تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبدالواحد مستنصر کی وفات کے بعد اس کا بھائی عبدالواحد تخت نشین ہوا۔ نو مہینے کے بعد موحدین کے امراء نے اس کو معزول و مقتول کر کے شیرازہ حکومت کو درہم برہم کر دیا۔ عبدالواجد عادل ان دنوں امیر منصور کا ایک بیٹا یعنی امیر ناصر کا بھائی مسمی عبدالواجد اندلس کے صوبہ مرسیہ کا والی تھا۔ اس نے عبدالواحد بن ناصر کے مقتول ہونے کا حال سن کر خود سلطنت کا دعویٰ کیا۔ اور اپنا لقب عادل رکھا۔ عادل نے مرسیہ میں تخت سلطنت پر جلوس کیا۔ اسی سال یعنی ۶۲۱ھ میں عیسائیوں نے اس پر حملہ کیا۔ اس لڑائی میں عادل کو شکست ہوئی۔ اس شکست کے بعد عادل اپنے بھائی ادریس کو اشبیلیہ میں اپنا نائب السلطنت مقرر کر کے خود مراکش چلا گیا۔ وہاں اہل مراکش نے ایک نو عمر لڑکے یحییٰ بن ناصر کو اپنا بادشاہ بنا کر عادل کا مقابلہ کیا۔ اس لڑائی میں عادل گرفتار ہو گیا۔ یہ حالت دیکھ کر ادریس نے اشبیلیہ میں اپنی تخت نشینی کی رسم ادا کی۔ اور اپنا لقب مامون رکھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ موحدین کا رعب اندلس اور مراکش دونوں ملکوں سے اٹھ چکا تھا۔ مراکش میں بنی مرین ملک کو دباتے جاتے تھے۔ ادھر اندلس میں مسلمان امراء کو یہ خیال پیدا ہوا کہ ہمارے ملک پر مراکش و بربر کے لوگ کیوں حکمران ہوں۔ اب ہم کو خود اپنا کوئی امیر منتخب کرنا چاہیئے تاکہ ہم عیسائیوں کی محکومی سے بچ سکیں۔ ورنہ اگر اور چند روز تک ہمارا ملک ایسے ہی کمزور مراکشی فرماں روائوں کے ماتحت رہا تو عیسائی بڑی آسانی سے تمام اندلس پر قابض و متصرف ہو کر ہم کو اپنا غلام بنا لیں گے۔ چنانچہ شاہان سرقسطہ بنی ہود کی نسل سے ایک شخص محمد بن یوسف نے مامون کو اندلس سے خارج کر کے اپنی حکومت کی بنیاد قائم کی۔ حکومت موحدین کا خاتمہ اس طرح ۶۲۵ھ میں موحدین کی حکومت کا نام و نشان اندلس سے گم ہو گیا۔ مامون نے اندلس کو چھوڑ کر مراکش کے بندرگاہ سبطہ میں قیام کیا۔ وہاں اس کا انتقال ہوا تو اس کا بیٹا رشید تخت نشین ہوا۔ بنی مرین مراکش میں اپنی طاقت کو دم بدم ترقی دے رہے تھے۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ ۶۶۸ھ میں موحدین کا نام و نشان گم ہو گیا۔ اور مراکش میں بنی مرین کی حکومت پورے طور پر قائم ہو گئی۔ --- باب : ۱۰اسلامی اندلس میں پھر طوائف الملوکی اوپر بیان ہو چکا ہے کہ جب اندلس کی خلافت بنو امیہ برباد ہوئی تو تمام جزیرہ نمائے