تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرب کا بیٹا شہاب الدین محمد تخت نشین ہوا۔ مگر چند روز کے بعد یہ بھی مقتول ہوا۔ اس کے بعد تاج الدین نامی ایک شخص اسی خاندان کا تخت نشین ہوا اور دو سال محصور رہ کر مغلوں کے ہاتھ سے مقتول ہو کر اس خاندان کا خاتمہ کر گیا۔ ملوک خاندان کرت و ہرات کہتے ہیں کہ عزالدین عمر نامی ایک شخص سلجوقی خاندان سے تعلق رکھتا اور غیاث الدین غوری کا وزیر تھا۔ غیاث الدین غوری نے اس کو ہرات کا گورنر بنا کر بھیج دیا تھا۔ جہاں اس کے اہتمام سے بہت سی شاہی عمارات اور مساجد تعمیر ہوئیں۔ یہ عزالدین کرت کے نام سے مشہور تھا۔ اس کے بعد ۶۴۳ھ میں رکن الدین کرت ہرات کا حاکم مقرر ہوا۔ دولت غوریہ کی بربادی کے بعد یہ لوگ ہرات کے مستقل بادشاہ سمجھے جاتے تھے ملک رکن الدین کرت کی وفات کے بعد شمس الدین کرت ہرات کے تخت پر بیٹھا اس نے اور اس کے باپ نے بھی مثل اتابکان شیراز کے مغلوں کی اطاعت قبول کر لی تھی۔ اسی لیے ان کی حکومت و سلطنت کو مغلوں نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ بلکہ اپنی طرف سے بطور نائب السلطنت ان کو ہرات پر حکمران رہنے دیا۔ شمس الدین کرت کی وفات کے بعد اس کا بیٹا رکن الدین تخت ہرات پر بیٹھا مغلوں کے بادشاہ اباقا خان نے اس کو ’’شمس الدین کہین‘‘ کا خطاب دیا تھا۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا فخرالدین باپ کا جانشین ہوا۔ فخرالدین کے بعد اس کا بھائی غیاث الدین اور غیاث الدین کے بعد اس کا بیٹا شمس الدین ۷۲۹ھ میں تخت نشین ہوا۔ شمس الدین کے بعد اس کا بھائی ملک حافظ اور اس کے بعد دوسرا بھائی معزالدین حسین ۷۳۱ھ میں ہرات کا بادشاہ ہوا۔ معزالدین حسین نے ۷۷۱ھ میں وفات پائی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا غیاث الدین ببر علی تخت نشین ہوا۔ اسی کے زمانے میں تیمور ہرات میں پہنچا۔ اس نے تیمور کی اطاعت قبول کی اور تیمور نے اپنی لڑکی کی شادی اس کے ساتھ کر دی۔ ایران کے دوسرے حصوں میں بھی اسی قسم کی چھوٹی چھوٹی خودمختار ریاستیں مثلاً اتابکان لرستان قائم ہو گئی تھیں جو کچھ زیادہ مشہور نہیں ہیں۔ اتابکان آذر بائیجان سلطان مسعود سلجوقی کے غلاموں میں ایک شخص ایلاکز نامی ترکی النسل تھا۔ وہ اول بہت ہی ادنیٰ درجہ کی خدمات پر مامور تھا۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ ترقی کر کے اتابکی کے درجہ تک پہنچ گیا۔ اور معاملات سلطنت میں خوب دخیل اور قابو یافتہ ہو گیا۔ بالآخر سلطان طغرل ثانی کی بیوہ سے اس کی شادی ہو گئی۔ اور وہ آذر بائیجان کا گورنر مقرر ہو گیا۔ آخر وہ سلطنت سلجوقیہ کا وزیراعظم اور سپہ سالار بن گیا۔ اور ملک ایران کی حکومت اس کے قبضہ اقتدار میں آ گئی۔ جب مقام ہمدان میں اس کا انتقال ہوا تو اس کا بڑا بیٹا محمد عطا بیگ باپ کی جگہ وزیراعظم اور طغرل سوم کا (جس کی عمر سات برس کی تھی) مربی و سرپرست قرار دیا گیا۔ عطا بیگ نے تیرہ سال ایران کی حکومت کا لطف اٹھایا۔ جب اس کا انتقال ہوا تو اس کی جگہ اس کا بھائی قزل ارسلان اس عہدئہ جلیلہ پر مامور ہوا۔ قزل ارسلان نے طغرل سوم کو قتل کر کے خود تاج شاہی اپنے سر پر رکھنا چاہا مگر عین اس روز جب کہ یہ رسم ادا ہونے والی تھی وہ خود بھی مر گیا۔ اس کے بعد اس کے بیٹے عطا بیگ ابوبکر نے زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی۔ اس نے آذر بائیجان کے ملک پر قناعت کر کے اپنی حکومت کو مضبوط کیا اور اطمینان سے حکومت کرنے لگا۔ اس وقت تک اس حکومت کا رعب اطراف و جوانب پر بیٹھا ہوا تھا۔ اتفاقاً ابوبکر کے