تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے وجود کو شہر قرطبہ کے لیے ایک لعنت قرار دیا گیا۔ پچھلی سازش میں قاضی یحییٰ پیش پیش تھے اور ان کی نسبت اہل اندلس بہت عقیدت رکھتے اور ان کو ولی کامل بھی جانتے تھے۔ اسی لیے حکم نے قاضی یحییٰ کو ماخوذ نہیں کیا تھا اور ان کی ہر ایک مخالف سلطنت کوشش سے چشم پوشی اور درگذر کا سلوک ہوا تھا۔ اس مرتبہ بھی انہی کے ذریعہ طبقہ علماء اور ان کے معتقدین میں جذبات نفرت نے ترقی کی اور قرطبہ والوں نے یہاں تک مبارزت کی کہ جہاں کہیں کوئی اکیلا عجمی مل جاتا اس کو قتل کر دیتے۔ اس لیے عجمی لوگ شہر میں اور شہر کے بازاروں میں جب کبھی نکلتے تو کئی کئی مل کر نکلتے ورنہ اپنے فوجی کیمپ ہی میں رہتے۔ مخالفت کے شعلے قصر سلطانی تک ایک روز ایسا اتفاق ہوا کہ عجمی اور ایک مالکی صیقل گر میں کسی بات پر ہشت مشت کی نوبت پہنچ گئی۔ شہر والے بالخصوص شہر کے جنوبی محلہ والے جو وادی الکبیر کے درسری جانب آباد تھے اور سب کے سب مالکی مذہب کے پیرو تھے اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب نے مل کر قصر سلطانی پر حملہ کیا اور سلطان حکم کی معزولی کا اعلان کر دیا اور بھی واقعہ پسند لوگ ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ سرائے سلطانی کے دروازے کو توڑ کر اندر گھس گئے اور قصر سلطانی کے محافظ دستے کو قتل کرتے اور پیچھے ہٹاتے ہوئے دوسری ڈیوڑھی پر پہنچ گئے تمام قصر سلطانی میں ایک تلاطم اور گھبراہٹ پیدا ہو گئی۔ سلطان حکم نے اپنے خدمت گار حسن نامی کو آواز دی اور کہا کہ سر میں لگانے کا خوشبودار تیل لائو۔ خدمت گار نے تیل حاضر کیا۔ سلطان نے سر میں لگایا۔ حسن نے جرأت کر کے پوچھا کہ اس وقت سخت خطرہ کا مقام ہے۔ باغیوں نے سرائے سلطانی کے کواڑوں کو آگ لگا دی ہے اور لوگوں کو قتل کرتے اور مارتے ہوئے بڑھے چلے آتے ہیں اور آپ کو تیل لگانے اور اپنی زینت کرنے کی سوجھی ہے۔ سلطان نے جواب دیا کہ احمق اگر میں اپنے بالوں میں خوشبودار تیل نہ لگائوں تو باغیوں کو میرا سر کاٹتے وقت یہ کیسے معلوم ہو سکے گا کہ یہ بادشاہ کا سر ہے۔ سلطان حکم کی حاضر دماغی اس حکایت کو مؤرخین نے اس بات کے ثبوت میں نقل کیا ہے کہ سلطان حکم سخت سے سخت پریشانی اور گھبراہٹ کے موقعہ پر بھی مستقل مزاج رہتا اور حواس باختہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد سلطان نے اپنے چچا زاد بھائی اصبح کو بلا کر حکم دیا کہ جس طرح ممکن ہو تو اپنے آپ کو باغیوں کے اس محاصرے سے باہر نکالو اور فوراً وادی الکبیر کے اس طرف جا کر جنوبی محلہ میں آگ لگا دو۔ اصبح نے اس حکم کی تعمیل کی اور ایک چور دروازہ کے ذریعہ اپنے آپ کو باغیوں کے محاصرے سے نکال لینے میں کامیاب ہو کر اور چند ہمراہیوں کو ساتھ لے کر قرطبہ کی ایک نواحی چھائونی میں خبر بھیجی کہ فوراً مسلح ہو کر جنوبی محلہ میں پہنچو اور خود وہاں پہنچ کر متعدد مکانات میں آگ لگا دی۔ اتنے میں چھائونی سے فوج بھی وہاں پہنچ گئی۔ قصر سلطانی کا محاصرہ کرنے والے باغیوں نے جب آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل جنوبی محلہ سے اٹھتے ہوئے دیکھے تو وہ لوگ جو اس محلہ میں رہتے تھے اور وہی زیادہ تعداد میں اور اس بغاوت کے سرغنہ بھی تھے۔ اپنے مکانوں کو بچانے کے لیے اس طرف دوڑے اور فوراً قصر سلطانی باغیوں سے خالی ہو گیا۔ سلطان حکم نے اس مناسب موقعہ سے فائدہ اٹھانے میں مطلق کوتاہی نہیں کی فوراً اپنے محافظ دستے کو لے کر ان باغیوں کے پیچھے قصر