تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعلقات پیدا کر لیے تھے۔ جب کبھی ابن الاحمر کو عیسائیوں کے مقابلہ کی ضرورت پیش آئی۔ یعقوب مرینی کی طرف سے اس کو فوجی امداد پہنچی۔ اس طرح ابن الاحمر نے عیسائیوں کو بار بار شکستیں دے دے کر بھگایا۔ اور اپنی چھوٹی سی سلطنت کو ان کی دست برد سے بچایا۔ ابن الاحمر نے غرناطہ میں قصر الحمراء کی بنیاد رکھی تھی۔ جو اندلس میں اسلام کی مٹی ہوئی شوکت کے عہد کی ایک عجوبہ روزگار عمارت سمجھی جاتی اور ہفت عجائبات عالم میں شمار ہوتی ہے۔ حالانکہ قرطبہ کے قصر زہرا سے اس کو کوئی نسبت نہ تھی۔ جسے عیسائی وحشیوں نے صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے۔ ابن الاحمر ایک لڑائی میں عیسائیوں کو شکست دے کر غرناطہ کو واپس آ رہا تھا۔ کہ ۱۵ جمادی الثانی ۶۷۱ھ کو محل کے قریب پہنچ کر اتفاقاً گھوڑے کے ٹھو کر کھانے سے گرا۔ بظاہر کوئی خطرناک زخم نہیں آیا تھا۔ مگر اسی صدمہ سے ۲۹ جمادی الثانی ۶۷۱ھ کو فوت ہوا۔ ابو عبداللہ محمد اس کے بعد اس کا بیٹا ابو عبداللہ محمد تخت نشین ہوا۔ تخت نشینی کے وقت اس کی عمر ۳۸ سال کی تھی۔ اس نے اپنے باپ کی وصیت کے موافق بنی مرین سے سلسلہ دوستی جاری رکھا۔ اور نہایت ہوشیاری و مستعدی کے ساتھ مہمات سلطنت میں مصرورف رہا۔ ۶۷۳ھ میں عیسائیوں نے سلطنت غرناطہ پر چڑھائی کی۔ محمد نے یعقوب بن عبدالحق مرینی سے اعانت طلب کی۔ یعقوب نے فوراً اپنے بیٹے کو مع فوج اندلس روانہ کیا۔ اس کے عقب میں خود بھی روانہ ہوا۔ اور جزیرۃ الخضر کو ایک باغی امیر سے چھین کر اپنی فوج کا مستقر بنایا۔ محمد نے بھی اپنی طرف سے قلعہ ظریفہ یعقوب کی نذر کیا کہ بادشاہ اپنی فوجی چھائونی یہاں قائم کرے۔ سلطان محمد اور سلطان یعقوب دونوں مل کر عیسائیوں پر حملہ آور ہوئے۔ ۱۵ ربیع الاول ۶۷۲ھ کو ایک سخت لڑائی کے بعد عیسائیوں کو شکست فاش حاصل ہوئی۔ اس شکست کے بعد عیسائیوں نے دوبار پھر فوج کشی کی اور مسلمانوں نے ان کو شکست فاش دی۔ اس کے بعد ماہ محرم ۶۹۵ھ میں شاہ قسطلہ نے غرناطہ کی سرحد پر فوجیں جمع کرنی شروع کیں۔ سلطان محمد نے یہ خبر سن کر فوراً حملہ کیا۔ اور مقام قجانہ اور اس کے متعلقات کو جو عیسائیوں کی چھائونیاں تھے فتح کر لیا ۶۹۹ھ میں سلطان محمد نے عیسائیوں سے بعض سرحدی قلعوں کو چھین لیا۔ قریباً تیس سال حکومت کر کے ۸ شعبان ۷۰۱ھ کو سلطان محمد نے وفات پائی۔ یہ سلطان محمد فقیہ کے نام سے مشہور ہے کیونکہ اس کو کتب بینی کا بہت شوق تھا۔ محمد فقیہ کے فوت ہونے پر اس کا بیٹا محمد مخلوع تخت نشین ہوا۔ سلطان محمد فقیہ سے سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ اس نے یعقوب بن عبدالحق کی فوجی چھائونی کو اپنے لیے موجب خطر سمجھ کر عیسائیوں کو ابھار دیا اور ان کو امداد پہنچا کر بنی مرین کے قبضے سے نکلوا کر عیسائیوں کا قبضہ کرا دیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عیسائیوں کی ایک چھاونی ایسی قائم ہو گئی۔ جس کی وجہ سے حکومت غرناطہ کو کسی بحری راستہ سے امداد پہنچنی دشورا ہو گئی۔ محمد مخلوع محمد فقیہ کے بعد اس کے بیٹے محمد مخلوع نے تخت نشین ہو کر محمد بن محمد حکم لخمی وزیر سلطنت کو تمام اختیارات سلطنت عطا کر دیئے۔ ۷۰۳ھ میں ابو الحاج بن نصر حاکم وادی آش نے علم بغاوت بلند کیا مگر گرفتار و مقتول ہوا۔ ماہ شوال ۷۰۵ھ میں محمد مخلوع نے افریقہ کے قلعہ سوطا کو فتح کیا۔ وزیر السلطنت سے رعایا کے اکثر لوگ