تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بڑے بڑے قیمتی تحفے اور ہدیے بھیجنے کا سلسلہ جاری کر رکھا ہو اور فرانسیسیوں کو اپنی ہر ایک حملہ آوری پر جو وہ اندلس پر کرتے تھے دربار بغداد سے امداد ملتی ہو‘ اس مرتبہ عبدالرحمن قیصر قسطنطنیہ کی مدد کو فوج روانہ کر دیتا مگر اتفاق کی بات کہ انہی ایّام میں یورپ کے شمالی علاقے کی قوم نارمن نے جو ابھی تک عیسائیت سے متنفر اور آتش پرستی و بت پرستی میں مبتلا تھی جرمن و اسکینڈی نیویا سے اپنی کشتیوں میں سوار ہو کر اور انگلش چینل میں سے گزر کر اندلس کے جنوبی و مغربی ساحل پر اتر کر یکایک قصبوں اور شہروں کو لوٹنا شروع کر دیا۔ شہر فادیس کو خوب لوٹا اور پھر مضافات اشبیلیہ تک پہنچ گئے۔ یہ حملہ ایک غیر معروف اور اجنبی قوم نے اندلس پر اسی طرح کیا تھا جس طرح مسلمانوں کا ابتدائی حملہ طارق بن زیاد کی سرداری میں ہوا تھا۔ اس وحشت انگیز خبر کو سن کر امیر عبدالرحمن نے خشکی کے راستے ان کے مقابلے کو فوجیں روانہ کیں اور دوسری طرف اندلس کے مشرقی ساحل کی بندرگاہوں میں حکم بھیجا کہ جہازوں کو آبنائے جبل الطارق کی طرف بھیج دو تاکہ ان حملہ آوروں کے جہازوں پر قبضہ کر کے ان کے لیے راہ فرار کو مسدود کر دیں۔ نارمنوں کو جب یہ معلوم ہوا کہ پندرہ جہاز مسلح سپاہیوں سے بھرے ہوئے ہمارا راستہ روکنے کے لیے آ رہے ہیں تو وہ اندرون ملک سے بے تحاشا ساحل کی جانب بھاگے اور اپنی کشتیوں میں سوار ہو ہو کر غائب ہو گئے اور پھر عرصہ دراز تک ان کو اندلس پر چھاپہ مارنے کی جرأت نہ ہوئی۔ موسیٰ بن موسیٰ سپہ سالار کی بغاوت ابھی یہ فتنہ فرو ہی ہوا تھا کہ شمال کی جانب سے خبر پہنچی کہ موسیٰ بن موسیٰ جو عبدالرحمن ثانی کا مشہور سپہ سالار اور سرحد شمالی کا محافظ مقرر کیا گیا تھا۔ باغی ہو کر عیسائیوں سے مل گیا ہے اس کی سرکوبی کے لیے حرث بن بدیع کو بھیجا گیا۔ موسیٰ مع عیسائی لشکر کے مقابلہ پر آ گیا مگر حرث نے شکست دے کر بھگا دیا۔ موسیٰ نے مقام طیطلہ میں قیام کیا اور حرث مقام سرقسطہ میں واپس ہو کر مقیم ہوا عرصہ تک لڑائیاں ہوتی رہیں آخر موسیٰ طیطلہ چھوڑ کر مقام اربط میں چلا گیا اور طیطلہ پر حرث نے قبضہ کیا۔ آخر عیسائی بادشاہ غرسیہ فوج لے کر موسیٰ کی کمک کو پہنچا اور جنگ و جدل کا ہنگامہ خوب زور شور سے جاری ہوا۔ ان ہنگامہ آرائیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ مقام البہ میں ایک لڑائی کے اندر موسیٰ نے حرث کو گرفتار کرا دیا اور بادشاہ فرانس کے پاس بھیج دیا۔ عبدالرحمن ثانی کو اس خبر کے سننے سے سخت صدمہ ہوا اس نے اپنے بیٹے منذر کو ایک زبردست فوج دے کر موسیٰ کی طرف روانہ کیا۔ اس عرصہ میں موسیٰ نے طیطلہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ منذر نے ۲۲۹ھ میں غرسیہ نامی سردار والی نببلونہ کو جو موسیٰ کی حمایت و امداد کے لیے آیا تھا ایک لڑائی میں قتل کر دیا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کو بطور یرغمال منذر کے پاس بھیج کر صلح کی درخواست منظور کر لی اور موسیٰ کو طیطلہ کی حکومت پر مامور کر دیا۔ شمالی سرحدی اندلس کے عیسائیوں کی بغاوت ادھر شمالی سرحد پر یہ ہنگامہ برپا تھا۔ ادھر شمال و مشرق کی جانب عیسائیوں نے بغاوت و سرکشی کی تیاریاں بڑے زور شور سے شروع کر دی تھیں۔ چنانچہ ۲۳۰ھ میں اہل برشلونہ نے اسلامی حدود میں لوٹ مار شروع کر دی اور وہاں کی اسلامی فوج کو قتل کر کے جنوب و مغرب کی جانب پیش قدمی کی۔ سلطان عبدالرحمن نے اپنے مشہور سپہ