تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قبضہ کر لیا اور ان کا کوئی تدارک نہ ہو سکا۔ ادھر مردینش حاکم جیاں و مرسیہ نے خود مختاری کا اعلان کر کے عیسائیوں کو تقویت پہنچائی۔ ابو یعقوب نے مراکش سے دس ہزار فوج ہمراہ لے کر اندلس کا قصد کیا۔ اور اشبیلیہ میں آ کر مقیم ہوا۔ ابویعقوب یوسف کے اشبیلیہ آنے کے بعد ہی مردینش حاکم مرسیہ و جیان کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بیٹوں نے آ کر اپنے باپ کا تمام علاقہ ابو یعقوب یوسف کی نذر کر دیا اور اطاعت و فرماں برداری کی گردنیں جھکا دیں۔ ابویعقوب یوسف نے بھی ان کے ساتھ بڑی رعایت و مروت کا برتائو کیا اور ان کے باپ کے علاقے پر ان کو حاکم مقرر کر دیا۔ اس کے بعد اس نے مغربی عیسائیوں کی طرف متوجہ ہو کر تمام علاقہ جو انھوں نے دبا لیا تھا چھین لیا۔ اس کے بعد اس نے مغربی عیسائیوں کی طرف متوجہ ہو کر تمام علاقہ جو انھوں نے دبا لیا تھا چھین لیا۔ اس کے بعد طیطلہ کا محاصرہ کیا۔ لیکن چند روز کے بعد کسی ضرورت کی وجہ سے محاصرہ اٹھا کر مراکش چلا گیا۔ ۵۸۰ھ میں شہر شنترین کے عیسائیوں نے پھر بغاوت کی امیر المومنین ابو یعقوب یوسف سخت بیمار و علیل ہو کر ۷ ماہ رجب ۵۸۰ھ بروز شنبہ فوت ہو گیا۔ اس کی لاش اشبیلیہ پھر اشبیلیہ سے مراکش لیجا کر سپرد خاک کی گئی۔ ابو یعقوب کے عہد حکومت پر تبصرہ اس کے بعد اس کا بیٹا ابو یوسف تخت نشین ہوا۔ اور اپنا خطاب منصور باللہ رکھا۔۔۔ ابو یعقوب بڑا نیک دل علم دوست اور روشن خیال شخص تھا ابوبکر محمد ابن طفیل جو فلسفہ و علم کلام کا امام سمجھا جاتا ہے ابو یعقوب کا مصاحب و مشیر خاص تھا۔ دوسرا اسی مرتبہ کا عالم ابوبکر بن صائغ المعروف بہ ابن ماجہ بھی ابویعقوب کے مشیروں میں شامل تھا۔ ان کے علاوہ اور بھی اسی مرتبہ کے بہت سے علماء حاضر دربار رہتے تھے۔ ابن طفیل کی ترغیب سے امیر المومنین ابویعقوب نے ابو الولید محمد بن احمد بن رشد کو قرطبہ سے بلوا کر اپنے مصاحبین میں شامل کیا۔ یہ وہی ابن رشد ہیں۔ جو فلسفہ کے مشہور امام اور ارسطو کی تصانیف پر بہترین تنقید کرنے اور اس کی کمزوریاں ظاہر کرنے والے شخص ہیں۔ آج بھی ابن رشد کے نام سے یورپ اور تمام علمی دنیا کا بچہ بچہ واقف ہے۔ ابو یعقوب کے عہد حکومت میں مراکش سے طرابلس تک ممالک افریقہ اور تمام ملک اندلس جزیرہ صقلیہ اور بحر روم کے دوسرے جزائر سب سلطنت موحدین میں شامل ہو گئے تھے۔ اور سلطنت موحدین کا فرماں روا دنیا کے عظیم الشان سلاطین میں شمار ہوتا تھا۔ ابویوسف منصور ابو یعقوب کے بعد اس کا بیٹا ابو یوسف منصور تخت نشین ہوا۔ تخت نشینی کے وقت منصور کی عمر ۳۲ سال کی تھی۔ یہ ایک عیسائی عورت ساحرہ نامی کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔ منصور کے عہد حکومت میں اندلس کے اندر ہر طرح مسلمانوں کو رفاہیت و غلبہ حاصل رہا۔ منصور ہر طرح اپنے باپ سے مشابہہ تھا۔ علماء و فضلاء کا بے حد قدر دان اور کتابوں کا شائق تھا۔ جس طرح ابو یعقوب کبھی اندلس اور کبھی مراکش میں رہا۔ اسی طرح منصور نے بھی اپنی حکومت کا اکثر زمانہ اندلس میں گزارا۔ ۵۴۵ھ میں منصور نے اندلس کے مغربی حصے سے عیسائیوں کے اثر کو بالکل مٹا دیا۔ اور الفانسو ثانی بادشاہ طیطلہ نے منصور کی خدمت میں پانچ سال کے لیے صلح کی درخواست پیش کی۔ منصور نے اس درخواست کو منظور کر لیا۔ یہ وہ زمانہ تھا۔ کہ عیسائی یورپ کے ہر ایک ملک سے جمع ہو ہو کر شام و فلسطین پر حملہ آور ہو رہے تھے۔ الفانسو دوم شاہ طیطلہ کو یہ