تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبیداللہ نے حالات کی نزاکت کا اندازہ کر کے اہل کتامہ کے سب سے بڑے سردار عروبہ بن یوسف اور اس کے بھائی حباسہ بن یوسف کو اپنی خلوت خاص میں طلب کر کے نہایت محبت و اخلاص کی باتیں کیں اور حکم دیا کہ ابوعبداللہ اور اس کے بھائی ابوالعباس کو قتل کر دو۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں عروبہ و حباسہ دونوں ابوعبداللہ کے مکان کے باہر باہر ایک جگہ چھپ کر کھڑے ہو گئے۔ جب ابوعبداللہ نکلا تو عروبہ نے حملہ کیا۔ ابوعبداللہ نے کہا کہ عروبہ تم کس کے حکم سے یہ کام کرتے ہو۔ اس نے جواب دیا کہ جس کی اطاعت کا تم نے ہم کو حکم دیا تھا۔ اسی نے تمھارے قتل کا حکم دیا ہے۔ یہ کہہ کر قبل اس کے کہ ابوعبداللہ کچھ کہے۔ اس کا کام تمام کر دیا۔ اسی طرح ابوالعباس بھی قتل کیا گیا۔ یہ واقع ۱۵ جمادی الآخر ۲۹۸ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ بغاوتیں اس واقعہ کے بعد ابوعبداللہ کے حامیوں نے بغاوت و سرکشی پر کمر باندھی عبیداللہ نے ان کا مقابلہ کر کے فتنے کو فرو کیا۔ چند روز کے بعد اہل کتامہ نے عبیداللہ کے خلاف پھر خروج کیا۔ عبیداللہ نے پھر اس بغاوت کو طاقت کے استعمال سے فرو کیا۔ چونکہ اب ملک کی آب و ہوا بگڑی ہوئی معلوم ہوتی تھی۔ لہٰذا عبیداللہ نے مذہب شیعہ کی دعوت و تبلیغ کے کام کو ملتوی کر دیا۔ اور تمام دعاۃ کو منع کر دیا کہ لوگوں کو شیعت کی طرف نہ بلائو۔ کیونکہ اس طرح بغاوتوں کے پیدا ہونے کا زیادہ اندیشہ ہے اس کے بعد عبیداللہ مہدی نے عروبہ کو بانما یہ کی اور حباسہ کو برقہ اور اس کے مضافات کی حکومت عطا کی اور اپنے بیٹے ابوالقاسم کی جو ابوالقاسم نزار کے نام سے مشہور ہے ولی عہدی کا اعلان کیا۔ چند روز کے بعد اہل کتامہ میں ابوعبداللہ کو پھر ایک خیال اور جوش پیدا ہوا۔ انھوں نے عبیداللہ کے خلاف ایک نوجوان کو اپنا امیر بنا کر اس کو مہدی کا لقب دیا۔ اور اس کے نبی ہونے کا اعلان کیا۔ عبیداللہ نے اپنے بیٹے ابوالقاسم نزار کو ایک زبردست فوج دے کر اہل کتامہ کی جانب روانہ کیا۔ ابوالقاسم نے لڑائی میں اہل کتامہ کو شکست دے کر کتامہ کو پامال و ویران کر ڈالا۔ اور اس نوجوان مہدی اور نبی کو بھی پکڑ کر قتل کیا۔ ۳۰۰ھ میں اہل طرابلس نے علم بغاوت بلند کیا۔ عبیداللہ نے ابوالقاسم کو اس طرف بھیجا۔ ابوالقاسم نے ایک طویل محاصرے کے بعد طرابلس کو فتح کیا اور اہل طرابلس سے تین لاکھ دینار سرخ بطور تاوان جنگ وصول کئے۔ ۳۰۱ھ میں ابوالقاسم نے جنگی جہاز فراہم کر کے اور ایک شائستہ فوج ہمراہ لے کر مصر و اسکندریہ پر فوج کشی کی اس حملہ میں حباسہ بن یوسف بھی اس کے ہمراہ تھا۔ چنانچہ اسکندریہ پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر جب بغداد میں خلیفہ مقتدر عباسی کو پہنچی تو اس نے سبکتگین اور مونس خلوم کو مع فوج اس طرف روانہ کیا۔ ان دونوں نے متعدد لڑائیوں کے بعد ابوالقاسم و حباسہ کو حدود مصر سے نکال دیا۔ اور عبیدی فوج قیروان کی طرف واپس چلی گئی۔ ۳۰۲ھ میں حباسہ نے دوبارہ اسکندریہ پر فوج کشی کی مونس خادم نے کئی لڑائیوں کے بعد حباسہ کو بھگا دیا۔ حباسہ کی سات ہزار فوج اس مرتبہ مقتول ہوئی۔ اور حباسہ بمشکل اپنی جان بچا کر لے گیا۔ عبیداللہ مہدی نے حباسہ کو اسی سال قتل کرا دیا۔ حباسہ کے بھائی عروبہ نے بھائی کے قتل پر علم بغاوت بلند کیا۔ اہل کتامہ نے اس بغاوت میں عروبہ کا ساتھ دیا۔ عبیداللہ نے اپنے خادم غالب کو عروبہ کی تادیب پر مامور کیا۔ غالب نے ایک زبردست فوج کے ساتھ حملہ کر کے عروبہ کو شکست دے کر قتل کیا۔