تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مراکش کو توجہ دلائی۔ ابوالحسن مرینی نے اپنے بیٹے کو فوج دے کر جبل الطارق کی طرف بھیجا۔ ادھر سے سلطان یوسف بھی پہنچ گیا۔ جنگ ہوئی عیسائیوں نے شکست پائی جب مراکشی لشکر واپس جانے لگا تو عیسائیوں نے دھوکہ دے کر ایک سخت حملہ کیا۔ اس میں مسلمانوں کا بہت نقصان ہوا۔ ۷۴۰ھ میں سلطان ابوالحسن خود ساٹھ ہزار فوج لے کر اندلس آیا۔ ادھر سے سلطان یوسف بھی اس کی امداد و اعانت کو پہنچ گیا۔ عیسائیوں نے اسلامی لشکر کی چڑھائی کا حال سن کر پہلے سے خوب تیاری کر لی تھی۔ طریف کے متصل ایک میدان میں جنگ عظیم برپا ہوئی۔۔ عیسائیوں کی فوج تعداد اور سامان جنگ میں بہت زیادہ تھی۔ اس لڑائی میں مسلمانوں کو ہزیمت ہوئی۔ اور ایک بڑی تعداد نے جام شہادت نوش کیا۔ عیسائیوں نے سلطنت غرناطہ کے ایک حصہ پر قبضہ کر لیا۔ سلطان ابوالحسن مراکش کو واپس گیا اور یوسف نے غرناطہ میں آ کر پناہ لی۔ اس لڑائی میں بڑے بڑے علماء وزہاد جو شامل لشکر تھے۔ شہید ہوئے۔ انہیں شہداء میں لسان الدین ابن الخطیب کے باپ عبداللہ مسلمان بھی تھے۔ ۷۴۹ھ میں سلطان یوسف نے لسان الدین ابن الخطیب کو اپنا وزیر اعظم بنایا اور عیسائیوں سے انتقام لینے کی تیاریوں میں مصروف رہا۔ ۷۵۵ھ میں سلطان یوسف عیسائیوں پر جہاد کے لیے تیار ہو چکا تھا۔ عید کے روز جب کہ سلطان نماز عید ادا کر رہا تھا۔ سجدہ کی حالت میں ایک مجہول الاحوال شخص نے نیزہ مار کر سلطان کو شہید کر دیا۔ قصر حمراء میں اس کو دفن کیا گیا۔ سلطان محمد غنی باللہ یوسف کے بعد اس کا بیٹا محمد تخت نشین ہوا۔ اور غنی باللہ کا لقب اختیار کیا۔ تخت نشینی کے چند روز بعد سلطان محمد نے لسان الدین ابن الخطیب کو ابوسالم بن ابوالحسن مرینی شاہ مراکش کے پاس بھیجا کہ اس کو عیسائیوں کے خلاف امداد پر آمادہ کر لے۔ ابو سالم نے فوج بھیج دی اور عیسائیوں سے معمولی لڑائیاں ہوئیں۔ مگر کوئی قابل تذکرہ نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ حاجب السلطنت رضوان نامی اس بادشاہ کے مزاج میں دخیل ہو کر سیاہ و سفید کا مالک ہو گیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سلطان محمد کے سوتیلے بھائی اسماعیل نے ۲۸ رمضان ۷۶۰ھ کو جب کہ سلطان محمد شہر سے باہر جنت العریف میں مقیم تھا قلعہ غرناطہ پر قبضہ کر لیا۔ ۷۹ رمضان کی صبح کو جب سلطان محمد نے سنا کہ شہر و قلعہ پر اسمٰعیل کا قبضہ ہو چکا ہے۔ تو وہ سیدھا وادی آش کی طرف روانہ ہوا اور وہاں پہنچ کر فوج کو فراہم کرنے لگا۔ ساتھ ہی اس نے شاہ قسطلہ سے خط و کتابت کر کے اس کو اپنی امداد پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ مگر ابھی اس عیسائی بادشاہ کی طرف سے کوئی تسکین بخش جواب نہیں ملا تھا کہ سلطان ابو سالم بن ابو الحسن مرینی بادشاہ مراکش کی طرف سے ۱۰ ذی الحجہ ۷۷۰ھ کو ابو القاسم ابن شریف بطور سفیر پہنچا اور سلطان محمد سے کہا کہ بادشاہ مراکش کے ساتھ چونکہ آپ کے قدیمی دوستانہ تعلقات ہیں۔ لہٰذا ان تعلقات کی بناء پر ابوسالم خواہش مند ہے کہ آپ اس کے ہاں بطور مہمان تشریف لے چلیں۔ وہ آپ کی ہر قسم کی امداد کرنے پر آمادہ ہے۔ سلطان محمد ۱۱ ذی الحجہ کو وادی آش سے مراکش کی جانب روانہ ہوا۔ اور مراکش پہنچ کر عزت و حرمت کے ساتھ سلطان ابوسالم کا مہمان ہوا۔ ادھر غرناطہ میں سلطان اسماعیل کی حکومت شروع ہو گئی۔ سلطان اسمٰعیل سلطان اسماعیل نے بھی تخت نشین ہونے کے بعد قسطلہ کے عیسائی بادشاہ سے خط و