تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبدالرحمن نے اس کو تائید غیبی سمجھ کر فوراً اپنی فوج جہازوں میں سوار کرا کر ساحل مراکش میں اتار دی‘ مراکش ان دنوں کئی چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم تھا۔ مراکش کے ہر ایک رئیس نے سلطان عبدالرحمن کی سیادت کو قبول و تسلیم کر کے اپنے اپنے ایلچی مع تحف وہدا یا قرطبہ میں بھیجے اور بعض رئوساء خود ہی حاضر قرطبہ ہو گئے۔ عبدالرحمن کی فوجوں نے عبیدیین کی فوجوں کو مار کر بھگا دیا۔ اور اپنی طرف سے سند امارت دے کر وہاں کے رئیسوں کو مامور کیا۔ اس طرح ملک مراکش بھی دربار قرطبہ کا ایک صوبہ بن گیا۔ جس زمانے میں سلطان عبدالرحمن مراکش کی جانب متوجہ تھا۔ اس زمانے میں شمالی عیسائیوں کی طرف سے کوئی خطرہ نہ تھا۔ کیونکہ وہ اپنے خانگی جھگڑوں میں مبتلا تھے۔ عبیدیین کا خطرہ بالکل جاتا رہا۔ کیونکہ ملک مراکش اب سلطان عبدالرحمن کے قبضے میں آ گیا۔ اور اندلس کا ملک بہت محفوظ ہو گیا۔ گورنر سرقطہ کی بغاوت ۳۲۲ھ میں عیسائی سلاطین کے اندرونی جھگڑے ختم ہوئے۔ اور اسی زمانے میں سلطان عبدالرحمن مراکش کو اپنی حدود سلطنت میں شامل کرنے سے فارغ ہو چکا تھا۔ اب عیسائیوں نے محمد بن ہشام گورنر سرقطہ کو بغاوت پر آمادہ کر کے اس کی حمایت کا پختہ وعدہ کیا۔ اور برشلونہ سے لے کر جلیقیہ تک کا تمام علاقہ سلطان عبدالرحمن کے مقابلے پر آمادہ و مستعد ہو گیا۔ سرقطہ کے مسلمان عامل کی بغاوت کو کامیاب بنانے اور اس کی حمایت پر سب کے آمادہ ہو جانے کا سبب یہ تھا۔ کہ قراقش کے شامل اندلس ہو جانے کی خبر نے عیسائیوں کو یکایک بیدار کر دیا۔ اور انہوں نے اس بات کو ضروری سمجھا کہ جس قدر جلد ممکن ہو سکے عبدالرحمن کی طاقت کو توڑ دینا چاہیئے۔ اور اب تامل کرنا اپنے لیے خطرات کو بڑھانا ہے اسی لیے انھوں نے صوبہ سرقطہ کے عامل کو جو نسبتاً قرطبہ سے دور اور عیسائی مقبوضات کے جوار میں تھا۔ باغی بنانے اور بغاوت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تاکہ عبدالرحمن کی طاقت مقابلے میں کمزور ثابت ہو۔ عبدالرحمن عامل سرقطہ کی بغاوت کا حال سن کر اس کی سزا دہی کے لیے شمال کی جانب متوجہ ہوا تو تمام عیسائی افواج کو مستعد پیکار پایا مقام وحشمہ پر سخت خوں ریز و فیصلہ کن جنگ ہوئی محمد بن ہشام گرفتار ہوا۔ اور عیسائی افواج اپنے اپنے علاقوں کی جانب فرار ہوئیں۔ اس کے بعد سلطان عبدالرحمن نے ہر ایک عیسائی ریاست پر الگ الگ حملہ کر کے ہر ایک کو شکست دے کر مغلوب و مجبور کیا۔ سب نے اطاعت و فرماں برداری کا اقرار کیا۔ ملکہ طوطہ فرماں روائے نوار نے سخت مقابلہ کے بعد شکست یاب ہو کر اظہار اطاعت کیا۔ اور اپنے نواسے شانجہ کو تخت نوار پر بٹھا کر خود اس کی سرپرستی و نگرانی اپنے ہاتھ میں رکھی۔ عیسائیوں کو تنبیہ اور محمد بن ہشام کی سرکوبی سے فارغ ہو کر اور سرقطہ میں امیہ بن اسحٰق کو گورنر مقرر کر کے سلطان قرطبہ میں واپس آیا۔ جنگ خندق ۳۲۷ھ کے ابتدائی مہینوں میں امیہ بن اسحٰق کے کسی بھائی سے غداری و سازش کا جرم سرزد ہوا جس کی سزا میں اس کو سلطان نے قتل کرا دیا۔ امیہ بن اسحٰق گورنر سرقطہ نے جب اپنے بھائی کے قتل کیے جانے کا حال سنا تو اس کو سخت صدمہ ہوا عیسائی سلاطین نے اس موقعہ کو تائید غیبی سمجھ کر امیہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اور اس کو بڑی آسانی سے بغاوت پر آمادہ کر لیا۔ جلیقیہ کا عیسائی بادشاہ ان دنوں زدمیر