تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دولت دیلمیہ دیلمیوں کی حکومت و سلطنت کے حالات جس قدر خلفائے عباسیہ کے حالات یعنی باب نہم میں بیان ہو چکے ہیں۔ وہ بہت کافی ہیں۔ اور ان پر اس وقت کسی اضافہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ دیلمیوں اور سامانیوں کی سلطنتوں کو ایک دوسرے کی معاصر اور رقیب سلطنت سمجھنا چاہیئے۔ سامانیوں کا قبضہ ماوراء النہر اور خراسان وغیرہ شمالی و مشرقی ممالک پر رہا۔ اور دیلمیوں کے تصرف میں فارس و عراق و آذر بائیجان وغیرہ غربی ممالک رہے۔ اس طرح تمام ملک ایران چند روز تک انہی دونوں خاندانوں کے درمیان منقسم تھا۔ دیلمیوں کی حکومت سامانیوں کی بربادی کے بعد بھی نہایت کمزور حالت میں کچھ دنوں باقی رہی۔ جب کہ سامانیوں کی جگہ مشرقی ایران میں غزنویوں کی زبردست سلطنت قائم ہو چکی تھی۔ دولت غزنویہ جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ہے عبدالملک بن نوح نے الپتگین کو خراسان کی گورنری پر مامور کیا تھا۔ عبدالملک کے بعد جب اس کا بھائی منصور بن نوح سامانی ۳۵۰ھ میں تخت نشین ہوا تو الپتگین جو منصور بن نوح کی تخت نشینی کے خلاف رائے ظاہر کر چکا تھا۔ خراسان کے دارالامارت سے مقام غزنی میں چلا آیا جو اس زمانے میں ایک معمولی سی بستی تھی۔ یہاں الپتگین مضبوط ہو کر بیٹھ گیا۔ اور اپنی ایک خود مختار ریاست قائم کر کے حکومت کرنے لگا۔ ۳۶۷ھ میں الپتگین کا انتقال ہوا۔ تو اس کی جگہ اس کا بیٹا اسحٰق غزنی کا فرما نروا ہوا۔ مگر چند ہی ۱؎ (ایلج خان۔ ایلک خان۔ علی تگین یہ تینوں ایک یہ شخص کے نام ہیں)۔ روز کے تجربے سے وہ نااہل و نالائق ثابت ہوا۔ اور فوجی سرداروں نے اس کو معزول کر کے یا اپنی موت سے اس کے مر جانے پر سبکتگین کو جو الپتگین کا سپہ سالار اور داماد بھی تھا۔ اپنا بادشاہ بنایا۔ سبکتگین کی نسبت مشہور ہے کہ وہ الپتگین کا غلام تھا۔ مگر یہ غلامی محض اتفاقی طور پر وقوع میں آئی تھی۔ یعنی بعض ڈاکوئوں نے اس کو راستے میں تنہا پا کر گرفتار کر لیا۔ اور بخارا میں لے جا کر بطور غلام فروخت کر دیا۔ سبکتگین کا سلسلہ نسب ایران کے بادشاہ یزدجرد تک پہنچتا ہے۔ یعنی سبکتگین بن جوق قرایحکم بن قرا ارسلان بن قرا ملت بن قرا نعمان بن فیروز بن یزدجرد۔ لیکن اس شجرہ نسب کی صحت کا ثبوت بہم پہنچانا دشوار ہے۔ بعض مؤرخین نے سبکتگین کو ترک بتایا ہے۔ بعض کا بیان یہ ہے کہ وہ باپ کی طرف سے ترک اور ماں کی طرف سے ایرانی تھا۔ بہر حال اس میں شک نہیں کہ وہ حسب و نسب کے اعتبار سے ایک شریف آدمی تھا۔ ایشیائی دستور کے موافق کسی بادشاہ کے امیر و سردار اور بڑے بڑے اہل کار اپنے آپ کو بادشاہ کا غلام کہنے میں اپنی بے عزتی نہیں سمجھتے اس لیے ممکن ہے کہ الپتگین کی فوج کا سپہ سالار ہونے کی وجہ سے سبکتگین نے اپنے آپ کو الپتگین کا غلام کہا ہو۔ (ملکم صاحب کا یہی خیال ہے) سبکتگین نے قریباً بیس سال غزنی کے تخت پر حکومت کی شہر بست کو فتح کیا جو غزنی سے کئی سو میل کے فاصلے پر دریائے ہیر مند کے دونوں کناروں پر آباد ہے۔ ہرات کی جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ پنجاب و سندھ کے راجہ جے پال نے اس کے ملک