تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پائی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا ابوالعباس محمد بن اغلب بن ابراہیم بن اغلب تخت نشین ہوا۔ ابوالعباس محمد ابوالعباس محمد کی حکومت بھی مثل اپنے باپ کے تھی۔ ۲۴۰ھ میں ابوالعباس کے بھائی ابوجعفر نے علم بغاوت بلند کر کے ابوالعباس کو معزول کر دیا۔ اور خود حکومت کرنے لگا۔ ابوالعباس نے موقع پا کر فوج جمع کی اور ڈیڑھ سال کے بعد ۲۴۲ھ میں دوبارہ حکومت حاصل کر کے ابو جعفر کو مصر کی طرف نکال دیا۔ مگر اسی سال ابو العباس کا انتقال ہوا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوابراہیم احمد بن ابوالعباس محمد تخت نشین ہوا۔ ابوابراہیم احمد ابوابراہیم احمد نے تخت نشین ہو کر فوج کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ ملک کے اندر جابجا قلعے بنوائے۔ جزیرہ صقلیہ میں رومی فوجوں کے ساتھ سلسلہ جنگ برابر جاری رہتا تھا۔ ابوابراہیم کے زمانے میں بماہ شوال ۲۴۷ھ میں مسلمانوں کو رومیوں پر ایک فتح عظیم حاصل ہوئی۔ اور بہت سے قیدی افریقہ میں آئے۔ ابوابراہیم نے ان رومی قیدیوں کونامہ بشارت کے ساتھ خلیفہ متوکل کے پاس بغداد کی جانب بھیج دیا۔ خاندان اغلب کے فرما نروا اگرچہ صوبہ افریقہ میں مستقل حکومت اور شاہی اختیارات رکھتے تھے۔ مگر بظاہر وہ خلیفہ بغداد کی سیادت کو تسلیم کرتے اور دربار خلافت سے کسی نہ کسی قسم کا تعلق ضرور رکھتے تھے۔ ۲۴۹ھ میں ابوابراہیم احمد نے وفات پائی اور اس کی جگہ اس کا بیٹا زیادۃ اللہ جو زیادۃ اللہ اصغر کے نام سے مشہور ہے تخت نشین ہوا۔ زیادۃ اللہ زیادۃ اللہ اصغر کا عہد حکومت بھی مثل اپنے بزرگوں کے رہا۔ مگر اس کو ایک سال سے زیادہ حکومت کرنے کا موقعہ نہیں ملا۔ اس کے بعد اس کا بھائی محمد بن ابوابراہیم احمد ملقب بہ ابوالغرانیق تخت نشین ہوا۔ ابوالغرانیق ابوالغرانیق اپنے بھائی زیادۃ اللہ اصغر کی وفات کے بعد ۲۵۰ھ میں تخت نشین ہوا۔ یہ لہو و لعب کی طرف زیادہ مائل تھا۔ اس کے عہد حکومت میں جزیرہ صقلیہ کا ایک حصہ رومیوں نے مسلمانوں سے فتح کر لیا۔ مگر چند روز کے بعد مسلمانوں نے پھر وہ حصہ رومیوں سے چھین لیا تھا۔ اس نے سرحد مراکش اور ساحل بحر پر متعدد قلعے تعمیر کرائے۔ گیارہ سال حکومت کرنے کے بعد جمادی الثانی ۲۶۱ھ میں فوت ہوا۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بھائی ابراہیم بن ابوابراہیم احمد تخت نشین ہوا۔ ابراہیم بن احمد ابراہیم بن احمد بہت ذی ہوش اور مدبر شخص تھا۔ اس نے نہایت عمدگی کے ساتھ حکومت شروع کی اور انتظام ملکی کو خوب مضبوط و مستحکم بنایا۔ بغاوتوں کے امکان کو مٹایا۔ ۲۶۷ھ میں مصری فوجوں نے افریقہ پر حملہ کیا۔ مگر ابراہیم کی فوجوں نے ان کو شکست دے کر بھگا دیا۔ ۲۶۹ھ میں ملک کے اندر ایک بغاوت نمودار ہوئی۔ جس کے فرو کرنے میں بہت خوں ریزی ہوئی۔ ۲۸۰ھ میں خوارج نے خروج کیا اور تمام ملک میں بغاوتوں کے آثار نمودار ہوئے۔ ابراہیم نے نہایت استقلال و اطمینان کے ساتھ اس فتنہ خوارج کے فرو کرنے کے لیے فوجیں ملک کے ہر حصے میں پھیلا دیں اور بہت جلد امن و اماں قائم ہو گیا۔ اس کے بعد ابراہیم نے سوڈانی لوگوں کو اپنی فوج میں بھرتی کیا۔ اور