تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معتمد بن معتضد بن اسمٰعیل اس کی جگہ اس کا بیٹا معتمد بن معتضد بن اسمٰعیل تخت نشین ہوا‘ معتمد نے بھی اپنے باپ کی طرح اپنی حدود حکومت کو وسیع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ بادیس بن حبوس نے بھی معتمد کی سیادت کو تسلیم کیا‘ ۴۴۷ھ میں کیسٹل اور لیون کے عیسائی بادشاہ فرڈی نند اول نے مسلمانوں کو آپس میں مصروف جنگ دیکھ کر اپنی پوری طاقت سے ریاست اشبیلیہ پر حملہ کیا تھا‘ اس وقت سے مسلمان رئیسوں نے اپنے مسلمان رقیبوں کے مقابلے میں فردی نند کو خراج دینا گوارا کر کے اس سے امداد و اعانت طلب کی تھی‘ معتضد نے بھی اس عیسائی بادشاہ کو خراج دینا منظور کر کے اس حملہ سے اپنا پیچھا چھڑایا تھا‘ ۴۵۸ھ میں فردی نند اول فوت ہوا‘ اس کی جگہ اس کا بیٹا الفانسو چہارم کیسٹل میں تخت نشین ہوا‘ یہ بڑا مغرور اور متکبر شخص تھا‘ ۴۶۸ھ میں معتمد نے اپنی طاقت کو خوب مضبوط کر کے عیسائی بادشاہ کو خراج دینا موقوف کیا۔ الفانسو چہارم کی اسلامی شہروں پر غارت گری مغربی اندلس میں بنو عباد کے علاوہ اور بھی بعض چھوٹے چھوٹے رئیس خود مختارانہ حکومت کر رہے تھے جو بنو عباد کے ماتحت نہ تھے‘ ان میں سے اکثر عیسائی بادشاہ کے زیر حمایت آ گئے تھے‘ الفانسو چہارم اسلامی شہروں کو لوٹ کر اور مسلمان رئیسوں سے خراج وصول کر کے خوب طاقتور ہو گیا تھا‘ اس نے عیسائیوں کی ایک عظیم الشان فوج جمع کر کے ۴۷۸ھ میں بنی ذوالنون کے آخری بادشاہ قادر نامی سے طیطلہ چھین لیا اور تمام مسلمان سلاطین کو تنگ کرنا شروع کیا۔ معتمد سے الفانسو کا مطالبہ خراج معتمد کے پاس بھی الفانسو چہارم کا سفیر ابن شالب نامی یہودی پہنچا‘ اور زر خراج کا مطالبہ کیا‘ معتمد نے اس یہودی سفیر کے پاس بلا توقف زر خراج بھیج دیا‘ سفیر نے یہ روپیہ معتمد کے پاس واپس بھیج دیا اور کہا کہ میں چاندی کے سکے یعنی روپیہ نہ لوں گا‘ بلکہ سونے کے سکے یعنی اشرفیاں وصول کروں گا‘ جب یہ روپیہ اس پیغام کے ساتھ معتمد کے پاس پہنچا تو اس نے اپنے چند سپاہی بھیج کر سفیر کو اپنے پاس بلوایا اور اس گستاخی کی سزا میں اس کو لکڑی کے ایک تختے پر لٹا کر اس کے ہاتھوں اور پائوں میں لوہے کی میخیں ٹھکوا دیں اور یہودی سفیر ابن شالب نے اپنے آپ کو معرض ہلاکت میں دیکھ کر معتمد سے التجا کی کہ اگر تو مجھ کو چھوڑ دے تو میں اپنے برابر وزن کر کے سونا حاضر خدمت کروں گا‘ مگر معتمد نے اس کو ہلاک کر کے اس کے ہمراہیوں کو قید کر لیا معتمد جانتا تھا کہ اب الفانسو چہارم کے حملہ آور ہونے میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہا‘ ادھر الفانسو اس خبر کے سننے سے بے حد مشتعل ہوا‘ بظاہر تمام جزیرہ نمائے اندلس پر عیسائیوں کے قابض ہو جانے اور مسلمانوں کی حکومت کے ختم ہونے میں کوئی کسر باقی نہ رہی تھی‘ کیونکہ آپس کی خانہ جنگیوں نے مسلمانوں کو اس قابل نہ رکھا تھا کہ وہ عیسائیوں کا مقابلہ کر سکیں۔ یوسف بن تاشفین سے معتمد کی درخواست امداد معتمد نے عواقب امور پر نظر کر کے یوسف بن تاشفین بادشاہ مراکش کے پاس اپنی التجا پیش کی کہ یہ وقت امداد و اعانت کا ہے ورنہ اندلس سے اسلام کا نام و نشان گم ہو جائے گا‘ یوسف بن تاشفین خاندان مرابطین کا جو ابھی چند روز ہوئے افریقہ میں بر سر حکومت