تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی مسلمانوں کے اسی طرح دشمن تھے جیسے کہ مغل‘ لہٰذا ان کو مغلوں سے کوئی اندیشہ نہ تھا۔ انھوں نے مسلمانوں کی تباہ حالت دیکھ کر اپنے مقبوضات کو بہت وسیع کر لیا۔ قرامطہ کی بیخ کنی سلطان جلال الدین کے قابل تذکرہ اور اہم کارناموں میں شمار ہونا چاہیے۔ اب وہ زمانہ تھا۔ کہ مغلوں کا سیلاب شمال کی جانب متوجہ تھا۔ سلطان جلال الدین نے موقعہ مناسب سمجھ کر بغداد کا رخ کیا کہ وہاں جا کر خلیفہ ناصرلدین اللہ عباسی کی خدمت میں حاضر ہو کر امداد طلب کروں تاکہ مغلوں کا ممالک اسلامیہ سے اخراج و استیصال بآسانی کیا جا سکے۔ خلیفہ کو چونکہ جلال الدین کے باپ سے نفرت تھی لہٰذا اس نے جلال الدین کو بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھ کر فوراً امرا کو معمور کیا کہ جلال الدین کو آگے نہ بڑھنے دو اور ہماری مملکت سے باہر نکال دو۔ یہ رنگ دیکھ کر سلطان جلال الدین مقابلہ پر مستعد ہو گیا۔ اور امرائے بغداد کو شکست دے کر بھگا دیا۔ پھر خود وہاں سے بجائے بغداد کے تبریز کی طرف متوجہ ہوا۔ تبریز پر قابض ہو کر گرجستان کی طرف گیا۔ وہاں کے امراء نے بڑی عزت کے ساتھ اس کا استقبال کیا اور اس کی تشریف آوری کو بہت ہی غنیمت سمجھ کر سب نے اظہار اطاعت کیا۔ اب سلطان جلال الدین کی حالت پھر درست ہو گئی ادھر مغلوں کا عظیم الشان لشکر اس کے مقابلے پر آیا۔ اصفہان کے قریب معرکۂ کار زار گرم ہوا۔ سلطان جلال الدین نے مغلوں کو شکست دے کر بھگا دیا اور فتح عظیم حاصل کر کے تمام ملک گرجستان اور اس کے نواحی علاقوں پر قابض و متصرف ہو گیا۔ اس کے بعد مغلوں نے بہت تیاری اور عظیم الشان لشکر کے ساتھ سلطان جلال الدین پر حملہ کیا۔ اس حملہ کی تیاریوں کا حال سن کر سلطان جلال الدین نے بغداد اور دوسرے اسلامی درباروں کی طرف ایلچی روانہ کیے کہ اس وقت میری مدد کرو اور اس متفقہ دشمن کا سر کچل لینے دو مگر چونکہ جلال الدین کی بہادری اور شجاعت کی شہرت دور دور تک ہو چکی تھی۔ اس لئے کسی نے بھی اس بات کو پسند نہ کیا کہ جلال الدین مغلوں پر فتح یاب ہو کر ہمارے لئے موجب خطرہ بنے لہٰذا کوئی امداد جلال الدین کو کسی طرف سے نہ پہنچی مجبوراً وہ خود ہی مقابلہ کے لئے مستعد ہوا۔ اور ممکن تھا کہ وہ مغلوں کو شکست دے کر ان کے حوصلے پست کر دے اور آئندہ مصائب سے عالم اسلام نجات پا جائے۔ مگر اللہ تعالیٰ کو یہ بات منظور نہ تھی جلال الدین نے جو جاسوس مغلوں کے لشکر کی نقل و حرکت معلوم کرنے کے لئے مقرر کئے تھے۔ انھوں نے یہ غلط خبر سلطان کو پہنچائی کہ مغلوں کا لشکر ابھی بہت دور ہے۔ حالانکہ لشکر مغل بالکل قریب پہنچ چکا تھا۔ چنانچہ مغلوں نے آدھی رات کے وقت یکایک ایسی حالت میں حملہ کیا کہ جلال الدین کو کوئی توقع دشمن کے حملہ کی نہ تھی۔ اس طرح یکایک اپنے آپ کو دشمن کے پنجہ میں گرفتار دیکھ کر اول اس نے ہاتھ پائوں مارے اور مصروف جدال و قتال ہوا۔ لیکن جب بالکل مایوس ہو گیا تو اس ہنگامے سے نکل کر کسی سمت کو گھوڑا اڑا کر لے گیا۔ اس کے بعد اس کا حال معلوم نہ ہوا۔ سلطان جلال الدین کا انجام دو روایتیں سلطان جلال الدین کے انجام کی نسبت مشہور ہیں۔ ایک یہ کہ اس کو کسی پہاڑی شخص نے جبکہ وہ پہاڑ میں کسی جگہ آرام کرنے کے لئے ٹھہرا ہوا تھا۔ اس کے گھوڑے اور لباس کے لالچ میں دھوکے سے قتل کر دیا۔ دوسری روایت یہ ہے کہ وہ تبدیل لباس مشائخ عظام کی خدمت میں حاضر ہو کر صوفیوں اور عابدوں کی زندگی بسر کرنے لگا۔ اور دور دراز ملکوں میں سفر کرتا رہا۔ اور اسی زہد و عبادت کی حالت میں عرصۂ