تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طیطلہ میں بنو ذوالنون کی حکومت جب اندلس میں فتنہ و فساد کا بازار گرم ہوا‘ تو ۴۱۹ھ میں اسمٰعیل بن ظافر بن عبدالرحمن سلیمان بن ذوالنون نے قلعہ اقلنتین پر قبضہ کر لیا‘ طیطلہ کا عامل یعیش بن محمد بن یعیش طیطلہ میں اپنی خودمختاری کا اعلان کر کے قابض و متصرف ہو گیا تھا‘ جب ۴۲۷ھ میں وہ فوت ہوا تو طیطلہ کی فوج کے سرداروں نے اسمٰعیل کو قلعہ اقلنتین سے طلب کیا کہ آ کر طیطلہ پر قبضہ کر لو‘ چنانچہ اسمٰعیل بلا مزاحمت طیطلہ پر قابض ہو گیا اور نہایت کامیابی کے ساتھ حکومت کرنے لگا‘ ۴۲۹ھ میں اسمٰعیل بن ظافر فوت ہوا تو اس کا بیٹا ابوالحسن یحییٰ تخت نشین ہوا اور اپنا خطاب مامون رکھا‘ مامون نے بڑے زور شور سے حکومت کی‘ اس کی شوکت و عظمت طوائف ملوک میں سب سے بڑھ چڑھ کر تھی‘ اس سے سرحدی عیسائی امراء کی متعدد لڑائیاں ہوئیں‘ منصور اعظم ابن ابی عامر کی اولاد سے ایک شخص مظفر نامی صوبہ بلنسیہ پر قابض تھا‘ مامون نے ۴۳۵ھ میں بلنسیہ سے اس کو بے دخل کر کے اپنی حدود حکومت میں شامل کر لیا‘ اس کے بعد مامون قرطبہ پر حملہ آور ہوا اور قرطبہ کو بنو عباد کے قبضہ سے نکال لیا‘ اس کے بعد اس کے بیٹے ابو عمر کو اہل قرطبہ نے قتل کر ڈالا۔ ۴۶۷ھ میں مامون کو بھی کسی نے زہر دے کر مار ڈالا‘ اس کے بعد طیطلہ کی حکومت اس کے پوتے قادر بن یحییٰ بن اسمٰعیل کے قبضے میں آئی‘ ۴۷۸ھ میں الفانسو کیسٹل کے عیسائی بادشاہ نے طیطلہ پر چڑھائی کی‘ قادر بن یحییٰ نے طیطلہ کو خالی کر دیا اور الفانسو چہارم سے یہ شرط ٹھہرائی کہ صوبہ بلنسیہ پر قبضہ حاصل کرنے میں میری مدد کرنی ہو گی‘ بلنسیہ پر ان دنوں قاضی عثمان بن ابوبکر بن عبدالعزیز قابض و متصرف تھا‘ باشندگان بلنسیہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ الفانسو چہارم قادر کی حمایت میں بلنسیہ پر فوج کشی کرے گا‘ تو انہوں نے خود ہی عثمان بن ابوبکر کو معزول کر کے قادر بن یحییٰ کو بلا کر اپنا حاکم بنا لیا‘ ۴۸۱ھ میں قادر نے وفات پائی۔ سرقسطہ میں بنو ہود کی حکومت ابوایوب سلیمان‘ احمد مقتدر باللہ‘ یوسف موتمن‘ احمد مستعین جب ملک اندلس میں فتنہ و فساد برپا ہوا تو سرقسطہ میں منذر بن مطرف بن یحییٰ بن عبدالرحمن بن محمد حاکم تھا اول منذر نے مستعین کا ساتھ دیا‘ بعد میں اس کی رفاقت ترک کر دی‘ چند روز کے بعد منذر نے سراقسطہ کے صوبہ پر خود مختارانہ حکومت شروع کر کے اپنی آزادی و استقلال کا اعلان کیا اور اپنا خطاب ’’منصور‘‘ رکھا‘ جلیقیہ و برشلونہ کے عیسائی سلاطین سے عہد و پیمان قائم کئے۔ ۴۱۴ھ میں جب منصور فوت ہوا تو اس کا بیٹا مظفر سرقسطہ میں تخت نشین ہوا‘ اس زمانہ میں ابوایوب سلیمان بن محمد بن ہود بن عبداللہ بن موسیٰ بن سالم مولیٰ (ابوحذیفہ کا آزاد غلام) شہر طیطلہ پر قابض و متصرف تھا‘ ۴۳۱ھ میں سلیمان نے مظفر کو مغلوب و گرفتار کر کے قتل کیا اور سرقسطہ پر قابض و متصرف ہو گیا تو مظفر کا بیٹا یوسف لریدہ پر حکمرانی کرنے لگا اور مظفر کے ساتھ لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا۔ چند روز کے بعد ۴۳۷ھ میں سلیمان فوت ہو گیا اور اس کا بیٹا احمد باپ کی جگہ مقتدر باللہ کے لقب سے تخت نشین ہوا‘ مقتدر باللہ نے یوسف کے خلاف فرانس اور بشکنس کے عیسائی سلاطین سے امداد طلب کی‘ چنانچہ عیسائی سلاطین مقتدر کی مدد کو آئے‘ یوسف نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا اور سرقسطہ میں مقتدر اور