تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صوبہ فاس کی حکومت احمد بن بکر بن ابی سہل کے سپرد تھی۔ صوبہ سجلماسہ کی حکومت محمد بن واسول مکناسی کے سپرد تھی۔ ۳۴۷ھ کے آخر ایام میں معز کے پاس خبر پہنچی کہ یعلیٰ بن محمد نے دولت امویہ اندلس سے سازش کر لی ہے اور دولت عبیدیہ سے منحرف ہو گیا ہے۔ معز نے جو ہر صقلی اپنے کاتب کو یعلیٰ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ اس کے ساتھ جعفر بن علی گورنر مسلیہ اور زیری بن مناد گورنر اشیر کو بھی شامل ہونے کا حکم ملا۔ یعلیٰ بن محمد بھی مقابلہ کے لیے مستعد ہو گیا۔ ساتھ ہی صوبہ فاس اور صوبہ سجلماسہ کے گورنروں نے بھی خود مختاری کا اعلان کر دیا۔ آخر بڑی خونریزی اور جنگ و پیکار کے بعد ۳۴۸ھ میں یعلیٰ گرفتار ہوا۔ اور فاس و سجلماسہ پر بھی قبضہ حاصل کیا گیا۔ اور صوبہ تاہرت زیری بن مناد کی حکومت میں شامل کیا گیا۔ احمد بن بکر اور محمد بن داسول گرفتار ہو کر قیروان پہنچے۔ ۳۴۹ھ میں معز نے اپنے خادموں قیصر اور مظفر کو جو معز کے بہت ہی منہ چڑھے ہوئے تھے۔ قتل کیا۔ اوپر خلفائے عباسیہ کے حالات میں ذکر ہو چکا ہے کہ اندلس کے جلاوطنوں میں سے ایک گروہ نے مصر کے ساحل پر اتر کر اسکندریہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ جب کہ مصر کا گورنر عبداللہ بن طاہر تھا۔ عبداللہ بن طاہر نے انکا محاصرہ کیا اور اس شرط پر ان کو امان دی کہ وہ حدود مصر سے باہر کہیں چلے جائیں چنانچہ ان اندلسی جلاوطنوں نے اسکندریہ سے روانہ ہو کر جزیرہ قریطش (کریٹ) پر قبضہ کر لیا اور ابوحفص بلوطی کو اپنا بادشاہ بنایا۔ ابوحفص کی اولاد میں اس جزیرہ کی حکومت اب تک چلی آتی تھی۔ ۳۵۰ھ میں عیسائیوں نے سات سو جنگی جہازوں کا بیڑہ لے کر اس جزیرہ پر حملہ کیا۔ بڑی خونریزی ہوئی۔ ہزارہا مسلمان شہید اور ہزاروں قید و گرفتار ہوئے اور یہ جزیرہ عیسائیوں کے قبضہ میں چلا گیا۔ ۳۵۴ھ میں قیصر قسطنطنیہ اور معز کی بحری فوجوں میں لڑائی ہوئی۔ عیسائی لشکر کو شکست فاش حاصل ہوئی۔ اور مسلمانوں کی فوج نے عیسائیوں کے کئی شہروں پر قبضہ کر کے اور اپنی فوجیں وہاں اتار کر قیصر قسطنطنیہ کو مجبور کیا کہ وہ معز کو جزیہ و خراج ادا کرے اس کے چند روز بعد معز کو خبر لگی کہ کا قور اخشیدی حاکم مصر کی وفات پر مصر کے اندر بدنظمی اور فتنہ و فساد برپا ہو گیا ہے۔ اور خلیفہ بغداد عضدالدولہ اور نجتیار بن معز الدولہ کی خانہ جنگی کے سبب مصر کی طرف متوجہ نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ معز نے مصر پر فوج کشی کا قصد کیا۔ مصر پر قبضہ ۳۵۵ھ میں معز نے اپنے وزیر اور کاتب جوہر کو ایک زبردست فوج دے کر مصر کی طرف بڑھنے کا حکم دیا۔ جو ہر راستہ میں ہر مقام پر مناسب انتظام کرتا ہوا آہستگی مصر کی جانب بڑھا۔ اخشیدی فوج تاب مقائومت نہ لاسکی اور نتیجہ یہ ہوا کہ ۱۵ شعبان ۳۵۹ھ کو جوہر نے مصر میں داخل ہو کر جامع مسجد مصر میں معز کے نام کا خطبہ پڑھا۔ ماہ جمادی الاول ۳۵۹ھ میں جوہرنے جامع ابن طولون میں جا کر نماز ادا کی اور اذان میں ’’حی علی خیر العمل‘‘ کے اضافہ کرنے کا حکم دیا۔ یہ پہلی اذان تھی۔ جو اس فقرہ کے اضافہ کے ساتھ مصر میں دی گئی۔ تمام ملک مصر پر قابض و متصرف ہو کر اور اخشیدی خاندان کے ارکان کو گرفتار کر کے مع تحف و ہدایا جوہر نے معز کی خدمت میں روانہ کیا۔ معز نے ممبران خاندان اخشیدی کو مہدیہ کے جیل میں قید کر دیا۔ جوہر نے معز کی خدمت میں مصر آنے کی دعوت دی اور اپنے ایک سردار جعفر بن فلاح کتامی کو