تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کامیاب نہ ہوئے تو عیسائی ایک مسلمان کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے لہٰذا ایسے شرائط پر صلح کر لی جائے جس سے عامہ خلائق کے جان و مال کو نقصان نہ پہنچے چونکہ فوج اور رعایا جنگ پر آمادہ تھی۔ اس لئے ابو عبداللہ نے اپنے وزیر ابوالقاسم عبدالملک کو خفیہ طور پر فردی نند کے پاس بھیجا۔ عیسائی شہر و قلعہ کی حالت سے ناواقف تھے۔ اس وقت تک وہ مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے تھے۔ لہٰذا بہت بد دل اور افسردہ ہو رہے تھے۔ ابوالقاسم وزیر کے پہنچنے اور پیغام صلح سننے سے بہت ہی خوش ہوئے شاہ قسطلہ نے اس درخواست کو فوراً منظور کر لیا۔ اس راز کو رعایا سے پوشیدہ رکھنے کی غرض سے ابوالقاسم رات کو قلعہ سے باہر جا کر عیسائیوں سے ملاقات کرتا۔ اور صلح نامہ کے شرائط طے کیا کرتا تھا۔ بڑی رد و کد کے بعد شرائط طے ہوئیں اور صلح نامہ پر ابو عبداللہ اور فردی نند شاہ قسطلہ کے دستخط ہو گئے!!!‘‘۔ عیسائیوں سے صلح نامہ اس صلح نامہ کی بعض اہم شرائط یہ تھیں: 1 مسلمانوں کو اختیار ہو گا کہ شہر کے اندر رہیں یا باہر چلے جائیں کسی مسلمان کے جان و مال کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچایا جائے گا۔ 2 مسلمانوں کے مذہبی امور میں عیسائی کوئی دخل نہ دیں گے۔ 3 کوئی عیسائی مسجد میں نہ گھسنے پائے گا۔ 4 مساجد اور اوقاف بدستور قائم رہیں گے۔ 5 مسلمانوں کے معاملات شرع اسلام کے موافق مسلمان قاضی طے کریں گے۔ 6 طرفین کے قیدی رہا کر دئیے جائیں گے۔ 7 اگر کوئی مسلمان اندلس سے افریقہ جانا چاہے۔ تو سرکاری جہاز میں وہ افریقہ پہنچا دیا جائے گا۔ 8 جو عیسائی مسلمان ہو گئے ہیں وہ اسلام کے ترک کرنے پر مجبور نہ کئے جائیں گے۔ 9 اس جنگ میں جو مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا ہے وہ بدستور ان کے پاس رہے گا۔ 0 موجودہ ٹیکس کے علاوہ کوئی نیا ٹیکس مسلمانوں پر نہ لگایا جائے گا۔ * تین سال تک مسلمانوں سے کسی قسم کا ٹیکس نہ لیا جائے گا۔ جو ٹیکس وہ اب ادا کر رہے ہیں وہ بھی تین سال تک معاف رہے گا۔ + سلطان ابوعبداللہ کے سپرد البشرات کی حکومت کر دی جائے گی۔ , آج سے ساٹھ روز کے اندر قلعہ الحمراء‘ توپ خانہ اور دیگر تمام سامان جنگ جو اس وقت قلعہ میں موجود ہے اس پر عیسائیوں کا قبضہ کرا دیا جائے گا۔ - آج سے ساٹھ روز کے اندر اس معاہدہ کی شرائط کی تکمیل پورے طور پر کر دی جائے گی۔ . شہر غرناطہ ایک سال تک آزاد چھوڑ دیا جائے گا۔ سال بھر کے بعد عیسائی شرائط بالا کی پابندی کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس پر قبضہ کریں گے۔ اس عہد نامہ پر یکم ربیع الاول ۸۹۷ھ مطابق ۳ جنوری ۱۴۹۲ء کو دستخط ہوئے تھے اس کی خبر اہل شہر اور فوج سے پوشیدہ نہ رہ سکی۔ عام طور پر بد دلی پھیل گئی۔ اور آوازیں بلند ہونے لگیں کہ سلطان ابو عبداللہ نے مفت سلطنت کو ضائع کر دیا۔ سلطان بہت