تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابویزید کی گرفتاری اور وفات محرم ۳۳۶ھ کو سب سے آخری لڑائی ہوئی۔ قلعہ کتامہ میں ابویزید بعد شکست محصور اور اس کے بعد گرفتار ہوا۔ وہ گرفتاری کے وقت خطرناک طور پر زخمی تھا چند ہی روز کے بعد فوت ہو گیا۔ اور اسمٰعیل نے اس کی کھال نکلوا کر اس میں بھس بھروایا۔ ان واقعات کے بعد اسمٰعیل قیروان کی جانب آیا۔ لیکن ساتھ ہی اس کے پاس خبر پہنچی کہ ملک مغرب کے عامل حمید بن یصلین نے دولت عبیدیہ کے خلاف علم بغاوت بلند کر کے خلافت امویہ اندلس کی اطاعت اختیار کر لی ہے۔ اسمٰعیل فوجیں لے کر اس طرف روانہ ہوا۔ مقام تاہرت پر معرکہ آارئیاں ہوئیں۔ حمید کو شکست ہوئی۔ اسی حالت میں خبر پہنچی کہ فضل بن ابویزید نے فوجیں فراہم کر کے باغایہ کا محاصرہ کر لیاہے۔ اسمٰعیل اس طرف متوجہ ہوا۔ فضل کے ہمراہیوں میں سے ایک شخص نے فضل کا سرکاٹ کر اسمٰعیل کی خدمت میں پیش کر دیا۔ یہ واقعہ ربیع الاول ۳۳۶ھ کا ہے۔ اسمٰعیل کو اب چند روز کے لئے اطمینان حاصل ہوا۔ ۳۳۹ھ میں اس نے خلیل بن اسحاق کو جزیرہ صقلیہ کی حکومت سے معزول کر کے حسین بن علی بن ابوالحسین کو صوبہ صقلیہ کی حکومت پر مامور کیا۔ اس کے بعد حسین بن علی کی اولاد نے بالاستقلال اس جزیرہ میں حکومت کی۔ اسمٰعیل کی وفات ۳۴۰ھ میں اسمٰعیل نے ایک زبردست جنگی بیڑہ تیار کر کے حاکم صقلیہ حسین بن علی کو لکھا کہ تم بھی شاہی بیڑہ کے ساتھ مہم میں شامل ہونے کے لئے تیار رہو۔ چنانچہ حملہ کر کے ملک اٹلی کا جنوبی حصہ فتح کر لیا گیا۔ اور ۳۴۲ھ میں یہ فتح مند فوج مع مال غنیمت قیروان اور مہدیہ کی طرف واپس آئی۔ جب کہ اسمٰعیل ماہ رمضان ۳۴۱ھ میں فوت ہو چکاتھا۔ معز بن اسمٰعیل اسمٰعیل کے بعد اس کا بیٹا معز تخت نشین ہوا۔ اس کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال مراکش کے بعض قبائل بربر نے اس کی حکومت قبول کی۔ ۳۴۲ھ میں معز نے حسین بن علی گورنر صقلیہ کے پاس حکم بھیجا کہ اپنے جنگی جہاروں کے بیڑہ کو لے کر اندلس کے ساحل مریہ پر حملہ کرو۔ چنانچہ حسین نے اس حکم کی تعمیل کی اور وہاں سے مال غنیمت اور قیدی لے کر واپس ہوا۔ اس کے جواب میں خلیفہ اندلس ناصرلدین اللہ نے اپنے خادم غالب کو ایک بیڑہ جنگی جہازوں کا دے کر حکم دیا کہ ساحل افریقہ پر حملہ کرو۔ مگر معز کی فوج اور جنگی جہازوں نے پہلے ہی اس حملہ کی روک تھام کا بندوبست کر رکھا تھا۔ چنانچہ غالب کو واپس ہونا پڑا۔ اس کے بعد ۳۴۷ھ میں اندلسی بیڑہ نے ساحل افریقہ پر کامیاب حملہ کیا۔ اور تمام ساحلی مقامات اور شہروں کو تاخت و تاراج کر کے تباہ و ویران کر دیا۔ اور بہت سے قیدی اور مال غنیمت لے کر واپس ہوا۔ اس کے بعد معز نے فوجوں کی فراہمی اور ملک کے انتظام کی طرف توجہ منعطف کر کے اپنے مقبوضات کو وسیع کیا۔ معز کے مقبوضہ ممالک کے صوبوں پر مندرجہ ذیل گورنر مامور تھے۔ صوبہ ایفکان اور تاہرت کی حکومت یعلیٰ بن محمد کے سپرد تھی۔ صوبہ اشیر کی حکومت زیری بن مناد صنہاجی کے سپرد تھی۔ صوبہ مسیلہ اور تاہرت کی حکومت جعفر بن علی اندلسی کے سپرد تھی۔ صوبہ باغایہ کی حکومت قیصر صقلی کے سپرد تھی۔