تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی اولاد کے حالات مؤرخین نے مسلسل نہیں لکھے۔ اس جگہ ازبکوں کے ضروری اشخاص کا تذکرہ آ چکا ہے۔ اور آئندہ ان کے ہم عصر سلاطین کے حالات میں جب ان لوگوں کے نام آئیں گے۔ تو سمجھنے میں بہت آسانی ہو گی۔ اسی لیے اس سلسلہ کو دور تک پہنچا دیا۔ جوجی خان کی اولاد میں علاوہ قبیلہ ازبک کے ایک اور قبیلہ قوم قزاق کے نام سے مشہور تھا۔ قبیلہ قزاق کے بعض اشخاص نے دشت قبچاق یا اس کے بعض حصوں پر حکومت کی۔ چنانچہ اسی قبیلہ کے ایک بادشاہ قائم سلطان قزاق کی شیبانی خان یعنی سلطان محمد خان ازبک سے لڑائیاں ہوئی تھیں اب ہم کو چنگیز خان کے بیٹے چغتائی خان کی اولاد کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔ اولاد چغتائی خان ابن چنگیز خان چنگیز خان نے ترکستان‘ خراسان بلخ‘ غزنین تا حدود دریائے سندھ کا تمام علاقہ اپنے بیٹے چغتائی خان کو دیا تھا۔ اور امیر قرا چار برلاس کو امیر الامرا بنا کر اس کے ساتھ کیا تھا۔ چنگیز خان کی وفات کے بعد چغتائی خان اپنے بڑے بھائی اوکتائی خان کی اطاعت و فرما نبرداری کا ہمیشہ اقرار کرتا رہا۔ چغتائی خان بہت عقل مند اور بہادر شخص تھا۔ ۶۴۰ھ میں فوت ہوا۔ چغتائی خان کی وفات کے بعد امیر الامرا قرا چار نے چغتائی خان کے پوتے قرابلاکو خان کو تخت نشین کیا۔ یہ خبر سن کر کیوک خان ابن اوکتائی خان نے کہا کہ چغتائی خان کا بیٹا میسو منکو خان جب موجود ہے تو پوتے کو کیوں جانشین بنایا گیا۔ چونکہ قراقورم کا دربار تمام مغلوں پر حکمران تھا۔ لہٰذا کیوک خان کے حکم کے مطابق قراقورم ہلاکو خان کو تخت سے اتار کر میسو منکو خان کو تخت سلطنت پر بٹھایا گیا۔ مگر چند روز کے بعد جب میسو منکو خان فوت ہو گیا۔ تو میر قراچار کی تجویز کے موافق قرا ہلاکو خان دوبارہ تخت نشین ہوا۔ ۶۵۲ھ میں امیر قراچار بھی فوت ہو گیا۔ اس کے چند روز بعد جب قرا بلاکو خان فوت ہوا۔ تو اس کی بیوی درغنہ خاتون کو مغلوں نے تخت پر بٹھایا۔ اس کے بعد الغو خان کو قبیلۂ چغتائیہ کی حکومت سپرد ہوئی۔ مگر ایک سال حکومت کر کے وہ بھی فوت ہو گیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا مبارک شاہ چغتائی قبیلہ چغتائیہ کا سردار قرار پایا۔ قبیلۂ چغتائیہ حکومت و سلطنت میں تولی خان کی اولاد کے ساتھ شریک رہا۔ ابتداء ان دونوں قبیلوں میں رقابت بھی رہی۔ تولی خان ابن چنگیز خان کی اولاد میں ہلاکو خان کی وجہ سے عظمت و شوکت نے بہت ترقی کر لی تھی۔ اور چغتائی خان کی اولاد اس کے مد مقابل نہ رہی تھی چغتائیوں نے ہرات اور اس کے متعلقہ علاقہ پر ہمیشہ اپنا قبضہ جاری رکھا۔ مگر کبھی وہ ہلاکو خان اور اس کی اولاد کی سیادت کو تسلیم کرتے اور اپنے آپ کو ان کا نائب السلطنت کہتے اور کبھی خود مختاری کا اعلان کرتے تھے۔ ان میں مبارک شاہ کے بعد سلطان غیاث الدین محمد براق خان ابن میسون توان خان ابن مواتو خان مشہور شخص ہوا۔ جس نے اباقاخان کے ساتھ خراسان میں سخت معرکہ کار زارگرم کیا تھا۔ غیاث الدین محمد براق خان کا بیٹا دواخان اور دوا خان کا بیٹا السنیو خان اور السنیو خان کا بیٹا کیک خان بھی خوب طاقتور اور صاحب داعیہ سلاطین تھے۔ دوا خان کے دوسرے بیٹے تیمور خان و ترمہ شیرین خان بھی برسر حکومت و ایامت رہے۔ ترمہ شیرین خان نے قندھار پر حملہ کیا۔ اور ۷۱۶ھ میں امیر حسن سلدوز اور ترمہ شیرین خان کی نواح غزنین میں سخت لڑائی ہوئی۔ جس میں ترمہ شیریں خان کو شکست ہوئی۔ ترمہ شیرین خان نے ہندوستان پر بھی ایک حملہ کیا تھا۔ ترمہ شیرین خان کے بعد اس کا بھائی فولاد خان قبائل