تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اوپر بیان ہو چکا ہے کہ سلطان فاتح کو اپنا وقار قائم رکھنے اور تنہائی میں رہنے کا بہت شوق تھا‘ لیکن لڑائی کے ہنگامے میں وہ اپنے معمولی سپاہیوں کی مدد کرنے اور دل سوزی کے ساتھ ان کا ہاتھ بٹانے میں بالکل بے تکلف دوست اور معمولی لشکری کی مانند نظر آتا تھا‘ اس کے سپاہی اس پر جان قربان کرتے اور اس کو اپنا شفیق باپ جانتے تھے۔ سلطان فاتح کا قد درمیانہ‘ رنگ گندمی اور چہرہ عموماً اداس سا نظر آتا تھا مگر غصہ و غضب کے وقت نہایت دہشت ناک ہوتا تھا‘ دیانت و امانت اور عدل و انصاف کے خلاف کوئی حرکت کسی اہل کار سے سرزد ہوتی تو اس کو عبرتناک سزا دیتا‘ سلطان فاتح کی حدود سلطنت میں چوری اور ڈاکہ زنی کا نام و نشان تک باقی نہ تھا اس قدر عظیم الشان سلطنت اور وسیع مملکت میں سرکشی و بغاوت کے تمام فاسد مادوں اور بد امنی و بدچلنی کے تمام امکانات کا فنا ہو جانا سلطان فاتح کو ایک اعلیٰ درجہ کا مدبر و ملک دار فرماں رواں ثابت کرتا ہے حالاں کہ وہ ایک اعلیٰ درجہ کا فاتح اور جنگ جو سپہ سالار بھی تھا‘ پھر تعجب اور بھی بڑھ جاتا ہے‘ جب معلوم ہوتا ہے کہ سلطان فاتح کو شعر و شاعری کا بھی شوق تھا اور وہ مختلف اور متعدد زبانوں میں بلند پایہ اشعار کہہ لیتا تھا۔ --- باب : ۲۲ سلطان محمد فاتح کے بعد خانہ جنگی اور شہزادہ جمشیدکی حیرت ناک داستان سلطان فاتح کی وفات کے وقت اس کے دو بیٹے بایزید و جمشید تھے۔ بایزید ایشیائے کوچک کے صوبہ کا گورنر اور مقام اماسیہ میں مقیم تھا جمشید کر یمیاکی گورنری پر مامور تھا سلطان فاتح کی وفات کے وقت بایزید کی عمر ۳۵ سال اور جمشید کی ۲۲ سال تھی‘ بایزید کسی قدر سست اور دھیمی طبیعت رکھتا تھا۔ بخلاف اس کے جمشید نہایت چست اور مستعد و جفاکش شہزادہ تھا‘ سلطان فاتح کی وفات کے وقت ان دونوں شہزادوں میں سے ایک بھی قسطنطنیہ میں موجود نہ تھا‘ سلطان فاتح نے اپنے وزیراعظم احمد قیدوق فاتح کریمیا کو اٹلی کی جانب فوج کشی کرنے سے پیشتر سپہ سالاری پر مامور کر کے اس کی جگہ محمد پاشا کو وزیراعظم بنا لیا تھا۔ محمد پاشا وزیراعظم کی خواہش تھی کہ سلطان فاتح کے بعد شہزادہ جمشید کو تخت پر بٹھایا جائے۔ چنانچہ اس نے سلطان فاتح کی وفات کا حال پوشیدہ رکھنا چاہا اور جمشید کے پاس خبر بھیجی کہ فوراً قسطنطنیہ کی طرف آئو‘ مگر یہ خبر پوشیدہ نہ رہ سکی جان نثار فوج نے فوراً بغاوت کر کے وزیراعظم محمد پاشا کو قتل کر دیا اور اس کی جگہ اسحاق پاشا کو وزیراعظم بنایا اور بایزید کے پاس خبر بھیجی کہ سلطان فاتح کا انتقال ہو گیا ہے فوراً قسطنطنیہ کی طرف روانہ ہو جائو۔ اس ینگ چری یعنی جاں نثار فوج نے خود سری کی راہ سے قسطنطنیہ میں بڑی بد نظمی پیدا کر دی‘ سوداگروں اور مال دار لوگوں سے زبردستی روپیہ حاصل کیا اور تمام