تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چنگیز خاں کی ممالک اسلامیہ کی طرف توجہ ۶۱۵ھ میں چنگیز خان فوج لے کر ممالک اسلامیہ کی طرف متوجہ ہوا۔ اور مقام انزار کے قریب پہنچ کر جوجی خان اوکتائی خان اور چغتائی خان تینوں بیٹوں کو انزار کے محاصرے پر مامور کیا۔ اور الاق نویان و منکوبوقا کو خجند اور نباکت کی جانب فوج دے کر روانہ کیا اور خود اپنے چھوٹے بیٹے تولی خان کو ہمراہ لے کر بخارا کی طرف متوجہ ہوا۔ مغلوں کے اس حملہ کا حال سن کر خوارزم شاہ نے ساٹھ ہزار فوج حاکم انزار کی مدد کے لئے روانہ کی۔ اور تیس ہزار سوار بخارا کی طرف بھیجے۔ دو لاکھ دس ہزار فوج سمرقند کی حفاظت پر مامور کی اور ساٹھ ہزار آدمی برج اور قلعہ کی تعمیر و استحکام کے لئے مقرر کئے اور خود سمرقند سے خراسان کی طرف روانہ ہوا۔ خوارزم شاہ کی بزدلی خوارزم شاہ سے بڑی غلطی یا بزدلی یہ ظاہر ہوتی کہ اس نے باوجود اتنی بڑی فوج کے خود چنگیز خاں کا مقابلہ نہ کیا بلکہ میدان جنگ سے پیچھے ہٹ آیا۔ اپنے بادشاہ کو خراسان کا عازم دیکھ کر یقیناً فوج کے دل چھوٹ گئے ہوں گے اس پر طرہ یہ کہ جب سمرقند سے چلنے لگا تو خندق پر پہنچ کر کہنے لگا۔ کہ ہم پر اتنی بڑی قوم نے حملہ کیا ہے کہ اگر وہ صرف اپنے تازیانے ڈالیں تو سمرقند کی یہ خندق تمام و کمال پر ہو جائے۔ یہ سن کر سمرقند کے محافظ لشکر پر مغلوں کی اور بھی ہیبت طاری ہو گئی۔ خوارزم شاہ سمرقند سے روانہ ہو کر بلخ پہنچا اور اپنے اہل و عیال اور خزانے کو ماژندران بھیج دیا بلخ میں آ کر امراء اور سرداروں سے مشورہ کیا۔ کہ مغلوں کے مقابلے میں کیا تدابیر اختیار کرنی چاہیں۔ خوارزم شاہ کے سات بیٹے تھے۔ ان میں سے ایک بیٹے نے جس کا نام جلال الدین تھا۔ باپ کو خائف و ترساں دیکھ کر کہا کہ آپ اگر عراق کی طرف جانا چاہتے ہیں تو شوق سے چلے جائیے۔ فوج کی سرداری مجھ کو عنایت کیجئے۔ میں فوج لے کر دشمن پر حملہ کرتا ہوں۔ اور ان شاء اللہ تعالیٰ دریائے جیحون کے پار جا کر اپنا خیمہ نصب کروں گا۔ ماوراء النہر کی حفاظت میرے سپرد کیجئے اور آپ عراق و خراسان کو سنبھالئے مگر خوارزم شاہ نے اس بات کو پسند نہ کیا۔ بلخ سے ہرات کی طرف روانہ ہوا۔ اسی اثناء میں خبر پہنچی کہ مغلوں نے بخارا فتح کر کے وہاں کے تمام باشندوں کو قتل کر دیا۔ یہ سن کر اور بھی زیادہ پریشان و ہراسان ہوا۔ اور ہرات سے نیشاپور جا کر مقیم ہوا مغلوں نے ابھی تک دریائے جیحون کو عبور کرنے کی جرأت نہیں کی۔ بلکہ وہ ماوراء النہر ہی میں مصروف تاخت و تاراج رہے۔ اور خوارزم شاہ نیشاپور میں مصروف عیش و نشاط رہا۔ ماہ صفر ۶۱۷ھ میں چنگیز خان کے ایک سردار نے تیس ہزار فوج کے ساتھ دریائے جیحون کو عبور کیا۔ یہ خبر سن کر خوارزم شاہ سخت پریشان ہوا اور اپنے اہل و عیال اور خزانہ کو قلعہ قارون میں بھیج کر خود نیشاپور سے اسفراین چلا گیا۔ مغلوں نے جب دیکھا کہ خوارزم شاہ مقابلہ پر نہیں آتا۔ اور ہمارے خوف سے بھاگتا پھرتا ہے۔ تو ان کے حوصلے بہت بلند ہو گئے انھوں نے بڑھ کر خوارزم شاہ کا تعاقب شروع کر دیا۔ خوارزم شاہ مغلوں کے آگے آگے بھاگتا ہوا قارون وژ میں جہاں اس کے اہل و عیال اور خزانہ موجود تھا۔ پہنچا لیکن اس کے پہنچنے سے پہلے دوسری طرف سے مغلوں نے اس کا محاصرہ کر لیا تھا۔ وہاں سے خوارزم شاہ بھاگتا ہوا استر آباد اور استر آباد سے آمل پہنچا۔ خوارزم شاہ کی وفات