تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملک اندلس کو چار صوبوں میں تقسیم کیا اور پانچواں صوبہ اس حصہ ملک کو قرار دیا جو سر زمین فرانس میں مسلمانوں کے قبضہ میں تھا‘ صوبوں کے نام یہ تھے۔ نمبر صوبہ کا نام صوبہ کے مشہور شہر 1 اندلوسیہ قرطبہ‘ قرمونہ‘ اشبیلیہ‘ شدونہ‘ ملقون‘ البیرہ‘ جیان 2 طیطلہ عبیدہ‘ بیسہ‘ مرسیہ‘ وینیہ‘ بلنسیہ 3 مریدہ (جلیقیہ) مریدہ‘ لثبونہ‘ بچستہ‘ سلامنیکا 4 اربونیہ (جنوبی فرانس) ناربون‘ طلون‘ بن بلونہ‘ لیوگو‘ ٹوٹی۔ مرکزی حکومت کی تبدیلی کا اندلس پر اثر امیر یوسف بن عبدالرحمن فہری اگرچہ خود کسی فریق میں شامل نہ تھا‘ لیکن اندلس کے اندر جب بنو امیہ کی خلافت کے ختم ہونے اور عباسیوں کی خلافت کے قائم ہونے کی خبر پہنچی‘ تو جابجا شامیوں اور ان امیروں کے خلاف ہوا خواہان بنو عباس مستعد ہو گئے‘ جو بنو امیہ کے خیر خواہ تھے‘ ضمیل بن حاتم کو بنو امیہ کا خیر خواہ سمجھ کر چاروں طرف سے گھیر لیا‘ آخر قبیلہ قیس کے لوگوں نے ابن حاتم کی مدد کی‘ ضمیل بن حاتم نے جب امیر یوسف بن عبدالرحمن سے امداد طلب کی تو اس نے امداد دینے سے انکار کر دیا‘ بہر حال ابن حاتم نے اپنے آپ کو دشمنوں کے پنجہ سے بچا لیا‘ اسی طرح جا بجا ملک میں ہنگامہ آرائیاں شروع ہو گئیں ملک اندلس میں جو لوگ بنو امیہ کے ہوا خواہ تھے‘ ان میں دو شخص ابو عثمان عبیداللہ بن عثمان‘ عبداللہ بن خالد خاص طور پر قابل تذکرہ ہیں‘ یہ دونوں آپس میں رشتہ دار بھی تھے‘ یعنی ابو عثمان خسر اور عبداللہ بن خالد اس کا داماد تھا‘ یہ دونوں صوبہ اندلوسیہ کے شہر البیرہ میں حکمراں تھے‘ اس شہر میں اہل شام کی زیادہ آبادی تھی‘ ان کے علاوہ یوسف بن بخت‘ اور حسین بن مالک کلبی وغیرہ بھی مشہور سردار تھے‘ ضمیل بن حاتم کو جب امیر یوسف بن عبدالرحمن نے مدد نہ دی تو ابو عثمان اور عبداللہ بن خالد اس کی مدد کے لیے گئے‘ ان دونوں کی روانگی سے پہلے عبدالرحمن الداخل (جس کا حال آگے آئے گا) کا غلام بدر ان کے پاس پہنچ چکا تھا‘ انہوں نے ضمیل بن حاتم کو عبدالرحمن الداخل کے اندلس بلانے کے خیال میں شریک کر لیا‘ ضمیل نے یوسف بن عبدالرحمن سے بظاہر بگاڑ کرنا مناسب نہ سمجھ کر یوسف کی رفاقت و ہمدردی کے اظہار میں کوتاہی نہیں کی۔ ضمیل سے رخصت ہو کر ابو عثمان اور عبداللہ بن خالد دونوں البیرہ میں واپس آئے اور بتدریج اپنے دوستوں اور ہوا خواہوں میں اس خیال و ارادے کی اشاعت خفیہ طور پر شروع کر دی۔ بعد میں ان کو معلوم ہوا کہ ضمیل بن حاتم اپنے وعدے اور ارادے پر قائم نہیں ہے بلکہ وہ یوسف بن عبدالرحمن ہی کی حکومت کو پسند کرتا ہے اس طرح قبیلہ قیس اور قبیلہ فہر کے آدمیوں سے امید حمایت منقطع ہو گئی‘ مگر ابوعثمان نے یہ ہوشیاری کی کہ ان دونوں قبیلوں کے خلاف یمنی قبائل میں مخالفت کا جوش پیدا کر دیا‘ نتیجہ یہ ہوا کہ یمنی سرداروں نے جا بجا علم بغاوت بلند کئے‘ اور امیر یوسف بن عبدالرحمن اور ضمیل بن حاتم دونوں ان کی سرکوبی اور مدافعت میں مصروف ہو گئے۔ عبدالرحمن الداخل اموی کی حکومت کا قیام جب ابوعثمان نے یہ دیکھا کہ یمنی قبائل مصروف قتال و جدال ہو گئے تو فوراً عبدالرحمن الداخل کے غلام بدر کو گیارہ آدمیوں کے ساتھ ایک جہاز میں سوار کر کے افریقہ کی جانب روانہ کیا کہ بلا توقف عبدالرحمن الداخل کو جو افریقہ میں مقیم ہے اپنے