Deobandi Books

تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

260 - 444
مجبور کر دیا۔ بہت سے باطنیوں نے سلطان سلجوقی سے اس شرط پر امان کی درخواست کی کہ ہم سب حسن بن صباح کے پاس قلعہ الموت میں چلے جائیں گے۔ اور نواح اصفہان کو بالکل خالی کر دیں گے چنانچہ ان کو اسی شرط پر حسن بن صباح کے پاس جانے کی اجازت دی گئی۔ احمد بن عطاش کو گرفتار کر کے قتل کر دیا گیا۔ اور اس کی کھال میں بھس بھرا گیا۔ اس کی بیوی نے خود کشی کر لی۔ اس طرح باطنیہ اصفہان کا تو خاتمہ ہو گیا۔ مگر حسن بن صباح کی طاقت و جمعیت میں خوب اضافہ ہو گیا۔ کیونکہ اب وہی تمام باطنیوں کا مرکز اور قبلہ توجہ رہ گیا تھا۔ باطنیوں کے ہزار ہا افراد بحیثیت داعی شام و عراق و فارس میں پھیلے ہوئے تھے۔ کہیں کہیں علانیہ انہوں نے اپنی دعوت کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ بعض قلعوں پر بھی وہ قابض و متصرف ہو گئے تھے۔ مگر رفتہ رفتہ مسلمانوں نے ہر طرف سے ان پر حملہ آور ہو کر تمام قلعے ان سے چھین لیے اور حکومت و قوت ان سے جدا کر لی۔ لیکن الموت اور اس کے نواح پر حسن بن صباح کا قبضہ برابر جاری رہا۔ حسن بن صباح کا صحیح نام و نسب اس طرح ہے حسن بن علی بن احمد بن جعفر بن حسن بن صباح الحمیری سلجوقیوں کی خانہ جنگیوں اور ضعف و اختلال نے باطنیوں کی حکومت کو مستقل و پائیدار ہونے کا موقعہ دیا۔ جس کو بعد میں فدائیوں کی سلطنت سلطنت اسماعیلیہ‘ سلطنت حشاشین وغیرہ ناموں سے یاد کیا گیا۔ حسن بن صباح جس طرح اس سلطنت و حکومت کا بانی تھا۔ اسی طرح وہ اپنے فرقہ اور مذہب کا بھی بانی سمجھا گیا۔ اس نے عام باطنیوں کے خلاف بعض نئے نئے طریقے اعمال و عبادات میں ایجاد کیے۔ اس کے تمام مریدین اس کو سیدنا کہتے تھے۔ عام طور پر شیخ الجبل کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ وہ ۳۵ سال قلعہ الموت پر قابض و حکمران رہا۔ اس عرصہ میں ایک دن کے لیے بھی اس قلعہ سے باہر نہیں نکلا۔
حسن بن صباح کی وفات 
  ۹۰ سال کی عمر پا کر ۵۱۸ھ میں بتاریخ ۲۸ ربیع الآخر فوت ہوا۔ اس نے اپنے مریدوں میں وحشی اور پہاڑی لوگوں کی ایک ایسی جماعت بنائی تھی جو حسن بن صباح کے اشارے پر جان دینا اپنا مقصد زندگی تصور کرتے تھے۔ ان لوگوں کو فدائیوں کی جماعت کہا جاتا تھا۔ ان فدائیوں کے ذریعہ حسن بن صباح دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں۔ سپہ سالاروں اور اپنے مخالفوں کو ان کے گھروں میں قتل کرا دیتا تھا۔ اس طرح اس کی دھاک دلوں پر بیٹھی ہوئی تھی۔ اور بڑے بڑے بادشاہ اپنے محلوں اور دارالحکومتوں میں اطمینان کے ساتھ نہیں سو سکتے تھے۔ حسن بن صباح اور اس کی جماعت کو عام طور پر مسلمان نہیں سمجھا جاتا اور حقیقت بھی یہ ہے کہ یہ ملحدوں کا ایک گروہ تھا۔ جس کو دین اسلام سے کوئی تعلق نہ تھا۔ مگر حیرت ہے کہ ہمارے زمانے کا ایک احمق جو خوش قسمتی سے ایک دشمن اسلام فرقہ کا پیشوا اور لیڈر بھی سمجھا جاتا ہے۔ حسن بن صباح اور اس کے متبعین ملاحدہ کے اعمال و حرکات کو دین اسلام سے منسوب کر کے تعریض کرتا اور اخباروں میں مضامین شائع کراتا ہے مگر ذار نہیں شرماتا۔ اور اپنے جہل و نادانی کو علم قرار دے کر فخر و مباہات کی مونچھوں پر تائو دیتا ہے۔ دوسری طرف مسلمانوں کی غفلت بھی دیدنی ہے کہ وہ حسن بن صباح کے قائم کیے ہوئے نزاریہ گروہ کی حقیقت و ماہیت اور اعمال و عقائد سے بے خبر ہونے کی وجہ سے ان باطنیہ فدائیہ ظالموں کو بزرگان دین سمجھ کر حیران و ششدر اور اس دشمن اسلام مضمون نگار کے مضامین کو نعمت عظمیٰ قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ لوگ ملحدو بے دین اور مسلمانوں کے بد ترین 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
17 باب : ۱مسلمانوں سے پہلے اندلس کی حالت 15 1
18 جغرافیۂ اندلس 15 17
19 پیداوار اور آب و ہوا 15 18
20 صوبوں اور ولاتیوں کی تفصیل 15 18
21 فونیشیا کی حکومت 15 18
22 اندلس میں رومی حکومت کا قیام 16 18
23 گاتھ کی حکومت 16 18
24 گاتھ حکومت کا خاتمہ 17 18
25 لرزیق کی تخت نشینی 18 18
26 اندلس پر مسلمانوں کے حملے کے محرکات 18 1
27 موسیٰ بن نصیر 19 26
28 طارق بن زیاد کو اندلس پر حملہ کرنے کا حکم 20 26
29 طریف کی سرکردگی میں ساحل اندلس پر پہلا اسلامی دستہ 20 26
30 اسلامی لشکر کی پہلی منزل 21 26
31 عیسائی جنرل تدمیر کا پہلا حملہ اور شکست 21 26
32 شاہ لرزیق کی تیاریاں 21 26
33 پہلی جنگ 22 26
34 میدان جنگ سے لرزیق کی فراری 23 26
35 عیسائی فوج کے شکست کے اسباب 23 26
36 طارق کی قرطبہ کی جانب پیش قدمی 24 26
37 طیطلہ کی فتح 24 26
38 موسیٰ بن نصیر اندلس میں 25 26
39 اندلس پر مکمل اسلامی قبضہ 26 1
40 خلیفہ ولید کا حکم اور موسیٰ بن نصیر کی طلبی 26 39
41 سلیمان بن عبدالملک کی تخت نشینی اور موسیٰ بن نصیر پر عتاب 27 39
42 طارق کا انجام 27 39
43 موسیٰ بن نصیر کی وفات 27 39
44 ایک جھوٹی کہانی اور اس پر تنقید 29 39
45 اندلس کا پہلا حکمراں 30 39
46 باب : ۳امیران اندلس 30 39
47 عبدالعزیز بن موسیٰ 30 39
48 مذہبی آزادی 31 39
49 امیر عبدالعزیز کا قتل 32 39
50 حبیب 32 39
51 حرب بن عبدالرحمن ثقفی 33 39
52 اندلس کی مردم شماری 34 39
53 جنوبی فرانس میں پیش قدمی 34 39
54 امیر سمح کی شہادت 35 1
55 عبدالرحمن بن عبداللہ غافقی 35 54
56 عبدالرحمن کی معزولی 36 54
57 عنبسہ بن سحیم کلبی 36 54
58 جنوبی فرانس کی فتح 36 54
59 عروہ بن عبداللہ فہری 37 54
60 امیر عنبسہ کی شہادت 37 54
61 عبدالرحمن بن عبداللہ غافقی باردوم 38 54
62 عثمان لخمی کا قتل 39 54
63 شہر ٹورس پر لڑائی 40 54
64 امیر عبدالرحمن کی شہادت 40 54
65 عبدالملک بن فہری 41 54
66 عبدالملک کی معزولی 41 54
67 عتبہ کے کارنامے 42 54
68 عبدالملک بن قطن باردوم 43 54
69 کلثوم بن عیاض کی قلعہ سبطہ میں محصوری 44 54
70 گورنر افریقہ پر حنظلہ کا تقرر 44 54
71 آپس کی پھوٹ 45 1
72 ابن سلامہ کی معزولی 45 71
73 ابوالخطاب کی ایک سیاسی غلطی 46 71
74 ثعلبہ بن سلامہ باردوم 47 71
75 یوسف بن عبدالرحمن فہری 47 71
76 مرکزی حکومت کی تبدیلی کا اندلس پر اثر 48 71
77 اسلامی حکومت کے دور اول پر ایک نظر 50 71
78 الفانسو 52 71
79 عیسائی خود مختار ریاست کا دارالحکومت 52 71
80 باب : ۴ خلفائے اندلس 53 71
81 عبدالرحمن بن معاویہ اموی عادات و خصائل 53 71
82 عبدالرحمن افریقہ میں 54 71
83 عبدالرحمن اندلس میں 55 71
84 عبدالرحمن کے عہدہ دار 56 71
85 بغاوتیں 56 1
92 یوسف بن عبدالرحمن سابق امیر اندلس کا قتل 57 85
93 اندرونی انتظام 58 85
94 عباسی حکومت کا عبدالرحمن کے خلاف اقدام 59 85
95 عبدالرحمن کا جرأت مندانہ اقدام 59 85
96 عجیب قسم کی دل لگی 60 85
97 باغیوں کا استیصال 60 85
98 سر کوبی کی ہدایت کی‘ 62 85
99 بغاوتوں کے اسباب 64 85
100 عبدالرحمن کی وفات 68 85
101 عبدالرحمن کی زندگی پر تبصرہ 69 85
102 حلیہ اور اولاد 71 85
103 نظم و نسق 71 85
104 ہشام بن عبدالرحمن 73 85
105 ولادت 73 1
106 بھائیوں کی بغاوت 74 105
107 بھائیوں میں جنگ 74 105
108 بھائیوں کی معافی 75 105
109 فرانس پر حملہ 75 105
110 پہاڑی عیسائیوں کی سرکوبی 75 105
111 صوبہ اربونیہ کی بغاوت کا استیصال 76 105
112 مسجد قرطبہ کی تکمیل اور وادی الکبیر کے پل کی از سر نو تعمیر 76 105
113 وفات 77 105
114 ہشام کی زندگی پر تبصرہ 77 105
115 ولی عہدی 79 105
116 حکم بن ہشام 80 105
117 حکم کے چچا سلیمان اور عبداللہ کی بغاوت 80 105
118 حکم کی مدافعت 81 105
119 سلیمان و عبداللہ کا انجام 82 1
120 عیسائیوں کی ایک منظم سازش 83 119
121 مسلمانوں کے مقابلے کے لیے ایک جدید ریاست کا قیام 83 119
122 غدار مسلم عاملوں کی عیسائیوں کی ہمت افزائیاں 84 119
123 حکم کی مخالفت کے اسباب 86 119
124 طیطلہ کے باغیوں کا استیصال 87 119
125 عیسائیوں سے جھڑپیں 88 119
126 جدید فوج کی بھرتی 89 119
127 مالکیوں کی مخالفت 89 119
128 سلطان حکم کی حاضر دماغی 90 119
129 مالکیوں کی جلا وطنی 91 119
130 فرانس پر حملہ 91 119
131 قحط و خشک سالی کی مصیبت اور اس کا انسداد 92 119
132 سلطان حکم کی وفات اور اولاد 93 119
133 حکم کی سیرت و کردار پر تبصرہ 93 119
134 اہل خاندان کی مخالفت 94 1
135 علی بن نافع ماہر موسیقی کی قدر افزائی 94 134
136 اندلس میں مالکی مذہب کا فروغ 95 134
137 بغاوتوں کا استیصال 96 134
138 قیصر قسطنطنیہ کی سفارت 97 134
139 پرتگالیوں کی بغاوت 98 134
140 طیطلہ میں بغاوت 99 134
141 قیصر قسطنطنیہ کی دوسری سفارت 100 134
142 موسیٰ بن موسیٰ سپہ سالار کی بغاوت 101 134
143 شمالی سرحدی اندلس کے عیسائیوں کی بغاوت 101 134
144 جنوبی و شمالی اندلس کے عیسائیوں کا نیا فتنہ 102 134
145 عبدالرحمن کی وفات 104 134
146 عبدالرحمن کے عہد حکومت پر تبصرہ 104 134
147 ولی عہدی 104 1
148 محمد بن عبدالرحمن کی تخت نشینی 105 147
149 سلطان محمد کا پہلا کام 105 147
150 بغاوتوں کا استیصال 106 147
151 سلطان محمد کی وفات 111 147
152 منذر بن محمد کی تخت نشینی 114 147
153 منذر کے کارنامے 114 147
154 سلطان منذر کی وفات 115 147
155 عبداللہ بن محمد کی پہلی کمزوری 115 147
156 عبداللہ کے عہد میں سلطنت بنو امیہ کی حالت 115 147
157 عبداللہ کی عملی جدوجہد 116 147
158 اولاد 118 147
159 وفات 118 147
160 پہلا حکم 119 147
161 دو حریف طاقتیں 119 147
162 پہلی مہم 120 147
163 بغاوتوں کا استیصال 120 147
164 سلطان کے خلاف ایک سازش 121 1
165 عیسائی مقبوضات کی تفصیل 121 164
166 الفانسوسوم کی سلطنت کی تقسیم 123 164
167 گورنر سرقطہ کی بغاوت 124 164
168 جنگ خندق 124 164
169 خلافت عباسیہ میں انقلاب 126 164
170 بحری و بری قوت میں اضافہ 126 164
171 خلیفہ عبدالرحمن کی عالمگیر عظمت 127 164
172 اہل علم و فن کی قدر افزائی 129 164
173 تعمیری ذوق 129 164
174 پاک باطنی 131 164
175 مال گذاری کی آمدنی 132 164
176 خلیفہ کی وفات 132 164
177 عبدالرحمن ثالث کے عہد حکومت پر تبصرہ 132 164
178 وفات 135 164
179 خلیفہ حکم بن عبدالرحمن ثالث کی تخت نشینی 135 164
180 نظم و نسق کا جائزہ 135 1
181 سرحدی عیسائی سلاطین کی بغاوتیں 136 180
182 عیسائی بادشاہوں کی مرعوبیت 137 180
183 مراکش کے حاکم کی بغاوت 138 180
184 ولی عہدی 139 180
185 وفات 139 180
186 خلیفہ حکم ثانی کے دور پر تبصرہ 139 180
187 حکم کا ذاتی کتب خانہ 140 180
188 کتب خانہ کی فہرست 140 180
189 مشاہیر علماء اور اہل کمال کی قدر دانیاں 141 180
190 علم نوازی کی ایک مثال 141 180
191 حکم کے عہد حکومت کی امتیازی خصوصیت 142 180
192 اراکین دولت کے مشورے 143 180
193 تخت نشینی 144 180
194 محمد بن عامر بہ حیثیت مشیر 144 180
195 محمد بن ابی عامر کے حالات زندگی 144 180
196 محمد بن ابی عامر کے کار نامے 145 180
197 عیسائیوں سے جہاد 146 180
198 وفات 146 1
199 محمد بن ابی عامر منصور کے عہد پر تبصرہ 146 198
200 علم و فضل کی قدر افزائی 147 198
201 ہشام کی معزولی 148 198
202 مہدی بن ہشام بن عبدالجبار 149 198
203 فوجیوں کا اقتدار 149 198
204 مہدی کے خلاف سازش 150 198
205 سلیمان بن حکم کی خلافت 150 198
206 باہمی خانہ جنگی 150 198
207 مہدی کی معزولی 151 198
208 ہشام کی دوبارہ تخت نشینی 151 198
209 عیسائی بادشاہ کو دو سو قلعے دے کر صلح ہوئی 152 198
210 ہشام کا انجام 152 198
211 مستعین باللہ 152 198
212 مستعین کا قتل 152 198
213 بنو امیہ کی حکومت کا خاتمہ 152 198
214 اموی حکومت پر تبصرہ 153 198
215 باب : ۶حکومت بنی حمود 154 1
216 علی بن حمود 154 215
217 علی بن حمود کا قتل 155 215
218 قاسم بن حمود 155 215
219 یحییٰ بن علی بن حمود 155 215
220 قاسم بن حمود کی دوبارہ حکومت 156 215
221 امویوں کا قتل عام 156 215
222 عبدالرحمن بن ہشام 156 215
223 محمد بن عبدالرحمن بن عبداللہ مستکفی 156 215
224 ادریس بن یحییٰ حمودی 157 215
225 خاندان حمود کا آخری بادشاہ محمد اصغر 158 215
226 باب : ۷دیگر متحارب سلاطین 158 1
227 بنو عباد‘ بنو ذوالنون‘ بنو ہود وغیرہ 158 226
228 ابوالقاسم محمد 159 226
229 ابو عمر عباد 159 226
230 معتمد بن معتضد بن اسمٰعیل 160 226
231 معتمد سے الفانسو کا مطالبہ خراج 160 226
232 میدان ذلاقہ میں عیسائیوں سے تاریخی جنگ 161 226
233 صوبہ بطلیوس (غربی اندلس) میں بنو افطس کی حکومت 161 226
234 یوسف بن تاشفین کا بطلیوس پر قبضہ 161 226
235 جہور‘ ابوالولید‘ عبدالملک 162 226
236 ابوالولید محمد بن جمہور۔ عبدالملک 162 226
237 ابن عطاشہ 162 226
238 غرناطہ میں ابن حابوس کی حکومت 162 226
239 طیطلہ میں بنو ذوالنون کی حکومت 163 226
240 سرقسطہ میں بنو ہود کی حکومت 163 226
241 جزائر شرقیہ میورقہ و منورقہ و سردانیہ وغیرہ 164 226
242 باب : ۸اندلس میں عیسائیوں کی چیرہ دستی 165 1
243 مرابطین کی حکومت 165 242
244 تمام اندلس پر یوسف بن تاشفین کا قبضہ 169 242
245 یوسف بن تاشفین کی وفات 169 242
246 ابوالحسن علی بن یوسف بن تاشفین 169 242
247 ابو محمد تاشفین 170 242
248 تاشفین بن علی 170 242
249 مرابطین کی حکومت کے خاتمہ کا اثر اندلس پر 171 242
250 باب : ۹اندلس پر موحدین کی حکومت 172 1
251 محمد بن عبداللہ تومرت 172 250
252 امام غزالی کی پیش گوئی 172 251
253 عبدالمومن مرید خاص ابن تومرت 173 251
254 ابن تومرت کا دعویٰ مہدویت 173 251
255 عبدالمومن 173 251
256 عبدالمومن کے اندلس پر قابض ہونے کی تفصیلات 174 251
257 ابو یعقوب 174 251
258 ابو یعقوب کے عہد حکومت پر تبصرہ 175 251
259 ابویوسف منصور 175 251
260 ابو عبداللہ محمد 177 251
261 یوسف مستنصر 179 251
262 عبدالواجد عادل 180 251
263 حکومت موحدین کا خاتمہ 180 251
264 باب : ۱۰اسلامی اندلس میں پھر طوائف الملوکی 180 1
265 ریاست بنو ہود محمد بن یوسف 181 264
266 باب : ۱۱سلطنت غرناطہ 183 1
267 ابن الاحمر 183 1
268 ابو عبداللہ محمد 184 267
269 محمد مخلوع 184 267
270 سلطان نصر بن محمد 185 267
271 ابو الولید 185 266
272 جنگ البیرہ 186 271
273 سلطان محمد 187 271
274 سلطان یوسف 187 271
275 سلطان محمد غنی باللہ 188 271
276 سلطان اسمٰعیل 188 271
277 سلطان یوسف ثانی 189 271
278 سلطان محمد ہفتم 189 271
279 سلطان یوسف ثالث 190 271
280 سلطان محمد نہم 191 271
281 یوسف بن الاحمر 192 271
282 سلطان ابن اسماعیل 193 271
283 سلطان ابوالحسن 193 271
284 سلطان ابو عبداللہ زغل 195 271
285 باب : ۱۲اندلس میں اسلامی حکومت کا خاتمہ! 200 1
286 عیسائیوں سے صلح نامہ 201 1
287 اس صلح نامہ کی بعض اہم شرائط یہ تھیں: 201 286
288 اندلس کی اسلامی حکومت پر ایک نظر 204 286
289 باب : ۱۳مراکش و افریقہ 207 286
290 سلطنت ادریسیہ 208 286
291 ادریس کی وفات 209 286
292 ادریس ثانی 209 286
293 فتوحات 210 286
294 محمد بن ادریس 210 286
295 وفات 211 286
296 علی بن محمد 211 286
297 یحییٰ بن یحییٰ 211 286
298 یحییٰ بن ادریس بن عمر 212 286
299 ادریسی حکومت کا خاتمہ 212 285
300 دولت اغالبہ افریقہ 213 299
301 ابراہیم بن اغلب 213 299
302 لڑائیاں 214 299
303 عبداللہ بن ابراہیم 215 299
304 زیادۃ اللہ 215 299
305 بغاوتیں 215 299
306 جزیرہ صقلیہ کی فتح 216 299
307 ابوالعباس محمد 219 299
308 ابوالغرانیق 219 299
309 ابوالعباس 220 299
310 ابومضر زیادۃ اللہ 220 299
311 باب : ۱۴دولت عبیدیین مصر و افریقہ میں 221 1
312 ابوعبداللہ 221 1
313 عبیداللہ مہدی 225 312
314 بغاوتیں 226 312
315 شہر مہدیہ کی بنیاد 227 312
316 وفات 228 312
317 ابوالقاسم نزار 228 312
318 ابویزید سے جھڑپیں 229 312
319 اسمٰعیل بن ابوالقاسم 230 312
320 ابویزید کی گرفتاری اور وفات 231 312
321 اسمٰعیل کی وفات 231 312
322 معز بن اسمٰعیل 231 312
323 مصر پر قبضہ 232 311
324 قاہرہ میں دارالسلطنت کی منتقلی! 233 323
325 قرامطہ سے جھڑپیں 233 323
326 دمشق پر قبضہ 234 323
327 عزیز بن عبیدی! افتگین کی فوج کشی 235 323
328 افتگین کی گرفتاری اور وزارت 235 323
329 عزیزکی وفات 236 323
330 ولید بن ہشام کا خروج اور اس کا قتل 237 323
331 حاکم کی موت 237 323
332 ظاہر بن حاکم عبیدی 238 323
333 مستنصر بن ظاہر عبیدی 238 323
334 خانہ جنگی 239 323
335 حسن بن صباح کی مستنصر سے بیعت 240 323
336 ابوالقاسم مستعلی عبیدی 241 323
337 ابوعلی آمر عبیدی 242 323
338 آمر عبیدی کا قتل 243 311
339 ظافر بن حافظ عبیدی 244 338
340 ظافر کا قتل 244 338
341 فائز بن ظافر عبیدی 245 338
342 عاضد بن یوسف عبیدی 245 338
343 سلطان نور الدین محمد زنگی کی مصر کی طرف توجہ! 246 338
344 مصریوں کی عیسائیوں سے امداد طلبی 247 338
345 ناعاقبت اندیشی کے نتائج 247 338
346 عاضد کی سلطان نورالدین زنگی سے امداد طلبی 248 338
347 صلاح الدین ایوبی بحیثیت وزیراعظم مصر 248 338
348 دولت عبیدیہ پر تبصرہ 250 338
349 باب : ۱۵قرامطہ بحرین 251 1
350 یحییٰ بن فرج قرمط 251 349
351 حسین مہدی 252 350
352 یحییٰ ثانی 252 350
353 ابوسعید جنابی 253 350
354 ابوطاہر 253 350
355 ابوطاہر کی غار تگری 253 350
356 مکہ معظمہ پر چڑھائی 254 350
357 ابوالمنصور 254 350
358 حسن اعظم قرمطی 255 350
359 جعفر و اسحاق 256 350
360 باب : ۱۶دولت قرامطۂ باطنیہ (فارس) 257 1
361 احمد بن عطاش 258 1
362 حسن بن صباح 258 361
363 حسن بن صباح کی وفات 260 361
364 رکن الدین خور شاہ 261 361
365 فدائیوں کے مقتولین 261 361
366 مغولان چنگیزی 262 361
367 ترک و مغول و تاتار 262 361
368 ترکان غز 263 361
369 مغول و تاتار 263 361
370 شجرہ نسب 264 361
371 لفظ مغول کی تحقیق 265 360
372 ایک غلط فہمی کا ازالہ 266 371
373 مغلوں کا حلیہ 267 371
374 مغلوں کا نظم و نسق 267 371
375 قاچولی کا خواب 267 371
376 چنگیز خاں کی ولادت 268 371
377 چنگیز خاں کا خواب 268 371
378 نام کی تبدیلی 269 371
379 مغلوں کا مذہب 269 371
380 سلطان محمد خوارزم شاہ 270 371
381 خوارزم شاہ کی غلطی 271 371
382 خوارزم شاہ کی بزدلی 273 371
383 جلال الدین ابن خوارزم 274 371
384 سلطان جلال الدین کا انجام 276 371
385 چنگیز خاں کی اسلام کے متعلق تحقیق 277 371
386 چنگیز خان کی وفات 278 360
387 چنگیز خان کے عہد حکومت پر تبصرہ 278 386
388 اوکتائی خان 280 386
389 کیوک خان 282 386
390 کیوک خان کی موت 282 386
391 قویلہ خان 283 386
392 قویلا خان کی موت 284 386
393 ہلاکو خان 285 386
394 ہلاکو خان کی موت 286 386
395 اباقا خان 287 386
396 اباقا خان کی موت 288 386
397 ارغون خان 288 386
398 بایدو خان کا قتل 289 386
399 سلطان محمود غازان کی وفات 290 360
400 سلطان محمد اولجایتوا بن ارغون خان ابن اباقاخان 290 399
401 سلطان ابو سعید بہادر خان ابن سلطان محمد 291 399
402 موسیٰ خان ابن بایدو خان 292 399
403 باتو خان ابن جوجی خان 292 399
404 اولاد چغتائی خان ابن چنگیز خان 295 399
405 ترمہ شیرین خان کے بعد اس کا بھائی فولاد خان قبائل 295 399
406 مغولان چنگیزی پر ایک نظر 297 399
407 باب : ۱۸ایران کی اسلامی تاریخ کا اجمالی تتمہ 301 399
408 دولت صفاریہ 302 399
409 دولت سامانیہ 303 399
410 تاریخ طبری کا فارسی 304 399
411 دولت غزنویہ 306 399
412 دولت سلجوقیہ 311 399
413 دولت خوارزم شاہیہ 314 399
414 دولت غوریہ 316 399
415 اتابکان شیراز 318 360
416 شاہان سیستان 318 415
417 ملوک خاندان کرت و ہرات 319 415
418 دولت ملاحدئہ الموت 320 415
419 باب : ۱۹مصر و شام کی اسلامی تاریخ کا اجمالی تتمہ 322 415
420 اتابکان شام 322 415
421 دولت ایوبیہ مصر و شام 323 415
422 دولت مملوکۂ مصر طبقہ اول 325 415
423 دولت مملوکیہ مصر /طبقہ دوم دولت قلائونیہ 325 415
424 دولت مملوکیۂ مصر/ طبقہ سوم یا دولت چراکسہ 326 415
425 خلفائے عباسیۂ مصر 328 415
426 باب : ۲۰سلطنت عثمانیہ 328 1
427 عثمان خان 331 426
428 باب : ۲۱رومی سلطنت 334 1
429 ارخان 337 428
430 ینگ چری فوج 338 429
431 مراد خان اول 342 429
432 سلطان بایزید خان یلدرم 348 429
433 جنگ انگورہ 359 429
434 سلطان بایزید خان یلدرم کے بیٹوں کی خانہ جنگی 365 429
435 سلطان محمد خان اول 368 428
436 سلطان محمد خان کے عہد پر تبصرہ! 371 435
437 سلطان مراد خان ثانی 372 435
438 سلطان محمد خاں ثانی‘ فاتح قسطنطنیہ 380 435
439 فتح قسطنطنیہ 385 435
440 شہر قسطنطنیہ کی تاریخ 391 435
441 سلطان فاتح کے بقیہ کار نامے 392 435
442 سلطان محمد خان ثانی کی وفات 398 435
443 سلطان محمد خان ثانی کے عہد حکومت پر تبصرہ 399 435
444 باب : ۲۲ سلطان محمد فاتح کے بعد خانہ جنگی اور شہزادہ جمشیدکی حیرت ناک داستان 401 1
445 سلطان بایزید ثانی 409 444
446 سلطان سلیم عثمانی 414 445
447 اسمٰعیل صفوی کا حال 418 445
448 جنگ خالدران 421 445
449 فتح مصر و شام 428 445
450 مصر میں مملوکیوں اور عثمانیوں کی معرکہ آرائی 431 445
451 سلطان سلیم کے عہد حکومت پر تبصرہ 442 445
452 مناجات بدرگاہ قاضی الحاجات 443 445
Flag Counter