۔ ترکی زبان میں چنگیز خان کے معنیٰ بادشاہ کے تھے۔ یا شاید چنگیز خان کے بعد یہ نام بادشاہ کا مترادف قرار پایا۔ چند روز کے بعد تنکیری کا کسی بات پر چنگیز خان کے ایک مصاحب سے جھگڑا ہو گیا۔ اس نے تنکیری کی گردن پکڑ کر اور اٹھا کر اس روز سے زمین پر پٹکا کہ تنکیری کا دم نکل گیا۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ تمام قبائل مغلیہ اور مغولستان پر چنگیز خان کا قبضہ ہو گیا۔ اور قاآن اکبر بعد مقابلہ منہزم ہو کر مقتول ہوا۔ سب نے چنگیز خاں کو قاآن اکبر تسلیم کیا۔۔۔ اس کے بعد چنگیز خاں قبائل تاتار کی طرف متوجہ ہوا۔ تاتاریوں کے بادشاہ نے مقابلہ میں اپنے آپ کو کمزور پایا۔ اور اپنی لڑکی کی شادی چنگیز خاں سے کر کے صلح نامہ تحریر کر دیا۔ اس کے بعد تاتاری سرداروں نے اپنے بادشاہ سے بغاوت اختیار کی۔ اس نے مجبور ہو کر چنگیز خاں سے امداد طلب کی بہت کشت و خون ہوا۔ تاتاری بادشاہ خود ہی زہر کھا کر مر گیا۔ اور چنگیز خاں کا ملک ختا کے اکثر حصے پر قبضہ ہو گیا۔ چنگیز خاں درحقیقت مغلوں میں بڑا بیدار مغز اور بہادر آدمی تھا اس کے کاموں سے جو اس نے اپنی مدت العمر میں انجام دیئے۔ اس کی دانائی اور ذہانت کا ثبوت ملتا ہے۔ وہ اپنی خوں ریزی کے لیے شہرت عظیم رکھتا ہے۔ مگر اس زمانے کی دنیا کے حالات ہی کچھ ایسے ہو گئے تھے کہ وہ اپنے آپ کو خون ریزی سے نہ بچا سکا۔ مغلوں کا مذہب مغلوں کے دین و مذہب کا کوئی پتہ نہیں چلتا۔ صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں ایک خالق و قادر ہستی کا تصور ضرور تھا۔ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے قائل تھے۔ باقی عبادات ان کے بہت کچھ ہندوستان کے غیر آریہ یعنی قدیم باشندوں کی عبادات سے مشابہہ تھے۔ اس ملک میں ضرور کوئی نہ کوئی پیغمبر مبعوث ہوئے ہونگے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت نامے لائے ہونگے۔ لیکن مرور ایّام اور جہالت کے سبب مغل اپنے