تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب بخوشی اس کی اطاعت اور فرماں برداری کرو۔ سب نے بالاتفاق کہا کہ ہم آپ کے تابع فرمان ہیں۔ آپ جس کو اپنا جانشین بنائیں گے ہم اس کی اطاعت بجا لائیں گے۔ چنگیز خان نے کہا کہ اگر تم اس معاملہ کو میری رائے پر چھوڑتے ہو تو میں اپنا جانشین اوکتائی خان کو بنانا چاہتا ہوں۔ اب تمھارا فرض ہے کہ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کو ضروری سمجھو اس کے بعد حکم دیا کہ قبل خان اور قاچولی بہادر کا عہد نامہ نکالو جس پر تومنہ خان کی مہر بھی ثبت ہے۔ اس عہدنامہ کو نکال کر سب کو دکھایا۔ اور سب سے اس پر دستخط کرائے اور حکم دیا کہ دشت قچاق۔ دشت خزر۔ الان‘ روس‘ بلغار پر جوجی خان کی حکومت رہے گی اور ماوراء النہر‘ خوارزم‘ کاشغر‘ بدخشاں‘ بلخ‘ غزنین اور دریائے سندھ تک کا علاقہ چغتائی خان کا ملک سمجھا جائے گا۔ ۱؎ چنگیز خاں کے مسلمان ہونے کے بارے میں کوئی ٹھوس شہادت یا روایت تاریخ میں نہیں ملتی۔ غالب رائے یہی ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہوا۔ اور قراچار چغتائی خان اور امیر قراچار کے درمیان وہی تعلقات رہیں گے جو میرے اور قراچار کے درمیان تھے۔ یعنی چغتائی خان بادشاہ اور امیر قرارچار اس کا سپہ سالار رہے گا۔ اور دونوں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری ملحوظ رکھیں گے‘ چنانچہ اسی مضمون کا ایک عہدنامہ چغتائی خان اور قراچار کے درمیان لکھوا کر اس پر دستخط کئے۔ امیر قراچار قاچولی بہادر کا پڑپوتا تھا۔ تولی خان کی حکومت میں مغولستان کا ایک حصہ دیا۔ اور حکم دیا کہ اوکتائی خان کی فوج کا اہتمام اور سپہ سالاری تولی خان سے متعلق رہے گی۔ پھر حکم دیا کہ تمام بھائی اپنے بڑے بھائی اوکتائی خان کو اپنا بادشاہ سمجھیں اور اس کی اطاعت و فرماں برداری سے انحراف کا خیال کبھی دل میں نہ لائیں اس طرح چاروں بیٹوں کے متعلق وصیت و انتظام کر کے اپنے بھائیوں اوتگین و مگوجین و اولجنکین وغیرہ کو ختا کا ملک دیا۔ چنگیز خان کی وفات اس کے بعد ماہ رمضان ۶۲۴ھ میں چنگیز خان نے ۷۳ سال کی عمر اور ۲۵ سال کی حکومت کے بعد وفات پائی۔ اس کی وصیت کے موافق ایک درخت کے نیچے اس کو دفن کیا گیا۔ اس کی قبر کے پاس تمام رقبہ میں پہلے ہی سال اس قدر کثرت سے درخت اگ آئے کہ وہ ایک ناقابل گذر جنگل ہو گیا اور کسی کو یہ تمیز نہ رہی کہ اس کی قبر کس جگہ تھی۔ علاوہ مذکورہ چار بیٹوں کے اور بھی کئی بیٹے چنگیز خان کے تھے اور ان میں سے ہر ایک انہیں میں سے کسی نہ کسی کے زیر تربیت رہا۔ چنگیز خان نے ملک روس‘ ماسکو‘ بلگیریا وغیرہ میں جو فتوحات کیں ان کا مفصل ذکر اس جگہ ضروری نہیں معلوم ہوتا۔ کیونکہ اس کو تاریخ اسلام سے کچھ زیادہ تعلق نہیں ہے۔ چنگیز خان کے عہد حکومت پر تبصرہ چنگیز خان مغلوں کی قوم میں بڑا عقل مند اور دور اندیش شخص پیدا ہوا تھا۔ اس کی وجہ سے مغلوں کی غیر معروف قوم تمام دنیا میں مشہور ہو گئی۔ اس نے ملک گیری کے نہایت اچھے اور پختہ اصول ایجاد اور قائم کئے۔ وہ اس بات سے واقف تھا۔ کہ مغلوں کی وحشی اور جاہل قوم کو کسی وقت بیکار نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ورنہ پھر یہ آپس میں ایک دوسرے سے لڑ بھڑ کر تباہ ہو جائیں گے۔ چنانچہ اس نے ایک طرف مغلوں کو اتفاق و اتحاد کی خوبیاں سمجھانے میں خاص توجہ اور کوشش سے کام لیا۔ تو دوسری طرف