تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبیدیوں میں سب سے پہلا بادشاہ تھا۔ جس نے مصر فتح کیا۔ اور قاہرہ کو دارلسلطنت بنایا۔ یہ مقام مہدیہ میں ۱۱ رمضان ۳۱۹ھ کو پیدا ہوا تھا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا نزار تخت نشین ہوا۔ اور ’’عزیز باللہ‘‘ کا لقب اختیار کیا۔ اس نے کئی مہینے تک اپنے باپ کے انتقال کی خبر کو پوشیدہ رکھا۔ اور بروز عیداضحیٰ ۳۶۵ھ کو باپ کی وفات کا اعلان کر کے مراسم تخت نشینی ادا کیے۔ عزیز بن عبیدی! افتگین کی فوج کشی معز کی وفات کا حال سن کر افتگین نے فوجیں تیار کر کے حدود مصر پر فوج کشی کی اور مقام صیدا کا محاصرہ کر لیا۔ صیدا میں ظالم بن موہوب اور دوسرے عبیدی سردار موجود تھے۔ انھوں نے مقابلہ کیا مگر شکست کھا کر بھاگے۔ افتگین نے بڑھ کر علہ کو فتح کر لیا۔ اس کے بعد طبریہ پر چڑھائی کی۔ اس پر بھی قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد دمشق کی جانب واپس ہو گیا۔ عزیز بن معز بن معز نے اپنے وزیر یعقوب بن مکس کے مشورے کے موافق جوہر کاتب کو زبردست فوج دے کر افتگین کے مقابلہ اور دمشق کے لیے روانہ کیا۔ جوہر نے ماہ ذیقعدہ ۳۶۵ھ میں دمشق کا محاصرہ کر لیا۔ اور طرفین سے لڑائیوں کا سلسلہ برابر جاری رہا۔ افتگین نے طول محاصرہ سے تنگ آ کر اعصم بادشاہ قرامطہ کے پاس مقام احساء میں تمام حالات لکھ کر بھیجے اور امداد کی درخواست کی اس خط کے پہنچتے ہی اعصم مع اپنی فوج کے دمشق کی جانب روانہ ہو گیا۔ اس کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر جوہر دمشق سے محاصرہ اٹھا کر چل دیا۔ افتگین اور اعصم نے مل کر جوہر کا تعاقب کیا۔ اور مقام رملہ میں جا کر جوہر کو گھیر لیا۔ جوہر رملہ کو مضبوط نہ پا کر عسقلان چلا گیا۔ افتگین اور اعصم نے عسقلان میں جوہر کا محاصرہ کر لیا۔ جوہر نے سخت عاجز ہو کر افتگین سے خط و کتابت شروع کی اور استدعا کی کہ مجھ کو اس محاصرہ سے نکل کر مصر پہنچ جانے دو۔ میں اپنے بادشاہ عزیز بن معز سے آپ کو کافی صلہ دلوادوں گا۔ افتگین جوہر کو چھوڑ دینے پر آمادہ ہو گیا۔ اس کا حال اعصم کو معلوم ہوا تو افتگین کو نصیحت کی اور کہا کہ جوہر کے دھوکے میں نہ آئو۔ یہ مصر جا کر اور اپنے بادشاہ کو مع زبردست فوج کے لے کر ہمارے کچل ڈالنے کی کوشش کرے گا مگر افتگین نہ مانا۔ اس نے جوہر کو نکل جانے کا موقعہ دے دیا۔ جوہر نے عزیز کے پاس پہنچ کر اس کو آئندہ خطرات سے آگاہ کیا۔ اور حملہ کی ترغیب دی۔ عزیز نے فوجیں آراستہ کر کے فوراً چڑھائی کی۔ اور جوہر کو اپنی فوج کا مقدمۃ الجیش بنایا۔ افتگین کی گرفتاری اور وزارت محرم ۳۶۷ھ میں عزیز نے اعصم اور افتگین کے مقابل رملہ میں مورچے قائم کر دیئے۔ اور افتگین کے پاس پیغام بھیجا۔ کہ تم اعصم سے جدا ہو کر میرے پاس چلے آئو۔ میں تم کو اپنی افواج کا سپہ سالار اعظم بنائوں گا۔ اور جس حصہ ملک کو تم پسند کرو گے اس کی حکومت تم کو عطا کر دوں گا۔ افتگین نے عزیز کے اس پیغام کو منظور نہ کیا۔ اور اس کی فوج پر حملہ آور ہوا۔ قریب تھا کہ عزیز کی فوج کو شکست ہو مگر اس نے سنبھل کر اور اپنی فوج کو سنبھال کر حملہ کیا۔ بڑی خونریز جنگ ہوئی۔ آخر اعصم اور افتگین کی فوج کو شکست ہوئی۔ ان کی فوج کے بیس ہزار آدمی میدان جنگ میں مقتول ہوئے۔ عزیز نے فتح مند ہو کر اعلان کرایا۔ کہ جو شخص افتگین کو زندہ گرفتار کر کے لائے گا۔