تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے اندلس پر قابض و متصرف ہونے کا حال سن کر وہ رنجیدہ تو ضرور ہوئے لیکن اس قدر دور دراز علاقہ میں وہ کوئی مہم نہیں بھیج سکے اور یہ سمجھ کر کہ عبدالرحمن کا اندلس سے بے دخل کرنا آسان کام نہیں ہے اسی کو غنیمت سمجھتے رہے کہ ہمارے نام کا خطبہ وہاں پڑھا جاتا ہے۔ عباسی حکومت کا عبدالرحمن کے خلاف اقدام اب جب کہ یہ معلوم ہوا کہ امیر عبدالرحمن نے اپنی خود مختاری کا اعلان کر کے خطبہ سے خلیفہ کا نام خارج کر دیا ہے تو عباسی خلیفہ منصور کو سخت صدمہ ہوا اس نے علاء بن مغیث یحصبی سپہ سالار افریقہ کو خط لکھا اور ایک سیاہ جھنڈا بھی اس کے پاس بھیجا کہ وہ فوج لے کر اندلس پر چڑھائی کرے‘ چنانچہ علاء بن مغیث نے افریقہ سے اندلس کا قصد کیا۔ ادہر اندلس میں یوسف بن عبدالرحمن فہری کا ایک رشتہ دار ہاشم بن عبدربہ فہری جو شہر طیطلہ کا رئیس سمجھا جاتا تھا‘ فہریوں کی اس تباہی سے بے حد افسردہ خاطر تھا اس نے بہت سے بربریوں کو جو اس کے قریب آباد تھے لالچ دیکر اپنے ساتھ شریک کر لیا اور وہ لوگ فہریوں کی عبرت ناک تباہی سے زیادہ متاثر تھے خود بخود آ آ کر ہاشم کے پاس جمع ہونے لگے۔ ہاشم الفہری نے علاء بن مغیث کے پاس افریقہ میں پیغام بھیجا کہ آپ فوراً اندلس پر حملہ کریں‘ ادہر ہم پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ پر نکلے ہیں‘ اس پیام نے علاء بن مغیث کے حوصلے اور بھی بلند کر دیئے۔ عبدالرحمن افریقہ کی جانب سے ہونے وا لے حملہ کی مطلق اطلاع نہ رکھتا تھا‘ ۱۴۶ھ میں ہاشم نے علم بغاوت بلند کیا اور شمالی اندلس پر قابض و متصرف ہو کر طیطلہ کو خوب مضبوط کر لیا‘ امیر عبدالرحمن قرطبہ سے فوج لے کر اس بغاوت کے فرو کرنے کو روانہ ہوا اور جا کر طیطلہ کا محاصرہ کر لیا‘ طیطلہ کے باغیوں نے خوب مستعدی سے مقابلہ کیا‘ اس محاصرہ نے کئی مہینے تک طول کھینچا اور کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا‘ ادھر علاء بن مغیث اپنی فوجوں کو لے کر براہ دریا علاقہ باجہ میں آ اترا‘ اس کے پاس خلیفہ منصور عباسی کا بھیجا ہوا سیاہ جھنڈا اور فرمان موجود تھا‘ رعایائے اندلس علاء بن مغیث کو خلیفتہ المسلمین کا قائم مقام سمجھ کر اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہونے اور عبدالرحمن کو باغی سمجھنے لگی‘ امیر عبدالرحمن نے جب یہ خبر سنی تو سخت پریشان ہوا یہ نہایت ہی نازک موقعہ تھا کیوں کہ شمالی اندلس کے باغی ابھی تک قابو میں نہ آئے تھے کہ جنوبی اندلس میں ایک ایسا طاقتور دشمن داخل ہو گیا اور رعایا اس کی طرف متوجہ ہونے لگی‘ امیر عبدالرحمن نے طیطلہ سے محاصرہ اٹھایا اور نو وارد دشمن کی طرف متوجہ ہوا‘ اشبیلہ کے قریب مقام قرمونہ میں پہنچا تھا کہ علاء بن مغیث اپنی افواج جرار لیے ہوئے مقابلہ پر آ پہنچا‘ علاء کے قریب پہنچنے پر خود عبدالرحمن کی فوج کے بہت سے آدمی علاء بن مغیث کی فوج میں جا کر شامل ہونے کے لیے ایک حصہ فوج روانہ کر دی اور اس طرح اپنی ہوا خواہی کا یقین دلایا‘ عبدالرحمن کو مجبوراً قلعہ قرمونہ میں محصور ہونا پڑا۔ عبدالرحمن کا جرأت مندانہ اقدام علاء بن مغیث نے قرمونہ کا محاصرہ کر لیا اور اپنی فوج کے دستوں کو لوٹ مار کے لیے ادھر ادھر بھیجنا شروع کر دیا‘ اندلس کے بربری اور دوسرے لوگ یہ رنگ دیکھ کر لوٹ مار پر جابجا پل پڑے تمام ملک اندلس میں قتل و غارت اور بدامنی کا ہنگامہ برپا ہو