تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اولاد سلطان عبداللہ کے گیارہ بیٹے تھے جن میں دو بڑے بیٹے مطرف اور محمد زیادہ لائق اور امور سلطنت میں دخیل تھے۔ ان دونوں کے درمیان رقابت و عداوت پیدا ہو گئی تھی۔ زیادہ لائق اور قابل آدمی ریاست اشبیلیہ میں چلے گئے تھے کیونکہ وہاں علماء اور باکمال لوگوں کی خوب قدر دانی ہوتی تھی۔ قرطبہ کا خزانہ خالی تھا۔ اشبیلیہ کی نوخیز اور جدید ریاست کا دربار ابراہیم بن حجاج کی قدر دانیوں کے سبب قرطبہ کے لیے موجب رشک بن گیا تھا۔ یہاں کے موجودہ لپست ہمت اراکین دربار نے دونوں بھائیوں کی رقابتوں کے ترقی دینے میں خوب کوشش کی۔ مطرف کو اپنے بھائی محمد کی شکایت کا موقعہ مل گیا اور اس نے باپ کے کان اچھی طرح بھرنے شروع کیے۔ اس کے ہمساز امراء نے تائید کی۔ سلطان عبداللہ اپنے بیٹے محمد کو غضب آلود نگاہوں سے دیکھنے لگا۔ محمد نے مجبور ہو کر راہ فرار اختیار کی اور قرطبہ سے بھاگ کر عمر بن حفصون کے پاس چلا گیا چند روز وہاں رہ کر اور اپنی حرکت پریشمان ہو کر باپ کے پاس پیغام بھیجا کہ مجھ کو جان کی امان دی جائے تو میں حاضر خدمت ہو جائوں۔ عبداللہ نے اس کو جان کی امان دے کر بلوا لیا۔ اب مطرف کو شکایت کرنے کا اور بھی زیادہ موقعہ مل گیا تھا‘ چند روز کے بعد عبداللہ نے اپنے بیٹے محمد کو محل سرائے کے ایک حصہ میں قید کر دیا۔ سلطان عبداللہ کو کسی مہم کی وجہ سے چند روز کے لیے قرطبہ سے باہر جانا پڑا۔ اپنی غیر موجودگی میں مطرف کو قرطبہ کا حاکم مقرر کر گیا تھا۔ مطرف نے اس موقعہ پر بھائی کو جو محل سرائے میں قید تھا قتل کرا دیا۔ عبداللہ کو محمد کے قتل ہونے کا سخت صدمہ ہوا محمد کے بیٹے عبدالرحمن کو بڑی محبت کے ساتھ پرورش کرنے لگا۔ اس کے بعد ۲۸۳ھ میں مطرف نے کسی کاوش کی بنا پر وزیر السلطنت عبدالملک بن امیہ کو قتل کر دیا۔ سلطان عبداللہ نے محمد اور عبدالملک کے قصاص میں مطرف کو قتل کرا دیا۔ وفات سلطان عبداللہ یکم ماہ ربیع الاول ۳۰۰ھ میں پچیس (۲۵) سال سے کچھ زیادہ دنوں سلطنت کرنے کے بعد بیالیس سال کی عمر میں فوت ہوا۔ سلطان عبداللہ کا تمام زمانہ فتنہ و فساد یا سلطنت کے ضعف و ناتوانی کے عالم میں بسر ہوا۔ اس کے زمانہ میں بھی فقہا اکثر ایک دوسرے سے گلخپ رہتے۔ مباحثوں‘ مناظروں اور دوراز کار مسائل کی تحقیق میں مشغول نظر آتے تھے۔ بظاہر کوئی صورت ایسی نظر نہ آتی تھی کہ مسلمانوں کا ابتدائی رعب و جلال اور حکومت اسلامیہ کا اثر و اقتدار پھر واپس آ سکے گا۔ ان حالات میں سلطان عبداللہ کے بعد اس کا نوجوان پوتا عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن ثانی تخت نشین ہوا۔ باب : ۵ عبدالرحمن ثالث جغرافیہ اندلس عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن ثانی اپنے دادا عبداللہ کے بعد اکیس