تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
العافیہ آ کر پھر قابض ہو گیا تھا۔ ۳۲۴ھ تک سوائے فاس کے تمام ملک مراکش پر ابوالقاسم کی حکومت یا سیادت پھر قائم ہو گئی اس کے بعد ابوالقاسم نے ابن اسحٰق نامی ایک سردار کو زبردست بحری فوج اور جنگی بیڑہ دے کر بحر روم کے شمالی ساحلوں پر تاخت و تاراج کرنے کے لیے روانہ کیا۔ ابن اسحٰق نے ساحل پر اتر کر شہر جنیو اتک تاخت و تاراج کر کے جینوا کو فتح کر لیا۔ پھر وہاں سے رخصت ہو کر جزیرہ سردانیہ کو فتح کیا۔ اس کے بعد ساحل شام کی طرف متوجہ ہوا اور وہاں کے ساحلی علاقوں کو دھمکیاں دے کر ساحل شام پر جو کشتیاں ملیں ان کو جلا دیا۔ پھر ابن اسحٰق نے اپنے ایک خادم زیران نامی کو فوج دے کر ساحل مصر کی جانب روانہ کیا۔ زیران نے اسکندریہ پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد ابوالقاسم کو ابویزید کے ہنگاموں سے کسی دوسری طرف متوجہ ہونے کی فرصت نہیں ملی۔ ابویزید سے جھڑپیں ابویزید مخلد بن کیراد کے حالات مختصراً یہ ہیں کہ کیردا نامی ایک شخص شہر قسطیلہ کا باشندہ تھا۔ اور تجارت کی غرض سے اکثر سوڈان کے علاقے میں جایا کرتا تھا۔ وہیں اس کا بیٹا ابویزید پیدا ہوا۔ ابویزید نے سوڈان ہی میں پرورش پائی۔ اور وہیں اس کی ابتدائی تعلیم ہوئی۔ اہل سوڈان شیعوں کے مخالف اور خارجی مسلک کی طرف زیادہ مائل تھے۔ ابویزید بھی ان خیالات سے متاثر ہوا۔ اس کے بعد ابوعبداللہ شیعی نے ملک بربر میں آ کر اپنا کام شروع کیا تھا۔ ابویزید نے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اپنے عقائد و خیالات کے شائع کرنے کی کوشش جاری رکھی۔ ابوعبداللہ شیعی کی کامیابیاں وہ خاموشی سے دیکھتا اور اپنے ہم خیالوں کی ایک جماعت کو قائم رکھ کر ترقی دیتا رہا۔ ابوعبداللہ اور عبیداللہ کو اس کا حال معلوم تھا۔ لیکن اہم معاملات اور جنگی کاموں کے سلسلے نے ان دونوں کو اس لڑکے کو پڑھانے والے شخص کے مخالفانہ خیالات کی بیخ کنی کی طرف متوجہ نہ ہونے دیا۔ جب عبیداللہ مہدی کا انتقال ہوا اور ملک میں کچھ ہل چل مچی تو ابویزید نے اپنے خیالات کی اشاعت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے کاموں میں زیادہ مستعدی اور طاقت سے کام لینا شروع کر دیا۔ اور اپنے آپ کو شیخ المومنین کے لقب سے ملقب کیا۔ لوگ کثرت سے آ آ کر اس کے مرید ہونے لگے۔ اور اس نے اپنے مریدوں کی ایک فوج تیار کی۔ شہر باغایہ کے والی کو جب ابویزید کی جنگی تیاریوں کا حال معلوم ہوا تو اس نے اس پر چڑھائی کی ابویزید نے گورنر باغایہ کو شکست دے کر اور آگے بڑھ کر باغایہ کا محاصرہ کر لیا۔ عرصہ تک محاصرہ جاری رکھا۔ اور جب فتح سے مایوس ہوا تو واپس چلا آیا۔ بربری قبائل اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔ اور اس نے خلیفہ اندلس ناصر کا خطبہ ممبروں پر پڑھا۔ قبائل زناتہ سب اس کے مطیع ہو گئے۔ غرض دم بہ دم ابویزید کی طاقت ترقی کرتی گئی اور ابوالقاسم کے قبضہ سے ایک کے بعد دوسرا شہر نکلتا گیا۔ ابوالقاسم نے بڑے بڑے سرداروں اور سپہ سالاروں کو ابویزید کے مقابلے پر روانہ کیا۔ مگر ہر ایک نے ابویزید سے شکست کھائی نتیجہ یہ ہوا کہ ۳۳۳ھ کے ماہ صفر میں ابویزید کی فوجوں نے قیروان پر قبضہ کر لیا۔ اور ابو القاسم مہدیہ میں محصور و قلعہ بند ہونے پر مجبور ہوا۔ اب ابویزید نے تمام ملک افریقہ میں اپنی فوجیں پھیلادیں۔ اور قتل و غارت کا بازار گرم ہوا۔ ابوالقاسم کے بعض گورنروں کے قبضے میں جو شہر و علاقے باقی تھے۔ ان کو ابوالقاسم نے امداد و اعانت کے لیے لکھا اہل کتامہ بھی ابوالقاسم کی امداد پر اٹھ کھڑے ہوئے۔ ماہ جمادی الاول ۳۳۳ھ میں اہل کتامہ کو شکست دے کر ابویزید نے