تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لی۔ اور قیروان کے متصل ایک نیا شہر آباد کر کے اس کا نام عباسیہ رکھا۔ لڑائیاں ۱۸۶ھ میں حمدیس نامی ایک شخص نے عباسیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ ابراہیم نے عمران بن مجاہد کو فوج دے کر مقابلہ پر بھیجا۔ سخت لڑائی کے بعد حمدیس کو شکست ہوئی اور دس ہزار آدمی میدان جنگ میں باغیوں کے کھیت رہے۔ اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے اپنی تمامتر توجہ مغرب الاقصیٰ کی طرف مبذول کی۔ یہ وہ زمانہ تھا۔ کہ ادریس بن عبداللہ یعنی ادریس اول مراکش میں فوت ہو چکا تھا۔ اس کے بعد ادریس اصغر کے نام سے ادریس اول کا خادم راشد مراکش میں حکومت کر رہا تھا۔ ابراہیم اغلب نے بربریوں کو انعام و اکرام دے کر اپنی طرف گرویدہ کیا۔ اور ان بربریوں کی ایک جماعت نے راشد کا سر اتار کر ابراہیم بن اغلب کے پاس قیروان بھیج دیا۔ اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے اپنے احسانات کا سلسلہ جاری رکھا۔ اور ادریس اصغر کے اکثر اراکین کو اپنی طرف مائل کیا۔ مگر ابھی اس کا کوئی قابل تذکرہ نتیجہ برآمد نہ ہوا تھا کہ ۱۸۹ھ میں شہر طرابلس کے باشندوں نے ابراہیم بن اغلب کے عامل سفیان بن مہاجر کے خلاف بغاوت کر کے اس کو طرابلس سے مار کر نکال دیا۔ ابراہیم نے طرابلس کی طرف فوج روانہ کی اور ذی الحجہ ۱۸۹ھ میں طرابلس میں پھر اس کی حکومت قائم ہو گئی۔ ۱۹۵ھ میں ابراہیم بن اغلب کے خلاف ایک زبردست بغاوت نمودار ہوئی۔ یعنی عمران بن مجاہد ربیعی نے تونس میں علم بغاوت بلند کیا۔ اور ایک زبردست جمعیت کے ساتھ قیروان کی طرف بڑھا۔ اور قیروان پر قابض و متصرف ہو گیا۔ ابراہیم بن اغلب نے عباسیہ کے گرد خندق کھدوا کر مضبوطی کی اور عباسیہ میں محصور ہو گیا۔ عمران نے ایک سال تک ابراہیم بن اغلب کا محاصرہ جاری رکھا۔ اس عرصہ میں محاصر و محصور دونوں کی متعدد لڑائیاں ہوئیں۔ جن میں ابراہیم بن اغلب کو اکثر کامیابی حاصل ہوئی۔ مگر کوئی فیصلہ کن نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ اس عرصہ میں عمران نے اسد بن فرات قاضی کو بھی بغاوت پر ابھارا۔ مگر اسد نے بغاوت سے انکار کیا۔ ابراہیم بن اغلب نے اپنی اس حالت کی اطلاع خلیفہ ہارون الرشید کو دے کر روپیہ کی امداد چاہی تھی۔ خلیفہ ہارون الرشید نے ابراہیم کے پاس کافی خزانہ فوراً روانہ کر دیا۔ اس خزانہ کے پہنچنے پر ابراہیم بن اغلب نے داد و دہش کا سلسلہ جاری کیا۔ اور عمران کی فوج کے اکثر آدمی ابراہیم کے پاس چلے آئے۔ عمران پریشان ہو کر اور محاصرہ اٹھا کر مقام زاب کی طرف چلا گیا اور وہیں مقیم رہا۔ ابراہیم بن اغلب نے اس خطرہ سے نجات حاصل کر کے ۱۹۶ھ میں اپنے بیٹے عبداللہ کو طرابلس کی حکومت پر روانہ کیا۔ اس کے پہنچنے پر چند ہی روز کے اندر طرابلس کی فوج نے بغاوت کی اور دارالامارت میں اس کا محاصرہ کر لیا۔ پھر اس شرط پر کہ وہ طرابلس کو چھوڑ کر چلا جائے۔ اس کو امان دی۔ عبداللہ نے طرابلس سے نکل کر اور اسی کے مضافات میں مقیم رہ کر بربریوں کو اپنے گرد جمع کرنا شروع کیا۔ اور ان کو خوب روپیہ لٹایا۔ جب اس طرح ایک جمعیت کثیر فراہم ہو گئی۔ تو طرابلس پر حملہ کیا اور طرابلس کی فوج کو شکست دے کر طرابلس پر قبضہ کیا۔ اس کے چند روز بعد ابراہیم بن اغلب نے عبداللہ کو طرابلس کی حکومت سے معزول کر کے سفیان بن مضاء کو وہاں کا حاکم مقرر کیا۔ اہل طرابلس نے پھر بغاوت کی اور سفیان کو طرابلس سے نکال دیا۔ سفیان ابراہیم کے پاس عباسیہ میں پہنچا۔ ابراہیم نے سفیان کے ساتھ اپنے بیٹے عبداللہ