تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرف چل دیا اور حسن حاکم مراکش مقابلہ پر آمادہ ہوا کئی معرکوں کے بعد غالب نے حسن کو ایک قلعہ میں محصور کر کے اس بات پر مجبور کر لیا مسلمان بھی۔ کسی کو غیرت نہ آئی کہ سجدہ تو صرف اللہ وحدہ لا شریک لہ کو کرنا ہے۔ اگر یہ روایت درست ہے تو پھر یہ کیسا بے روح خلیفہ تھا جو یہ سب کچھ ہوتا ہوا دیکھتا رہا۔ کہ وہ بلا شرط اپنے آپ کو غالب کے سپرد کر دے۔ چنانچہ غالب نے حاکم مراکش کو قرطبہ روانہ کیا۔ خلیفہ نے اس کے ساتھ عزت و محبت کا برتائو کیا۔ اور بطور مہمان قرطبہ میں مقیم کر کے روزینہ مقرر کر دیا۔ چند روز کے بعد اس کی خواہش کے موافق اسے اسکندریہ کی جانب بھیج دیا۔ غالب نے ایک سال مراکش میں قیام کر کے وہاں کے تمام انتظام کو مضبوط و مکمل کیا اور ۳۶۳ھ میں مراکش کے بہت سے قیدیوں کو ہمراہ لیے ہوئے قرطبہ واپس آیا۔ جہاں اس کا بڑا شاندار استقبال کیا گیا۔ ولی عہدی ۳۶۵ھ میں اس خلیفہ نے اپنے بیٹے ہشام کو ولی عہد خلافت بنا کر امراء و وزراء اور اراکین سلطنت سے بیعت لی۔ اور تمام ممالک محروسہ میں عاملوں سے بیعت ولی عہدی وکالتاً لی گئی۔ وفات ۲ ماہ صفر ۳۶۶ھ کو سولہ ۱۶ سال حکومت کرنے کے بعد ۶۴ سال کی عمر میں خلیفہ ثانی نے بہ عارضۂ فالج قرطبہ میں وفات پائی۔ اس کی وفات کے وقت اس کے بیٹے ہشام کی عمر گیارہ سال کے قریب تھی۔ خلیفہ حکم ہی نے ولی عہدی کے وقت اس کا وزیر محمد ابن ابی عامر کو تجویز کر دیا تھا۔ اگلے روز ہشام تخت نشین ہوا۔ خلیفہ حکم ثانی کے دور پر تبصرہ خلیفہ حکم ثانی اندلس کے نہایت نامور اور مشہور خلفاء میں شمار ہوتا ہے۔ اگر اس خلیفہ کے زمانے میں لڑائیوں اور چڑھائیوں کا زیادہ موقعہ ہوتا تو وہ یقیناً اعلیٰ درجہ کا سپہ سالار ثابت ہوتا۔ مگر اس کے عہد حکومت میں بہت ہی کم مگر بہت اہم ہنگامے جنگ وجدل کے برپا ہوئے۔ جن میں عموماً لشکر اندلس کو کامیابی اور فتح مندی حاصل ہوئی۔ زیادہ وقت اس خلیفہ کا علمی مشاغل میں صرف ہوا۔ اس خلیفہ کا وزیر جعفر بھی ہارون الرشید کے وزیر جعفر برمکی سے کم لائق نہ تھا۔ خلیفہ نے انتظام ملکی کے متعلق اس کے اختیارات کو وسیع کر کے اپنے لیے علمی مشاغل کا وقت بہت کچھ نکال لیا تھا۔ اس خلیفہ کے زمانے میں مذہبی بے جا تعصب بالکل نہ رہا تھا۔ ہر قوم و مذہب کے آدمی کو اندلس میں کامل آزادی حاصل تھی۔ تنگ دلی اور پست خیالی کا نام و نشان دربار قرطبہ میں نہیں پایا جاتا تھا۔ عدل و انصاف کے قائم رکھنے کا اس خلیفہ کو بہت زیادہ خیال تھا۔ تمام رعایا خلیفہ سے خوش اور ہر طبقہ میں اس کی محبت و عزت بے شائبہ ریا موجود تھی۔ خلیفہ احکام قرآنی کا سختی سے پابند تھا۔ اور مسلمانوں سے اس کی پابندی کراتا تھا۔ اس سے پہلے اندلس کے فوجی لوگوں میں شراب خوری کا عیب بھی پایا جانے لگا تھا۔ اس خلیفہ نے شراب کا بنانا‘ بیچنا اور استعمال کرنا قطعاً ممنوع اور جرم عظیم قرار دے کر اس پلیدی سے اپنے ملک کو پاک کیا۔ خلیفہ کی طرف سے ایک بڑی رقم روزانہ خیرات کی جاتی تھی۔ جابجا ملک کے بڑے بڑے شہروں میں کالج اور دارالعلوم قائم کیے۔ چھوٹے