تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دراز تک زندہ رہا۔ واللٰہ اعلم بالصواب چنگیز خاں کی اسلام کے متعلق تحقیق چنگیز خان سلطان جلال الدین خوارزمی کے ہنگامہ سے فارغ ہو کر اور اپنے بیٹے چغتائی خان کو مکران میں چھوڑ کر خود ترکستان ہوتا ہوا ذی الحجہ ۶۲۱ھ میں سات برس کے بعد مغولستان اپنے وطن میں واپس پہنچا۔ جاتے ہوئے راستہ میں جب بخارا پہنچا تو حکم دیا کہ مسلمانوں میں جو شخص سب سے زیادہ عالم اور اپنے مذہب سے واقف ہو اس کو میرے سامنے لائو تاکہ میں اس سے مذہب اسلام کی حقیقت و ماہیت معلوم کروں۔ اس سات سال کی خوں ریزی اور ممالک اسلامیہ کی کشت و گرداوری سے چنگیز خان کو یہ محسوس ہو گیا تھا کہ اگرچہ مسلمان اس وقت کمزور ہو گئے ہیں مگر اسلام فی نفسہ کوئی معمولی مذہب نہیں۔ بلکہ وہ ایک عظیم الشان نظام اور اعلیٰ ترین اخلاقی تعلیمات کا مجموعہ ہے۔ چنانچہ اس کے حکم کی تعمیل میں قاضی اشرف اور ایک جید عالم اس کے دربار میں پیش کئے گئے۔ چنگیز خان کے دریافت کرنے پر ان دونوں مسلمانوں نے سب سے پہلے توحید باری تعالیٰ کا عقیدہ بالتفصیل بیان کیا۔ چنگیز خان نے کہا کہ میں اس عقیدہ کو تسلیم کرتا ہوں۔ اس کے بعد انھوں نے رسالت کا عقیدہ بیان کیا۔ چنگیز خان نے کہا کہ میں اس بات کو بھی قابل قبول مانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی ہدایت کے لیے دنیا میں اپنے ایلچی اور پیغمبر بھیجا کرتا ہے۔ اس کے بعد انھوں نے نماز اور روزہ کے لازمی ہونے کا حال بیان کیا۔ چنگیز خان نے کہا کہ اوقات معینہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت بجا لانا اور گیارہ مہینے کے بعد ایک مہینے کے روزے رکھنا بھی بڑی معقول بات ہے اس کے بعد انھوں نے حج بیت اللہ کے فرض ہونے کا حال بیان کیا۔ چنگیز خان نے کہا کہ اس کی ضرورت کو میں تسلیم نہیں کرتا۔ چنانچہ قاضی اشرف نے تو چنگیز خان کی نسبت خیال ظاہر کیا کہ وہ مسلمان ہو چکا ہے۔ لیکن دوسرے عالم نے کہا کہ چونکہ اس نے حج بیت اللہ کا انکار کیا ہے اس لئے وہ مسلمان نہیں ہوا۔۱؎ اس کے بعد چنگیز خان سمر قند پہنچا اور وہاں کے مسلمانوں پر بہت مہربانیاں مبذول کیں غور کرنے کا مقام ہے کہ سات برس کے بعد جو فاتح بہت سے اسلامی ملکوں کو فتح کر کے اور لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کی خون کی ندیاں بہا کر اپنے وطن کو واپس ہو رہا ہے۔ وہ اپنے عقیدہ کو اسلام کا ماتحت بنا چکا ہے اور مذہباً مفتوح و مغلوب ہو کر آیا ہے۔ چنگیز خان کے بیٹے تولی خان کے بیٹے قویلا خان اور ہلاکو خان اس وقت دس سال اور نو سال کی عمر رکھتے تھے۔ چنگیز خان کے یہ دونوں پوتے دادا کے واپس تشریف لانے کی خبر سن کر استقبال کو آئے۔ اور راستے میں انھوں نے ایک خرگوش اور ایک آہو شکار کیا۔ چونکہ ان لڑکوں کا یہ پہلا شکار تھا۔ لہٰذا چنگیز خان نے اس خوشی میں ایک جشن ترتیب دیا۔ اور بہت بڑی ضیافت اہل لشکر کو دی۔ چنگیز خان کے مغولستان میں واپس آنے کا ایک یہ بھی سبب تھا کہ وہاں بعض امرائے مغول نے مخالفت و سرکشی کا اظہار کیا تھا۔ چنانچہ مغولستان میں پہنچتے ہی چنگیز خان نے سرکش اور مخالف مغلوں کو قتل و غارت کے ذریعہ ٹھیک بنایا۔ جانشین کا انتخاب اس طرح تمام ہنگاموں سے فارغ ہو کر چنگیز خان نے اپنے بیٹوں پوتوں اور سرداروں کو جمع کر کے کہاں کہ میرا وقت غالباً اب آخر ہو چکا ہے۔ میں نے تم لوگوں کے لئے بہت بڑا ملک فتح کر دیا ہے۔ تم بتائو کہ اب میں کس کو اپنا جانشین نامزد کروں تاکہ تم